اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، خصوصی نیوز رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ) وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی میں ترمیمی فنانس بل پیش کردیا ۔موبائل فون،سگریٹ اور لگژری گاڑیاں مہنگی کرنے جبکہ وزیراعظم، وزرا، گورنرز،وزرائے اعلیٰ کو حاصل ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ۔وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے مالی سال19 -12018 کے آئندہ 9 ماہ کیلئے ترمیمی فنانس بل قومی اسمبلی میں پیش کر تے ہوئے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس سلیب 6 سے بڑھا کر 8 کرنے کی تجویز ہے ۔سالانہ 4 لاکھ روپے تک آمدن والے افراد کو ٹیکس سے استثنیٰ ہوگا جبکہ سالانہ 12 لاکھ روپے تک کی آمدن پر ٹیکس کی پرانی شرح کو برقرار رکھاہے ۔وزیراعظم، وفاقی وزرائ، گورنرز اور وزرائے اعلیٰ کو تنخواہوں اورمراعات پر حاصل ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز ہے ۔مہنگے فون اور سگریٹ پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے ۔ 1800 سی سی سے اوپر گاڑیوں پر ڈیوٹی10فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر دی گئی۔ نان فائلرز کیلئے نئی گاڑی اور جائیداد خریدنے پر پابندی ختم کر رہے ہیں۔ نان فائلرز کیلئے بینکنگ ٹرانزیکشن پر 0.4 فیصد ٹیکس کو 0.6 کیا جارہا ہے ۔تمباکو پر ایکسائز ڈیوٹی 10 روپے سے بڑھا کر 300 روپے فی کلو کرنے کی تجویز ہے ۔ 300 پر تعیش اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے ، 295 اشیاء پر ڈیوٹی میں اضافہ کی تجویز ہے ۔ امپورٹڈ ٹِن فوڈ، زیتون،مشروبات، جوسز، ٹافیاں ، چاکلیٹ ، درآمد شدہ ٹن فروٹس، پائن ایپل ، جیلی ،امپورٹڈ دودھ ، منرل واٹر ، امپورٹڈ چیری، سویٹ کارن، امپورٹڈ رس بیری، بلیک بیریز پر بھی ڈیوٹی بڑھا دی گئی۔ میک اپ کے سامان اور پرفیومز پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔فنانس بل کے مطابق178 ارب روپے کے ٹیکس لگائے گئے ہیں،8 ارب روپے کی ریگولیٹری ڈیوٹیز لگائی گئی ہیں، ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 4390 ارب روپے ہوگا۔ 900 درآمدی اشیا پر ایک فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی اور 5 ہزار درآمدی اشیاء پرایک فیصد کسٹم ڈیوٹی لگانے کی تجویز ہے ۔ ریگولٹری ڈیوٹی کی مد میں ایکسپورٹ انڈسٹری کو 5 ارب روپے کا ریلیف دے رہے ہیں۔ یوریا کی قیمتوں میں استحکام کیلئے 7 ارب روپے سبسڈی منظور کی گئی ہے ۔ یوریا کی ترسیل بڑھانے کیلئے 1 لاکھ ٹن کھاد درآمد کیجائے گی اور سبسڈی دی جائے گی ۔ خیبر پختونخوا میں صحت انصاف کارڈ سکیم لانچ کی تھی ۔ وزیر اعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کو وفاق اور فاٹا میں فوری شروع کیا جائے جس سے 5 لاکھ 40 ہزار روپے فی خاندان صحت انشورنس دی جائے گی۔ پنجاب حکومت کو بھی ہدایت کر رہے ہیں وہاں بھی اس کا اعلان کیا جائے ۔ پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے اور کم از کم پنشن 10 ہزار روپے ہوگی۔ وزیر اعظم نے ورکر ز ویلفیئر کے رکے ہوئے 8ہزار گھروں کی تعمیر کیلئے ساڑھے 4ارب روپے فوری ریلیز کرنے کا حکم دیا ہے ۔ جیسے ہی یہ گھر مکمل ہوں گے مزید 10ہزار گھربھی تعمیر کریں گے ۔ ایل این جی پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے 12 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے ، سیلزٹیکس میں کمی کی سہولت گیس کمپنیوں کوبھی دستیاب ہوگی ۔ ماچس میں استعمال کے پوٹاشیم کلوریٹ کی خریدوفروخت پر سیلز ٹیکس 40 سے 65 روپے کلو کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ وزیر خزانہ نے بتایا ہم 5 ایسے اقدامات کرنے جارہے ہیں جن سے ایک سو83 ارب روپے کی آمدن متوقع ہوگی جبکہ ٹیکس نادہندگان اور ٹیکس چوروں سے 92ارب روپے گورننس ، ٹیکنالوجی اور بہتر اقدامات سے اکٹھے کئے جائیں گے ۔ گزشتہ بجٹ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پٹرولیم لیوی پر اضافہ کیا جائے گا لیکن ہمارے خیال میں یہ متوسط طبقے کے ساتھ ظلم ہے ، لہٰذا ہم پٹرولیم لیوی میں اضافہ نہیں کریں گے ۔پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ حکومت کابجٹ حقیقت پسندانہ نہیں تھا۔ 900ارب روپے کے اعداد وشمار غلط تھے ۔ اب مالیاتی اہداف میں ردوبدل کر دیا گیا ہے ۔ ریونیو ہدف میں ساڑھے تین سو ارب روپے زائد رکھے گئے تھے ۔صوبوں کا بجٹ سرپلس دکھایا گیا تھا جبکہ پنجاب کا 18ارب روپ کا خسارہ تھا ۔ معیشت کا بحران سنگین ہو چکا ہے ۔ ٹیکس کا بوجھ صرف امیروں پرڈالا ہے ۔ 15ہزار روپے سے زائد قیمت کے موبائل سیٹ پر ریگولیٹر ی ڈیوٹی میں 10فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے ۔دو لاکھ روپے سے زائد ماہانہ آمدن پر ٹیکس میں اضافہ کیا ہے ۔تنخواہ دار افراد کیلئے انکم ٹیکس 25فیصد جبکہ غیر تنخواہ دار افراد کیلئے 29فیصد ہوگا۔ ایل پی جی سلنڈر پر ٹیکس30فیصد سے کم کر کے 10فیصد کر دیا گیا ہے ۔ وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ ٹیکسوں اور ڈیوٹی میں اضافے سے 178ارب کا اضافی ریونیو حاصل ہو گا۔ تمباکو پر ٹیکس سے 40ارب اضافی حاصل ہوں گے ۔ دیا مربھاشا اور مہمند ڈیم فنڈ میں جمع کرائی جانیوالی رقم کو ٹیکس استثنیٰ د یدیا گیا۔