اسلام آباد (خبر نگار) سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن سے متعلق کیس میں الیکشن کمیشن پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں نے تحریری جواب جمع کرادیا۔ الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں حلقے میں ری الیکشن کے فیصلے کا دفا ع کرتے ہوئے انتظامیہ کو الیکشن کے روز امن وامان روکنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا ۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ امن وامان قائم کرنے میں ناکام رہی اور ضلعی انتظامیہ کی ناکامی کی وجہ سے انتخابات کے دن سنگین تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے ۔ جواب میں مؤقف اختیار کیا الیکشن کمیشن نے امن وامان کے پیش نظر ڈسکہ میں تمام تقرر اور تبادلوں پرپابندی عائد کر رکھی تھی لیکن حکومت نے من پسند افسران تعینات کرکے ڈسکہ الیکشن متنازعہ بنائے ۔قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ،سیاسی و حکومتی نمائندوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں موقف اپنایا پابندیوں کے باوجود ذوالفقار ورک کو ڈی ایس پی ڈسکہ کی اضافی ذمہ داری دی گئی جبکہ ڈی ایس پی ڈسکہ ذوالفقار ورک الیکشن کمیشن کے طلب کرنے پر بھی پیش نہیں ہوئے ۔ انتخابات کے دوران حالات خراب ہوئے ۔ قتل اور فائرنگ واقعات سے متعلق چیف الیکشن کمشنر نے آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب کو خط لکھا، لیکن الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون نہیں ہوا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے انتخابات کالعدم قرار دے کر 10 اپریل کو دوبارہ انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔ تحریک انصاف کے امیدوارعلی اسجد ملہی نے خراب امن وامان کے موقف کو مسترد کیا ۔علی اسجد ملہی نے تحریری جواب میں موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کا امن وامان کی صورتحال خراب ہونے کا مؤقف درست نہیں، پولنگ سٹیشنز پربدمزگی کاذمہ دارانتظامیہ اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کو ٹھہرانا غلط ہے ، الیکشن کمیشن نے بغیر انکوائری کیے اپنا فیصلہ سنایا جب کہ مقامی افراد کو ووٹ نہ ڈالنے دینے کا مؤقف بھی بالکل غلط ہے ، جن 54 پولنگ اسٹیشنز سے شکایات موصول ہوئیں وہاں کوئی امن وامان کا مسئلہ نہیں ہوا۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی امیدوار نوشین افتخار نے اپنے جواب میں کہا کہ 20 پریذائیڈنگ افسران کا غائب ہونا تشویشناک عمل ہے ، حلقے کے عوام کو حق رائے دہی سے روکا گیا لہٰذا عوام کو ووٹ ڈالنے سے روکنا غیر جمہوری عمل ہے جبکہ الیکشن کمیشن کا حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کا فیصلہ درست ہے ،عدالت الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف جرمانہ لگا کر مسترد کردے ۔دریں اثنا این اے 75سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست پر آج جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کرے گا۔
حکومت نے من پسند افسر تعینات کرکے ڈسکہ انتخابات متنازعہ بنائے : الیکشن کمیشن،سپریم کورٹ میں جواب
منگل 16 مارچ 2021ء
اسلام آباد (خبر نگار) سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن سے متعلق کیس میں الیکشن کمیشن پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں نے تحریری جواب جمع کرادیا۔ الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں حلقے میں ری الیکشن کے فیصلے کا دفا ع کرتے ہوئے انتظامیہ کو الیکشن کے روز امن وامان روکنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا ۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ امن وامان قائم کرنے میں ناکام رہی اور ضلعی انتظامیہ کی ناکامی کی وجہ سے انتخابات کے دن سنگین تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے ۔ جواب میں مؤقف اختیار کیا الیکشن کمیشن نے امن وامان کے پیش نظر ڈسکہ میں تمام تقرر اور تبادلوں پرپابندی عائد کر رکھی تھی لیکن حکومت نے من پسند افسران تعینات کرکے ڈسکہ الیکشن متنازعہ بنائے ۔قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ،سیاسی و حکومتی نمائندوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں موقف اپنایا پابندیوں کے باوجود ذوالفقار ورک کو ڈی ایس پی ڈسکہ کی اضافی ذمہ داری دی گئی جبکہ ڈی ایس پی ڈسکہ ذوالفقار ورک الیکشن کمیشن کے طلب کرنے پر بھی پیش نہیں ہوئے ۔ انتخابات کے دوران حالات خراب ہوئے ۔ قتل اور فائرنگ واقعات سے متعلق چیف الیکشن کمشنر نے آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب کو خط لکھا، لیکن الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون نہیں ہوا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے انتخابات کالعدم قرار دے کر 10 اپریل کو دوبارہ انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔ تحریک انصاف کے امیدوارعلی اسجد ملہی نے خراب امن وامان کے موقف کو مسترد کیا ۔علی اسجد ملہی نے تحریری جواب میں موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کا امن وامان کی صورتحال خراب ہونے کا مؤقف درست نہیں، پولنگ سٹیشنز پربدمزگی کاذمہ دارانتظامیہ اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کو ٹھہرانا غلط ہے ، الیکشن کمیشن نے بغیر انکوائری کیے اپنا فیصلہ سنایا جب کہ مقامی افراد کو ووٹ نہ ڈالنے دینے کا مؤقف بھی بالکل غلط ہے ، جن 54 پولنگ اسٹیشنز سے شکایات موصول ہوئیں وہاں کوئی امن وامان کا مسئلہ نہیں ہوا۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی امیدوار نوشین افتخار نے اپنے جواب میں کہا کہ 20 پریذائیڈنگ افسران کا غائب ہونا تشویشناک عمل ہے ، حلقے کے عوام کو حق رائے دہی سے روکا گیا لہٰذا عوام کو ووٹ ڈالنے سے روکنا غیر جمہوری عمل ہے جبکہ الیکشن کمیشن کا حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کا فیصلہ درست ہے ،عدالت الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف جرمانہ لگا کر مسترد کردے ۔دریں اثنا این اے 75سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست پر آج جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کرے گا۔
آج کے کالم
یہ خبر روزنامہ ٩٢نیوز لاہور میں منگل 16 مارچ 2021ء کو شایع کی گی
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں