اسلام آباد (وقائع نگار،نیٹ نیوز) مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی حالیہ آئینی جارحیت کے بعد اب دہلی نے بھارت کی دیگر ریاستوں سمیت مقبوضہ جموں و کشمیر سے نکلنے والے دریاؤں چناب اور جہلم کے پانیوں پر قبضہ کرنے کے لیے عملی طور کوششیں تیز کر دی ہیں۔ جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاوہ پاکستان کو بھی آبی وسائل کی قلت کے خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ بھارتی ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس اور حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کے اکھنڈ بھارت کے خواب کی تکمیل کے تناظر میں دہلی میں بیٹھی سرکاری مشینری نے نہتے کشمیریوں پر مظالم کی انتہا کے بعد اب قدرتی آبی وسائل پر اپنا کنٹرول لینے کے لیے کام شروع کر دیا ہے ۔ روزنامہ 92 نیوز کے پاس محفوظ دستاویزات کے مطابق بھارتی ریاست تامل ناڈو کے حلقہ رام ناتھا پورم سے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن کے - نواس کانی نے رواں سال 9 جولائی کو ایک آئینی دستاویز بھارتی پارلیمنٹ میں جمع کروایا ہے ۔ جس کے تحت تمام ایسے دریا اور آبی وسائل جو بھارت سے نکلتے ہیں ان تمام دریاؤں پر نہ صرف پہلا حق بھارت کا ہو گا بلکہ ان تمام آبی وسائل کو براہ راست دہلی سے کنٹرول کیا جائے گا۔ بی جے پی کے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بھارتی پارلیمنٹ میں ایک بل بھی پیش کر دیا گیا ہے ۔ اگر بھارتی پارلیمنٹ سے دستاویز کو آئینی شکل میں تسلیم کر لیا جاتا ہے تو نہ صرف مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پانی کے ایک ایک قطرے کے استعمال کے لیے دہلی کے محتاج ہونگے ۔ اس حوالے سے پاکستان انڈس واٹر کمیشن کے ایک افسر شیراز میمن نے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے بھارت پاکستان کے حصے میں آنے والے مغربی دریاؤں کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کر سکتا۔ ان کا کہنا ہے کہ تینوں مغربی دریاؤں کی جغرافیائی صورتحال بھی ایسی ہے کہ بھارت کی جانب سے ایسے مذموم اقدامات سے پاکستان کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا ہے ۔علاوہ ازیں بھارت نے راوی، بیاس اورستلج کی معاون دریاؤں کا پانی پاکستان جانے سے روکنے کا منصوبہ بنالیا۔مودی حکومت میں مرکزی آبی وزیرگجیندرسنگھ شیخاوت نے کہا ہے کہ سندھوواٹرٹریٹی کے تحت ہندوستان کے بڑے حصے کا پانی پاکستان کی طرف جاتا ہے ۔ ہم اس پرتیزی سے کام کر رہے ہیں کہ ہمارے حصے کا جوپانی پاکستان کی طرف جارہا ہے ، اسے موڑکرکے اپنے ملک کے کسانوں، کارخانوں اورلوگوں کے استعمال کے لئے لایا جاسکے ۔ میں نے حکم دیا ہے کہ اسے فوراً کیا جانا چاہئے ۔