اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے مشترکہ مفادات کونسل کو مردم شماری رپورٹ کا ترجیحی بنیادوں پر جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے عدالتی حکم کے باجودسی سی آئی اجلاس ملتوی کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔دوران سماعت عدالت نے آبزرویشن دی کہ عدالتی حکم کے باجود اجلاس ملتوی ہونا آئینی ادارے کی توہین ہے ۔ دو رکنی بینچ نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران پنجاب لوکل باڈیز آرڈیننس کے اجرا پر برہمی کا اظہار کیا اور گورنر پنجاب کی سیاسی سرگرمیوں پر سوالات بھی اٹھائے جبکہ جسٹس قاضی نے کہا لگتا ہے گورنر پنجاب کو باہر سے امپورٹ کیا گیا،لگتا ہے پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا قانون شکنی پر حکومت کو قائم رہنا چاہیے ؟،جمہوریت بلدیاتی اداروں سے ہی پھلتی پھولتی ہے ،کیا حکومت اقتدار کے نشے میں پنجاب کو ملک سے الگ کرنا چاہتی ہے ؟پنجاب حکومت کا بلدیاتی آرڈیننس سپریم کورٹ پر حملہ ہے ۔ عدالت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے قبل از وقت ختم کرنے اور بلدیاتی الیکشن میں تاخیر کا معاملہ تین رکنی بینچ کے روبرو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی سفارش کی اورکیس بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو بھیج دیا ۔عدالت نے رجسٹرار آفس کو انتخابات سے متعلق زیر التوا تمام مقدمات جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور سوال اٹھایا کہ حکومت ملک چلانے کی اہل نہیں ہے یا فیصلے کرنے کی؟،دو ماہ سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کیوں نہیں ہوا؟۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریما رکس دیئے کہ پاکستان چلانے کی بنیاد ہی مردم شماری ہے ،کیا مردم شماری کے نتائج جاری کرنا حکومت کی ترجیح نہیں؟تین صوبوں میں حکومت کے باوجود کونسل میں ایک فیصلہ نہیں ہو رہا،کوئی جنگ تو نہیں ہو رہی تھی جو اجلاس نہیں ہوسکا۔فاضل جج نے سرکاری وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے آئین کو کچھ تو عزت دیں منشور اور انتخابی وعدے سیاسی جماعتوں کے ہوتے ہیں،حکومت کا واحد منشور صرف آئین ہوتا ہے ۔