اسلام آباد(اکرام ہوتی)ٹیکس چوری کیخلاف تابڑ توڑ اقدامات کے ذریعے کم از کم 100 ارب روپے محصولات بڑھانے کا فارمولہ سامنے آگیا۔ چھ قسم کے اقدامات ٹیکس شارٹ فال کم کرنے کیلئے ایک ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ نئے قوانین کے نفاذ کیلئے ایف بی آر جلد متعلقہ نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔ بزنس اخراجات کا کڑا آڈٹ ہوگا، سٹاک ان ٹریڈ کی پہلے سے زیادہ سخت مانیٹرنگ کی جائیگی۔ صنعتی اور کمرشل سرگرمی میں بجلی کے استعمال کا آڈٹ زیادہ سختی سے کیا جائیگا۔سرمایہ کاری کیلئے حاصل کردہ بینک لون کی آن لائن مانیٹرنگ شروع کی جائیگی۔ ان اقدامات کا فوکس روز افزوں ٹیکس چوری پر رہے گا۔ ان میں سے چند اقدامات کا خلاصہ فنانس بل 2020 میں سامنے آچکاہے ۔تفصیلات کے مطابق سیلز چھپا کر ٹیکس چوری پر سخت سزا کا قانون لاگو کردیا گیاہے ۔ سیلز خفیہ رکھنا ثابت ہوا تو انکم ٹیکس قانون کے تحت کارروائی ہوگی ،سیلز کی چھپائی گئی رقم انکم تصور ہوگی اور اس رقم پر سیلز ٹیکس کے بجائے انکم ٹیکس لگایا جائے گا۔ انکم ٹیکس کی شرح سیلز ٹیکس کی شرح سے دوگنی ہوگی، ساتھ ہی بھاری جرمانہ بھی لگے گا۔ ٹیکس کٹوتی اور جرمانہ ملکر واجب الادا رقم کئی گنا بڑھ جائے گی۔کاروباری سرمائے ، فروخت شدہ اشیاء کی قیمت اور بزنس اخراجات بھی واجب الادا ٹیکس تصور ہونگے ۔ انکم چھپانے کے خلاف ضابطہ الگ سے لگے گا۔ رسید جاری نہ ہونے کی صورت میں مزید پینلٹی لگے گی۔ انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 111 میں تبدیلی کردی گئی۔دوسری جانب 20 لاکھ رجسٹرڈ ٹیکس گزاروں کیلئے آن لائن پروفائل لازمی قرار دیدی گئی ہے ۔31دسمبر تک آمدنی کے تمام ذرائع بتانا، انکم ٹیکس آرڈیننس میں نئی شق 114 اے شامل کردی گئی۔ آمدن کے ذرائع کی تفصیل کے ساتھ وضاحت کرنا ہوگی۔ بصورت دیگر ایکٹیو ٹیکس پیئر لسٹ سے نام خارج کردیا جائے گا۔ آن لائن پروفائل کے بغیر ٹیکس رجسٹریشن منسوخ کی جاسکتی ہے ۔ بزنس اور انکم کی پروفائل الگ الگ فراہم کرنا ہوگی۔ بینک اکاؤنٹ اور یوٹیلٹی کنکشن کی تفصیل دینا ہوگی، صنعتی پیداوار کا حجم بھی بتانا ہوگا، سٹوریج اور پرچون کی تفصیلات دینا ہوگی۔ لیز پر دیئے گئے کاروبار اور پراپرٹی کی تفصیل بتانا ہوگی۔کمرشل اور رہائشی پراپرٹی کی تفصیلات الگ الگ بتانا ہوگی۔ ہر 3 ماہ بعد پروفائل اپ ڈیٹ کرنا ہوگی۔ نان پرافٹ اداروں کی بھی پروفائل پیش کرنا ہوگی ، پروفائل میں وضاحت کیساتھ دستاویزات شامل کرنا ہونگی۔