اسلام آباد(ذیشان جاوید) سندھ طاس معاہدہ 1960ء کی مسلسل خلاف ورزیوں کے بعد بھارت نے سرمایہ کاری کی مد میں افغانستان میں بھی پاکستانی دریائے چترال پر ڈیموں کی تعمیر کا کام تیز کر دیا ہے ۔ بھارتی آبی جارحیت کے بعد افغانستان نے بھی جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے پاکستانی دریائے چترال پر بنائے جانے 1177 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے 12 سے زائد پن بجلی اور پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبوں پر بھارت کی مدد سے تعمیراتی کاموں کو تیز کر دیا ہے جس سے مستقبل قریب میں مہمند ایجنسی سمیت گردو نواح کے علاقوں کو خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔وزارت آبی وسائل کے ایک سینئر افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روزنامہ 92 نیوز کو بتایا کہ بھارتی سرکاری تعمیراتی کمپنی نیشنل پراجیکٹس کنسٹرکشن کارپوریشن لمیٹڈ افغانستان میں بھارت کی مدد سے بنائے جانے والے پن بجلی منصوبوں کی تعمیر میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے ۔ ان منصوبوں پر مجموعی لاگت کا تخمینہ 8.9 ارب امریکی ڈالر لگایا گیا ہے جس میں بیرونی امداد کے مالیاتی ادارے عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے علاوہ بھارت کی جانب سے بھی فنڈز کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔ارسا کے ایک اعلیٰ افسر نے روزنامہ 92 نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت پانی و بجلی اور اسکے ذیلی داروں کو یہ بھی معلوم نہیں کہ پشاور میں جس دریا کو دریا ئے کابل کا نام دیا جاتاہے یہ دریا چترال کا ہے ۔ افغان حکومت نے بغیرکسی آبی معاہدے کے بھارت کی اشیرباد کے ساتھ 20,000 میگاواٹ سے زائد پن بجلی کی پیداواری صلاحیت کے حامل پاکستان کے دریا ئے چترال پر 12 کے قریب پن بجلی منصوبے بنانے کا تعمیراتی کام تیز کر دیا جبکہ متعلقہ ادارے ابھی تک موجودہ معاملے سے لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں۔