اسلام آباد (نیوز رپورٹر، وقائع نگار، این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین دوطرفہ تجارت اور معیشت کے فروغ کیلئے بہت سے مواقع موجود ہیں جن سے استفادہ کرنا چاہیے ،بین الافغان مذاکرات طویل اور پیچیدہ ہو سکتے ہیں، مذاکرات کنندگان صبر و تحمل اور استقامت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، افغانستان میں امن عامہ کی صورتحال میں بہتری اور متشدد رویوں میں کمی کیلئے بین الافغان مذاکرات کا نتیجہ خیز ہونا نہایت ضروری ہے ،پاکستان، بین الافغان مذاکرات میں افغان قیادت کی جانب سے کیے گئے فیصلوں کا احترام کریگا،پاکستان سے زیادہ کوئی ملک افغانستان میں دیرپا اور مستقل قیام امن کا خواہاں نہیں ہوسکتا۔ہفتہ کو افغان ولیسی جرگہ کے سپیکر میر رحمان رحمانی کی قیادت میں افغان پارلیمانی وفد نے وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ پارلیمانی و ملکی تعلقات باہمی تجارت اور خطے کی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان تحریک انصاف کی حکومت، وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں افغانستان اور افغان عوام کیلئے ایک نئی اور مثبت سوچ رکھتی ہے ، میں چاہتا ہوں کہ آپ میری طرف سے دس نکاتی واضح پیغام افغانستان کی پارلیمنٹ کو دیں ۔وزیرخارجہ نے کہاکہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ افغانستان میں کوئی گروہ ہمارا فیورٹ نہیں ہم سب کے ساتھ یکساں سلوک اور برتاؤ کے حامی ہیں۔افغان سپیکر میر رحمن رحمانی نے کہاکہ دوطرفہ تعلقات کو مستحکم بنانے اور باہمی تجارت میں اضافے خصوصاً افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پاکستان کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، افغانستان پاکستان کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور انہیں مزید مستحکم بنانے کا خواہاں ہے ۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی کی کامیابی کا انحصار، معاشی استحکام کے ساتھ وابستہ ہے ، ہم نے معاشی روابط کے فروغ کیلئے ’معاشی سفارت کاری‘ کا آغاز کیا جس کے انتہائی حوصلہ افزا نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں زیر تربیت سول و عسکری افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خارجہ نے خطاب کے بعد زیر تربیت افسران کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے تسلی بخش جوابات بھی دیئے ۔