اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ جڑواں شہروں میں قبضہ مافیا کا راج ہے اور ریاست کی کوئی رٹ نہیں۔سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں پلاٹ پر قبضے کے ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔عدالت نے تھانہ کورال کے تفتیشی افسر انسپکٹر تصدق حسین کو بے ایمان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایماندار افسر نہیں لگتا، وہ 16 فروری سے اب تک زمین کی ملکیت کا تعین نہیں کر سکا، اس نے عبوری چالان میں دونوں فریقین کیلئے گنجائش رکھی، وہ ڈیمانڈ پوری کرنے والے فریق کو حتمی چالان میں ایڈجسٹ کرے گا، بے ایمانی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ، تفتیشی افسر نہ جانے کیوں اپنی نوکری تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے ، سارے تفتیشی افسر فارغ ہو جائیں گے ۔جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں قبضہ مافیا کا راج ہے اور ریاست کی کوئی رٹ نہیں ، لوگوں میں اب قانون کا کوئی ڈر نہیں رہا۔سپریم کورٹ نے ناقص تفتیش پر آئی جی اسلام آباد کوطلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی جی صاحب بتائیں ایسے تفتیشی افسران کا کیا کرنا ہے ۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی۔ادھر سپریم کورٹ نے سندھ ایجوکیشن بورڈ میں 2.5 کروڑ گھپلے کے ملزم آزاد علی کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔ جسٹس مشیر عالم اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 25 ملزمان مقدمے میں نامزد ہوئے ، کچھ کو ضمانت قبل از گرفتاری مل چکی ہے ۔جس پر جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے استفسار کیا کہ جن کو ضمانت ملی ان کے مقدمے اور آپ کے مقدمے کی کیا مماثلت ہے ۔وکیل نے موقف اپنایا ضمانت پر رہا ایک ملزم اور اس کا اتنا کردار ہے کہ دونوں نے مبینہ طور پر جعلی چیک دئیے ۔