اسلام آبادملتان، (این این آئی،سٹاف رپورٹر) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے آئندہ مالی سال 2020-21کے بجٹ پر اپوزیشن کے رویہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کاش اپوزیشن کا رویہ سنجید ہ ہوتا ،حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، عوام پر بے جا بوجھ نہیں ڈالا،ماضی کی حکومتوں کے قرضہ جات پر سود کی ادائیگی میں ہمارے بجٹ کا بہت بڑا حصہ صرف ہوتا ہے ،جی 20 اور پیرس کلب نے ہمیں کچھ رعایت دی، مزید رعایت حاصل کر نے کیلئے ہماری توجہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی طرف مرکوز ہے ۔ وفاقی بجٹ کے حوالے سے ویڈیو بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بجٹ غیرمعمولی حالات میں پیش کیا گیا جب کورونا وبا نے دنیا کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ،معیشت کا پہیہ رک جانے کی وجہ ہمارے محصولات میں 800 ارب کمی آئی۔ بجٹ کی خاصیت یہ ہے کہ حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایابلکہ ماضی کے بوجھ کو ہلکا کرنے کی کوشش کی، بالواسطہ ٹیکسز، ڈیوٹیز اور ٹیرف کو کم کیا، کوشش ہے ایف بی آر میں اصلاحات کے ذریعے ٹیکس وصولی کے نظام کو بہتر بنائیں ،زراعت ایسا شعبہ ہے جو ہماری معیشت کو سہارا دے سکتا ہے ، زرعی شعبے اور آبی وسائل میں بہتری کیلئے ہم نے خطیر رقم مختص کی ہے ، کوشش ہے ہمارا گروتھ ریٹ منفی سے مثبت ہو جائے ،کم از کم دو فیصد گروتھ کریں۔ ہندوستان کے عزائم کو جاننے کے باوجود دفاعی اخراجات میں بھی اضافہ نہیں کیا، مقصد یہ ہے کہ لوگوں پر بوجھ کم سے کم ڈالا جائے ، معیشت کو دوبارہ بحال کیا جائے اور بیروزگاری کو ایک حد سے زیادہ نہ بڑھنے دیا جائے ۔دریں اثنا ملتان کی مختلف یونین کونسلوں سے تعلق رکھنے والے ٹائیگر فورس کے نوجوانوں سے ویڈیو لنک خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا عالمی وبائی چیلنج ہے جس نے نظام زندگی کو مفلوج کر دیا، معاشی وسائل نہ ہونے کے باوجود بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، کورونا کو احتیاطی تدابیر اختیار کر کے شکست دیں گے ۔