اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمٰی نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اومنی گروپ کو بینکوں کے ساتھ پیر تک معاملات طے کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی اور مقدمے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو فریق بنانے کی درخواست مسترد کر دی ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے انور مجید کے بیٹے نمر مجید کو بینکوں کے ساتھ معاملات طے کرنے اور اس کے بارے میں رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ نمر مجید کو بینکوں کے ساتھ معاملات طے کرنے کے لئے رہا کرایا گیا اگر تعاون نہیں کیا تو دوبارہ گرفتار کرائیں گے ،عدالت نے نواز شریف کو فریق بنانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کو ایف آئی اے سے رجوع کرنے اور شواہد دینے کی ہدایت کی جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ بیگانی شادی میں عبداﷲ دیوانہ نہیں بننے دیں گے ۔منگل کو کیس کی سماعت ہوئی تو چیف جسٹس کا وکیل سے کہنا تھا کہ ایک ہفتے میں کیس منطقی انجام تک پہنچے گا انور مجید اور فیملی پر واضح کر دیں۔ عدالت نے مقدمہ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو فریق بنانے کی درخواست مستردکردی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر درخواست گزار کے پاس شواہد ہیں تو جے آئی ٹی کو دے ۔ اسلام آباد میں سوئمنگ پول پلاٹ پر پلازے کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریما رکس دئیے کہ ا ب ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی، جس چیز میں ہاتھ ڈالتے ہیں وہی لاقانونیت ہے ، سی ڈی اے کے کاموں کی بطور جج بھی سمجھ نہیں آرہی ہے ۔ پلازہ مالک کے وکیل نے عدالت سے کہاکہ میری گزارش تھی دکانداروں کو 2016 کے طے کردہ ریٹ پر ہی دکانیں دی جائیں ۔کرایہ داروں کے وکیل نے کہاکہ دکاندار سو فیصدکرایوں میں اضافہ کے لیے تیار ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ سی ڈی اے کے جتنے مقدمات پر ہاتھ ڈالتے ہیں کامران لاشاری کا نام نکلتاہے ۔ سی ڈی اے کے افسر غلام سرور سندھونے کہاکہ اس پلاٹ کی کمرشلائزیشن آج تک ہوئی ہی نہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ کمرشلائزیشن ہوئی نہیں تو پلازہ کیسے بن گیایہ تو بالکل بدنیتی پر مبنی ہے ،سابق چیئرمین کامران لاشاری نے بتایا کہ یہ فائلیں کبھی مجھ تک آئی ہی نہیں ۔ آبادی میں بے ہنگم اضافہ روکنے کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریما رکس دیے کہ پانی کے بعدآبادی میں ہو شربا اضافہ اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ،تیس سال بعد ملک کی آبادی پنتالیس کروڑ ہوگی اور آنے والی نسل ہمیں مجرم سمجھیں گے ،عوام میں شعور اجا گر کرنے کے لئے ٹرک پر چڑھ کر لانگ مارچ کے لئے تیار ہوں ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کمیٹی نے نو سفارشات دی ہیں ۔ عدالتی معاون لطیف کھوسہ نے کہا کہ آبادی کنٹرول کرنے کے لئے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا ہوگا، لوگ بچے پیدا کرنا مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں۔اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ لطیف کھوسہ صاحب پہلے ہمیں اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا ،آپکے تواپنے آٹھ بچے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آبادی کنٹرول کرنے کے لیے مناسب مہم نہیں چلائی جا رہی، تمام سفارشات ٹی وی چینلز پر نشر کرنے کا حکم دے رہے ہیں،وفاقی اور صوبائی حکومتیں سفارشات پر جوب جمع کرائیں۔ دو ہفتے بعد عدالت سیمینار منعقد کرے گی ، عدالت نے کمیٹی کی سفارشات کو پبلک کرنے کا حکم دیتے ہوئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو سفارشات من وعن نشر اور شائع کرنے کی ہدایت جاری کردی ۔عدالت عظمٰی سندھ حکومت کو جنگلات کی زمین واگزار کرانے اور غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کرانے کے لئے فوری اقدمات اٹھانے جبکہ چاروں صوبوں کو جنگلات کی حدود کا تعین سروے جنرل آف پاکستان سے کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہیں،چیف جسٹس ثاقب نثارنے سندھ میں جنگلات کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور جنگلات کی زمین پر قبضوں کے بارے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ابزرویشن دی کہ محکمہ مال کو جنگلات کی زمین کی الاٹمنٹ کا اختیار نہیں،محکمہ مال اور محکمہ جنگلات کے درمیان تنازع صوبائی کابینہ نے حل کرانا ہے ۔عدالت نے سندھ حکومت کو فوری طور پر قبضہ واگزار کرانے کا حکم دیا۔عدالت عظمی نے زیر زمین پانی بغیر معاوضہ تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے تمام منرل واٹر کمپنیوں کے مالکان کو طلب کرلیا جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اتفاق رائے سے زیر زمین پانی کا یکساں قیمت مقرر کرنے کی ہدایت کی ۔چیف جسٹس نے ریما رکس دیے کہ لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا جارہا ہے ،نیسلے کچھ دیئے بغیر اربوں روپیہ کما رہی ہے ، بوتل کا پانی پینے سے بہتر ہے کہ لوگ گڑھے کا پانی استعمال کریں،چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ عدالت نے نیسلے کمپنی کا فرانزک آڈٹ کو حکم دیا تھا،رپورٹ کدھر ہے ۔چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ واٹر ایکٹ کی تیاری پر کام جاری ہے ، پنجاب حکومت واضح پالیسی بنائے عدالت خود اس پالیسی کاجائزہ لے گی۔ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت کو دس دن کے اندر ہسپتالوں کے انتظامات درست کرنے اور فضلہ تلف کرنے کے لئے انسرو یٹر نصب کرنے کی ہدایت کی اور ابزرویشن دی کہ اگلی سماعت پر وزیر صحت بیان حلفی کے ساتھ ہسپتالوں کی حالت زار درست کرنے کی رپورٹ دیں گے ۔چیف جسٹس نے ریما رکس دیے کہ خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں کی حالت زار تو سندھ سے بھی بدتر ہے ۔