اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وفاقی حکومت کی حکمت عملی میں تبدیلی کے باعث قطرنے پاکستان کے تین بڑے ایئرپورٹس میں شراکت داری کیلئے سرمایہ کاری کرنے سے معذوری کا اظہار کر دیا ہے ۔قطر اسلام آبادایئرپورٹ، جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی اور علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور پر صرف کمرشل سرگرمیوں کی بجائے ایئرپورٹس کے آپریشن کے حصول کیلئے 2017سے کوشاں تھا۔تجارتی اور سٹرٹیجک حکمت عملی کے پیش نظر وفاقی حکومت نے 2017میں تیار کئے گئے ماڈل کے برعکس تینوں ایئرپورٹس پرکمرشل سرگرمیوں کو آؤٹ سورس کرنے کافیصلہ کیا۔سرمایہ کاری بورڈ نے وزیراعظم عمران خان کو صورتحال سے آگاہ کردیا ۔ امیر قطر نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ قطر کے موقع پر پاکستانی ایئرپورٹس میں سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کی جانب سے غیرملکی سرمایہ کاری کیلئے سنجیدہ کوشش نہ کرنے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے مشیرتجارت رزاق داؤد کی سربراہی میں 6رکنی کمیٹی قائم کردی۔ کمیٹی میں معاون خصوصی زلفی بخاری کو بھی شامل کیا گیا ۔ یہ کمیٹی ایئرپورٹس کو آؤٹ سورس کرنے سے متعلق مستقبل کا لائحہ عمل اورسفارشات وزیراعظم کوپیش کرے گی۔92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کے باوجود بورڈ آف انویسٹمنٹ سمیت متعلقہ حکام ایئرپورٹس پر عالمی معیار کے مطابق سروسز کی فراہمی کو یقینی بنانے اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے قطری سرمایہ کاری پاکستان لانے میں کامیاب نہیں ہوسکے ۔ وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کیا گیا کہ ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ سے متعلق نئے پلان پر قطر سرمایہ کاری کرنے پر تیارنہیں۔ وزیراعظم عمران خان کیلئے نئی صورتحال حیران کن تھی کیونکہ امیر قطر نے وزیراعظم سے پاکستانی ایئرپورٹس میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔ عمران خان نے دسمبر 2019میں بورڈ آف انویسمنٹ کو ہدایت کی تھی کہ سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات کیلئے مجوزہ پلان پر نظرثانی کی جائے ۔ وزیراعظم نے معاون خصوصی برائے سمندر پاکستانیز زلفی بخاری کو بھی ہدایت کی تھی کہ وہ قطری حکام سے رابطہ کریں تاکہ غیرملکی سرمایہ کاری لائی جاسکے ۔ اعلیٰ سطح اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان کیلئے ایک اور پریشان کن بات یہ تھی کہ وزیراعظم کی ہدایت کے باوجود سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پاکستانی ایئرپورٹس کا آپریشن اور ریگولیٹری کردار قانونی تقاضوں کی روشنی میں تاحال الگ نہیں کیا۔ اس اقدام کیلئے قانون سازی بھی درکار ہے ۔ ایئرپورٹس آپریشن اور ریگولیٹری کردار سے سول ایوی ایشن کا دائرہ کار الگ نہ ہونے تک عالمی سرمایہ کار دلچسپی کا اظہار نہیں کریں گے ۔وزیراعظم عمران خان اور معاون خصوصی زلفی بخاری ایئرپورٹس کی کمرشل سرگرمیوں کو جلد ازجلد آؤٹ سورس کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ پاکستان آنیوالے غیرملکیوں، سیاحوں اور پاکستانیوں کو ایئرپورٹس پر بہتر سروسز ملنے کیساتھ سالانہ اربوں روپے ریونیوبھی کمایا جاسکے ۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اس اقدام کیلئے بھی سول ایوی ایشن کو ایک سال درکار ہوگا۔ وزیراعظم نے سال کی مہلت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جون میں سول ایوی ایشن کا کردارمحدود کرنے کیلئے قانونی تقاضے پورے کرنیکی ہدایت کردی۔