اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا معاملہ نیب کے سپرد کر دیا،عدالت نے بلاول بھٹو کا نام جے آئی ٹی رپورٹ سے بھی ختم کرنے ،نیب کو کیس کی از سر نو تفتیش کرنے اور جے آئی ٹی رپورٹ بھی نیب کو بھجوانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ نیب سارے معاملے کی از سر نوتفتیش 2 ماہ میں مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے ،تفتیش کے بعد اگر کوئی کیس بنتا ہے تو بنایا جائے ،نیب جس کو چاہے بلا سکتا ہے ،جے آئی ٹی اس کیس پر اپنے طور پر کام کرتی رہے اور کوئی چیز سامنے آتی ہے تو نیب کو فراہم کرے ۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی۔بحریہ ٹاؤن کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہاجے آئی ٹی رپورٹ کے پیرا گراف 275 میں فاروق ایچ نائیک کے بیٹے کا ذکر ہے ، الزام لگایا گیا کہ کراچی میں فاروق نائیک کے بیٹے نے دو گھراہلیہ کے نام خریدے ، کہا گیا نیب فاروق نائیک اور سندھ حکومت کے گٹھ جوڑ کی تحقیقات کررہا ہے ، انہیں وکلا کیخلاف تحقیقات پراعتراض ہے ۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں ، تحقیقات میں علم ہو جائے گا گٹھ جوڑہے یا نہیں۔ طارق رحیم نے کہا ایسی باتوں سے پنڈورا بکس کھلے گا۔دوران سماعت حکومتی نمائندے اور فریقین کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے ، ملک ریاض کے وکیل نے ان کے حق میں کچھ بولنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ملک ریاض کے خلاف بہت مواد ہمارے پاس آیا ہے ،ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم ان کی گرفتاری کا حکم دیں،بڑے آدمی کو بچانے پوری ٹیم آ جاتی ہے ،سارے ایسے کہتے ہیں جیسے ملک ریاض معصوم ہوں۔ اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا عدالتی حکم پر ای سی ایل کے معاملے پر کابینہ کا اجلاس بلایا تھا،ای سی ایل سے متعلق جائزہ کمیٹی کا اجلاس 10جنوری کو ہو گا۔چیف جسٹس نے کہا ٹھیک ہے اب ای سی ایل والے معاملے پر جو بھی ہو گا وہی کریں گے ۔ بحریہ ٹاؤن کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے بتایا جے آئی ٹی نے سنئیر وکیل فاروق نائیک کے خلاف آبزرویشن دی ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا ایسے وکلاء کے نام شامل ہوئے تو پھر ایک نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ابھی تو حقائق پر مشتمل ایک انکوائری ہوئی ہے ،ہم نے اس رپورٹ پر فیصلہ کرنا ہے ۔عدالت عظمی جعلی بنک اکاؤنٹس کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کریگی۔صباح نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے فاروق نائیک، ان کے خاندان اور اٹارنی جنرل انور منصور خان کے بھائی عاصم منصورکے نا م بھی ای سی ایل اور جے آئی ٹی رپورٹ سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا صرف سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے بلاول بھٹواور مرادعلی شاہ کے نام ای سی ایل میں شامل کیے گئے ۔ نیب بلاول بھٹو زرداری اور سید مراد علی شاہ سے آزادانہ تحقیقات کر سکتا ہے ،چیف جسٹس نے جے آئی ٹی کے وکیل سے پوچھاپہلے یہ بتائیں بلاول بھٹو کو کیوں ملوث کیا گیا، وہ معصوم بچہ ہے جو صرف اپنی والدہ کی لیگیسی کو آگے بڑھا رہا ہے ، آپ نے اس کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا، کیا جے آئی ٹی نے بلاول کو بدنام کرنے کے لیے معاملے میں شامل کیا یا کسی کے کہنے پر شامل کیا؟،ان کا کیریئر ابھی تک بے داغ ہے ، ان کے والد اور پھوپھی کا تو اس معاملے میں کوئی کردار ہوگا لیکن بلاول کا کیا کردار ہے ؟، جے آئی ٹی بلاول بھٹو زرداری سے متعلق مطمئن کرے ۔ اومنی گروپ کیخلاف اتنا مواد آ چکا کہ کوئی آنکھیں بند نہیں کر سکتا۔ جے آئے ٹی وکیل فیصل صدیقی نے کہارپورٹ کے صفحہ 57پر پارک لین کی ایک پراپرٹی کا ذکر ہے ، جسے جعلی اکاؤنٹس سے خریدا گیا اور اس جائیداد میں بلاول بھٹو کے 25 فیصد شیئر ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اگر شیئر ہیں تو کیسے ثابت ہوا کہ بلاول نے کوئی جرم کیا ہے ؟،جائیدادمنجمد کردیتے ہیں لیکن اس بنیاد پر بلاول کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جا سکتا،وزیراعلیٰ سندھ کا استحصال نہیں ہونے دیں گے ، آئین کے تحفظ کا حلف لے رکھا ہے ، کسی کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرنے دیں گے ، یہ عوام سے ہماری کمٹمنٹ ہے کہ آئین کا دفاع کریں گے ۔چیف جسٹس نے اومنی گروپ کے وکیل منیر بھٹی سے کہا عدالت کو تسلی کرائیں کہ آپ کا موکل کیسے دنوں میں ارب پتی بن گیا۔ وکیل نے کہا سبسڈی کے معاملے پر کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا گیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہابھٹی صاحب سندھ حکومت چینی پر 2روپے زیادہ سبسڈی دے رہی ہے ۔ اٹارنی جنرل نے جے آئی ٹی رپورٹ پر 172افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)میں ڈالنے سے متعلق وضاحت بھی عدالت عظمی میں پیش کردی۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق چیف جسٹس نے کہا اومنی گروپ کی حد تک نیب کیسز بنتے ہیں، دہی بھلے اور فالودے والے کے اکاونٹس اومنی گروپس سے جبکہ اومنی گروپ کے کنکشن سیاستدانوں اور پراپرٹی ٹائیکون سے ملتے ہیں،نیب تحقیقات کرے گا۔