اسلام آباد ،کوئٹہ(خبرنگار،سٹاف رپورٹر ) پاکستان بار کونسل نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰاور جسٹس کے کے آغا کیخلاف حکومتی ریفرنس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کل سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس کی سماعت کے موقع پر ملک گیر ہڑتال اور احتجاج کا اعلان کیا ہے ۔گزشتہ روزپاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین سیدامجد شاہ نے جنرل ہائوس میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بار کونسل نے اتفاق رائے سے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کیخلاف حکومتی ریفرنس کو مسترد کردیا ہے اور اس کیخلاف پر امن احتجاج کا فیصلہ کیا ہے لیکن ابھی کسی تحریک کا فیصلہ نہیں ہوا ،مستقبل کے فیصلوں کیلئے وکلا ایکشن کمیٹی بنادی گئی ہے ۔انہوں نے ریفرنس کو ایک سازش قراردیا اور کہا کہ بار کونسل نے اکثریتی فیصلے کے تحت وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کو اس سازش کا حصہ قرار دے کر ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ۔ سپریم جوڈیشل کونسل ہر قسم کے دبائو کو نظر انداز کرکے قانون کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ریفرنس کو نمٹائے ۔ ۔وائس چیئر مین پاکستان بار نے وکلا میں اختلافات پیدا کرنے کی حکومتی کوششوں کی مذمت کی اور کہا کہ حکومت کی جانب سے بار کو تقسیم کرنے کیلئے غیر منتخب وکلا کو سامنے لایا جا رہا ہے ۔ بار نے اٹارنی جنرل سے استعفیٰ کا مطالبہ واپس لے لیا ہے ۔ بطور وفاقی وزیر فروغ نسیم بار کا کوئی عہدہ نہیں رکھ سکتے ، وزارت اور بار کونسل سے استعفیٰ دیدیں۔ کسی بار ایسوسی ایشن یا کونسل کو سپریم کورٹ آنے کی دعوت نہیں دی۔ صدر اور سیکرٹری سپریم کورٹ بار نے انفرادی حیثیت میں بیانات دیئے ،جذباتی ہوگئے تھے لیکن بعد میں انہیں سمجھ آ گئی تھی ۔ وکلا کے تمام منتخب نمائندے پاکستان بار کے فیصلوں میں ساتھ کھڑے ہیں، اعتزاز احسن، علی احمد کرد سمیت تمام قیادت پاکستان بار کیساتھ کھڑی ہے ۔ دریں اثنا سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اﷲ کنرانی نے بلوچستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی راحب خان بلیدی، کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر آصف ریکی، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر اقبال کا سی و دیگر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چند کالی بھیڑوں کو وکلاتحریک متاثر نہیں کرنے دینگے ، سپریم کورٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ میں ہرصورت دھرناہوگا۔ لاہور (نامہ نگار خصوصی)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر وکلاء نے صدر سپریم کورٹ بار کی جانب سے 14جون کو احتجاج کی کال سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جج ہو یا جرنیل احتساب سب کا ہونا چاہئے ۔گزشتہ روزسپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر وکلا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ صدر سپریم کورٹ بار امان اﷲ کنرانی کی احتجاج کی کال کو مسترد کرتے ہیں۔ سابق سیکرٹری سپریم کورٹ بار سید ذوالفقار بخاری نے کہا کہ اگر کسی جج پر کوئی الزام ہے تو وہ ان الزامات کا سامنا کرے ۔ ججز وکلاء کے پیچھے اپنے آپ کو چھپانے سے گریز کریں۔ سابق وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل چودھری رمضان نے کہا کہ وکلاء کے ایک گروہ کی جانب سے جج بچائو تحریک کا کسی صورت حصہ نہیں بنیں گے ۔ پاکستان کے وکلاء عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔چودہ تاریخ کو وکلاء احتجاج کے بجائے عدالتوں میں پیش ہونگے ۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر سینئر وکلاء نے احتجاج کی کال کیخلاف قرارداد بھی پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔