اسلام آباد (92نیوز رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنسی زیادتی کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینی چاہیے ، مجرم کو آپریشن کرکے ناکارہ کردیں تاکہ کچھ کر ہی نہ سکے ، قائداعظم فلسطین کیساتھ کھڑے تھے ہمیں بھی کھڑا ہونا ہوگا۔ 92 نیوز کے پروگرام ہارڈ ٹاک پاکستان میں میزبان ڈاکٹر معید پیرزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سانحہ موٹروے نے پوری قوم کو ہلادیا ہے ،بچوں کے سامنے جو ہواا س سے صدمہ پہنچا ۔جنسی زیادتی کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینی چاہیے ، ایسے مجرموں کو عبرت ناک سزائیں دی جائیں۔وزیر اعظم نے کہا ہے کہ زیادتی میں ملوث ملزم کی کیسٹریشن ہونی چاہئے ،ملزم کی سرجری کریں تاکہ وہ کچھ کر ہی نہ سکے ۔زیادتی کے مجرم کو آپریشن کرکے ناکارہ کردیں۔ ایسے عناصر کو عبرت ناک سزادینے کیلئے قانون سازی ہونی چاہئے ۔ بدقسمتی سے جب ہم نے اس پر مشاورت کی تو بتایا گیا کہ یہ عالمی سطح پر قابل قبول نہیں ہوگا ۔یورپی یونین نے ہمیں ٹریڈ کا جی ایس پی پلس دیا ہوا ہے وہ اس کی مخالفت کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ جب معاشرے میں فحاشی بڑھتی ہے تو ملک میں زیادتی کے واقعات بڑھتے ہیں برطانیہ میں فحاشی کی وجہ سے طلاق کے کیسزکی شرح 70 فیصد تک ہے لیکن ہمارا فیملی سسٹم بہت اچھاہے اگریہ ٹوٹ گیا تو پھرمعاشرے کو اکٹھا نہیں کیاجاسکے گا ۔ دہلی فحاشی کی وجہ سے ریپ کا سنٹر بن گیا ہے ۔میں ترکی کا ڈرامہ ارطغرل کواس لئے لے کرآیا کہ وہ ایک فیملی کے ساتھ بیٹھ کر یہ دیکھیں کیونکہ فحاشی کا براہ راست اثر خاندان اورمعاشرے پر پڑتا ہے ۔ انہوں نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے وزیروں اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کرپشن نہیں کی ،عثمان بزدار شہباز کی طرح میڈیا پرپیسہ نہیں لگاتا ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ آئی جی پرفارم کریں گے تورہیں گے ،کسی نے یہ نہیں کہنا کہ شعیب دستگیر نے یہ نہیں کیا ،انہوں نے عثمان بزدار اور عمران خان کو پکڑنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی سی پی او لاہور پر بڑا شور ہوا ، انہیں لانے کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ پولیس قبضہ گروپ کے ساتھ ملی ہوئی ہے ۔بدقسمتی سے ہمارے اندر بھی ایسے لوگ ہیں جو وزیراعلیٰ بنناچاہتے ہیں۔میں جانتا ہوں کہ عثمان بزدار کرپٹ نہیں کہ پنجاب کی مشکل حکومت کو چلا رہے ہیں کیونکہ پنجاب کی پولیس اوربیوروکریسی سیاسی ہوچکی ہے کیونکہ ن لیگ نے تو پنجاب میں 35 سال حکومت کی ہے انہوں نے تو تھانیدارتک اپنے لگائے ۔ حمزہ شہباز چن کرتھانیدار لگواتے تھے ۔بیوروکریسی میں بھی ان کے خاص لوگ بیٹھے ہوئے تھے ۔ ہم تو اقتدار میں پہلی بار آئے ایسے میں بہترین ٹیم کو تلاش کرنا مشکل کام تھا۔ میں جانتا ہوں کہ اگرہم میں پریشر لینے کی طاقت نہ ہوتی تو مشکل ہوجاتی آپ لوگوں کو پتہ ہے کہ مجھے طالبان خان بھی کہا گیا لیکن اپنے موقف پر قائم رہا۔ میں عثمان بزدار سے چاہتا ہوں کہ ہم عوام کو خاص طورپر نچلے طبقے کو اٹھانے کیلئے کام کریں ۔ڈی جی خان سب سے پسماندہ علاقہ ہے ہم بلوچستان اورفاٹا میں سب سے زیادہ پیسہ خرچ کررہے ہیں۔ جب عثمان بزدار کی حکومت ختم ہو تو پنجاب میں غربت کم ہوجائے ۔ پنجاب میں آگے بھی تبدیلیاں ہونگی ہمارا مقصد یہ ہے کہ اپنے مقصد پر پہنچیں او رایک اچھا سسٹم دیں۔ پنجاب میں قبضہ گروپ دندناتے پھررہے ہیں ہم کیوں تبدیلی کررہے ہیں اسی لئے کہ ان سے لوگوں کی جان چھڑائیں۔ انہوں نے بتایاکہ پنجاب میں کوئی تین ہفتے پہلے قبضہ گروپ نے ایک آدمی کو قتل کرکے اس کی زمین پر قبضہ کرلیا جس کے بعد پتہ چلاکہ پولیس قبضہ گروپ کے ساتھ ملی ہوئی تھی اسے سب کچھ پتہ تھا۔ ا سرائیل کے ساتھ جوبھی قومیں کررہی ہے ان کی اپنی خارجہ پالیسی اورمفادات ہیں۔ میں یہ کہہ رہاہوں کہ جب فلسطین کے لوگ مطمئن ہوجائیں تو ہم بھی اس کو مان لیں گے ، فلسطین کے لوگوں پر ظلم ہوئے ان پر مشکلات آئیں۔ انکا کیا مستقبل ہے جو بھی اسرائیل کو تسلیم کررہاہے تو سب سے زیادہ شور فلسطین کے لوگ مچاتے ہیں ۔دنیا اسرائیل کو تسلیم کربھی لے فلسطینی مطمئن نہیں ہونگے ۔ قائداعظم شروع سے ہی فلسطین کے ساتھ کھڑے تھے ہمیں بھی فلسطینی لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا۔