اسلام آباد (سپیشل رپورٹر،92 نیوزرپورٹ، اے پی پی ) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے تمام بیروزگار سیاستدان اکٹھے ہوگئے ہیں، یہ کہتے ہیں ہم قانون سے اوپر ہیں، ہم چاہیں ڈاکے ماریں ہم پر کوئی ہاتھ نہ ڈالے ، جے آئی ٹی کے دو سال بعد جب عدالت فیصلہ کرتی ہے تو وہ کہتا ہے مجھے کیوں نکالا، وہ اور اس کی ساری فیملی سپریم کورٹ کے فیصلے نہیں مانتے ، وہ اس لیے عدالتی فیصلوں کو نہیں مانتے کیونکہ وہ قانون کو نہیں مانتے ۔آل پاکستان انصاف لائرز فورم کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ڈاکوئوں کے اتحادنے فیٹف بلزپربلیک میل کیا،یہ لوگ بھارت کاایجنڈا لیکر پھررہے ہیں ، فوج کیخلاف جویہ زبان استعمال کررہے ہیں یہ بھارتی ایجنڈاہی ہے ،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیوں کی وجہ سے آج ہم محفوظ ہیں،ہر جگہ فوج حکومت کیساتھ کھڑی ہے ،کورونامیں بھی فوج نے مددکی حالانکہ یہ انکاکام نہیں تھا،کراچی میں بھی فوج نے مددکی اور شہر کوبچایا۔یہ کہتے ہیں 2018میں دھاندلی ہوئی،پہلے ریکارڈ تو اٹھا کر دیکھ لیں،2018میں 90میں سے آدھی پٹیشن پی ٹی آئی کی تھیں،پی ٹی آئی بہت سی جگہوں پربہت ہی کم ووٹوں سے ہاری،اگردھاندلی ہوتی توہمیں حکومت بنانے کیلئے اتحاد کرنے کی ضرورت نہ پڑتی،آج پھر سب کے سامنے کہہ رہاہوں جس دن انہیں این آراوملایہ پاکستان کی تباہی ہوگی ۔اپوزیشن کوپیغام دیناچاہتا ہوں آپ نے جوکرناہے کرلیں، چاہے جتنے مرضی جلسے کرلیں،قانون توڑاتو جیل میں جائینگے ، ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے اسلئے اپوزیشن کو حکومت گرانے کی جلدی ہے ، یہ لوگ نیب کوختم کرنا چاہتے ہیں،اگر میں آج پیسہ بنانا شروع کر دوں تو سب سے پہلے آئی ایس آئی کو پتہ چلے گا کیونکہ پاکستانی خفیہ ادارہ دنیا کی ٹاپ کی ایجنسی ہے ، اسے پتہ ہے میں کسطرح کی زندگی گزار رہا ہوں، آئی ایس آئی کو ان کی چوری کا پتہ ہے ، یہ لوگ خفیہ ادارے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تب لڑائی ہوتی ہے ، نواز شریف آئی ایس آئی کوپنجاب پولیس بنانا چاہتا تھا، مجھے فوج سے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ بیرون ملک میری کوئی جائیدا د نہیں۔جنرل ظہیر الاسلام نے استعفیٰ مانگا کیونکہ انہیں پتہ تھاپیسہ چوری کیاگیا۔ اگر یہ کلاس سمجھ رہی ہے سڑکوں پر نکل کر عمران خان کو بلیک میل کرلیں گے تو یہ دیکھ لیں ہم نے کتنے بڑے بڑے جلسے کیے ، یہ دو سال بھی جلسے کرتے رہیں تو ہمارا ایک جلسہ ان سے زیادہ بڑا تھا، لوگ کسی مقصد اور نظریے کیلئے نکلتے ہیں، کسی کی چوری بچانے کیلئے نہیں نکلتے ، خود لندن بیٹھ کر کارکنوں سے کہہ رہا ہے آپ سڑکوں پر نکلیں۔ میں جانتا ہوں یہ پیسے بھی خرچ کریں گے ، میں کارکنوں سے کہتا ہوں پیسے کھائیں اور قیمے والے نان بھی لیکن گھر بیٹھیں۔ ایک نیا ترجمان بنا ہے میں اسے کچھ کہہ نہیں سکتا، وہ ہمارے وزیر کا بھائی ہے ، اس نے نوازشریف کو امام خمینی کیساتھ ملا دیا ، آیت اللہ خمینی کو بندوق کی نوک پرباہر بھیجا گیا تھا،خمینی کیلئے نہاری نہیں آتی تھی،وہ دہی روٹی کھاتے تھے ،کہاں آیت اللہ خمینی اورکہاں ہمارانہاری کھانے ولا؟ خمینی جب دنیا سے گیا تو اس کا چھوٹا سا گھر تھا،خمینی نے محل نہیں بنائے ، اس کے بچوں کی لندن میں اربوں کی جائیدادیں نہیں تھیں، میں سیاسی بیروزگاروں کو دیکھ کرسوچتا ہوں انہیں شرم کیوں نہیں آتی کہ ان کا لیڈر ملک کا پیسہ لوٹ کر باہر لے گیا، یہ آج تک نہیں بتا سکے اربوں روپے کی جائیدادیں کیسے بن گئیں۔میں کرکٹر ہوکر 40 سال پہلے کا معاہدہ عدالت کو دکھا سکتا ہوں، تین دفعہ کا وزیراعظم ایک ڈاکیومنٹ نہیں دکھا سکا ،کوئی بہت بڑا ڈفر ہی ہوگا جو یہ سوچے کہ یہ ایماندار ہوگا۔میں انتخابات سے پہلے مدینے کی ریاست کا ذکر اسلئے نہیں کرتا تھا کہ کہیں یہ نہ سمجھا جائے میں جیت کیلئے یہ بات کررہا ہوں لیکن حکومت میں آنے کے بعد بار بار اس کا ذکر کرتا ہوں۔میں قائداعظم کولیڈر مانتاہوں، قائداعظم کہتے تھے ہمارا کانسٹی ٹیوشن14سو سال پہلے بن گیا تھا، قائداعظم کے نظریے پر چل کر ہی آگے بڑھ سکتے ہیں۔دریں اثناء انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا نوجوان آبادی ملک کا اصل اثاثہ ہے ، ملک کی تعمیر و ترقی میں نوجوانوں کے بھرپور حصہ ڈالنے کیلئے ضروری ہے کہ جدید شعبوں میں ان کو سازگار ماحول فراہم کیا جائے ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ کی ترقی کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے ۔ وزیرِاعظم نے چیئرمین این آئی ٹی بی کو ہدایت کی کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے حوالے سے تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے مفصل حکمت عملی اور روڈ میپ تشکیل دیا جائے ۔فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر شیرائل سینڈ برگ سے ورچوئل میٹنگ میں وزیراعظم نے بین الاقوامی سطح پر نفرت اور انتہا پسندی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا نفرت پر مبنی گفتگو اور خطابات کی آن لائن نشریات کیخلاف جنگ اہم مسئلہ ہے ۔وزیراعظم نے پاکستان میں فیس بک کی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کیا اور کہا کمپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کرے ۔فیس بک جیسے دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پاکستانی نوجوانوں اور اداروں کو بین الاقوامی مواقع سے استفادہ میں اہم کردارادا کرسکتے ہیں اور یہ ادارے لوگوں کو غربت سے نکالنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔وزیر اعظم اور شیرائل سینڈ برگ نے فیس بک کے شی مینز بزنس پروگرام پر بھی تبادلہ خیال کیا جس کے تحت پاکستان بھر میں تقریباً 6700خواتین کو تربیت فراہم کی جارہی ہے ۔ وزیرِ اعظم سے توانائی کے شعبے سے وابستہ شخصیات محمد علی ٹبہ، شاہد عبداللہ اور انصر احمد خان نے ملاقات کی ۔ملاقات کے دوران توانائی کے شعبے سے متعلقہ امور پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعطم آفس کے مطابق اس موقع پر وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور معاون خصوصی تابش گوہربھی موجودتھے ۔