اسلام آباد(ملک سعیداعوان ) وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد مختلف ممالک کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کوقونصلر رسائی دینے کے حوالے سے پالیسی واضح کر دی۔روزنامہ 92 نیوزکودستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق اس وقت تھائی لینڈ، مڈل ایسٹ سمیت دیگر ممالک میں سینکڑوں کی تعداد میں پاکستانی شہری قونصلر رسائی نہ ہونے کی وجہ سے بیرون ممالک کی جیلوں میں قید ہیں۔ افغانستان کی مختلف جیلوں میں 55پاکستانی قیدیوں کو بھی قونصلر رسائی حاصل نہیں۔پاکستانی سفارتخانوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ مختلف جرائم کے تحت بیرون ممالک کی جیلوں میں قید پاکستانی شہریوں کو نہ صرف قونصلر رسائی یقینی بنائی جائے بلکہ جن قیدیوں کاکوئی ذریعہ معاش نہیں اوران کابیرون ملک بھی کوئی فیملی ممبرنہیں، ان پاکستانی قیدیوں کی رہائی کیلئے وہاں کے قوانین کے تحت جرمانے بھی اداکئے جائیں ۔دہشتگردی، انسانی سمگلنگ، ڈرگ کی سمگلنگ اور ملک کے خلاف کام کرنے والے قیدیوں کیلئے جرمانوں کی ادائیگی نہ کی جائے ۔دستاویزات کے مطابق وزارت اوورسیز پاکستانیز نے تجویز کیا ہے کہ پاکستان کمیونٹی ویلفیئر اور ایجوکیشن فنڈ سے پاکستانی قیدیوں کی مدد کی جائے ،دستاویزات کے مطابق بیوروآف امیگریشن بیرون ملک جانے والے ہر پاکستانی ورکر کی قانون کے مطابق انشورنس کروائے گا کیو نکہ ادارہ کا سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے ساتھ 1982سے معاہدہ سائن ہے ۔ 2500روپے کی ون ٹائم ادائیگی کے بعد اس انشورنس کو قانون کے تحت 5 سال کیلئے رکھ سکتے ہیں، انشورنس کے دورانیہ کے دوران اگرکوئی ورکر فوت ہو جاتا ہے تو اسے 10لاکھ روپے دیا جائے گا جبکہ معذور ہونے کی صورت میں ورکر کو 10سے 100فیصد کے درمیان معاوضہ دیا جا سکتا ہے ۔وزارت کومزیدکہا گیاکہ وزارت کے ساتھ رجسرڈ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں سے کسی شہری کی وفات کی صورت میں اہلخانہ کو او پی ایف چار لاکھ روپے ، اور معذورشخص کو تین لاکھ روپے کی رقم ادا کرے ۔سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کو ان قیدیوں کو قونصلر رسائی دینے کے حوالے سے پالیسی بنانے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد تحریک انصاف کی حکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے مشنز کو پالیسی گائیڈ لائنز کی منظوری دی ہے ۔