اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے ایک الزام میں ایک سے زائد ریفرنسز بنانے سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے پراسیکوٹر جنرل نیب کو معاونت کے لیے طلب کرلیا ہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے دوران سماعت نیب کی طرف سے ملزمان کولمبے عرصے تک زیر حراست رکھنے اور طویل ریمانڈ لینے پر سوالات اٹھائے اور جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ نوے نوے روز ہر ریفرنس میں ریمانڈ تو ظلم ہے ۔عدالت نے مقدمے کے تمام فریقین کو تحریری معروضات جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ جنوری میں کیس کو سنا جائے گا۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ نیب ملزمان کو ہراساں اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال نہ کرے ۔عدالت نے ٹھوس شواہد کے بغیر ملزمان کی حراست پراپنی تشویش کا اظہار کیا ۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سوال اٹھایا کہ کیا تحقیقات کیلئے نیب افسر تربیت یافتہ نہیں ؟،نیب تحقیقات مکمل کرکے ایک ہی ریفرنس کیوں داخل نہیں کرتا ؟۔ نیب کے وکیل نے موقف پیش کیا کہ ملزمان کو گرفتار نہ کیا جائے تو وہ تعاون نہیں کرتے ،لندن میں ایک اہم سیاسی شخصیت کے خلاف دو تین سال سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں۔جسٹس مظاہر علی اکبر نے استفسار کیا کہ نیب کے پاس ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا اختیار کس قانون میں ہے ؟ نیب کے وکیل نے کہا ضمنی ریفرنس سی آ ر پی سی کے ضمنی چالان کے قانون کے تحت کیے جاتے ہیں۔عدالت عظمیٰ نے باغ ابن قاسم کی زمین غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے کے الزام میں نیب کے زیر حراست سابق ڈی جی پارکس کراچی لیاقت علی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہانیب کو قانون کا اطلاق سب پر یکساں لاگو کرنا ہوگا جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب نے صرف فرنٹ مین ہی پکڑے اصل کرداروں کو کچھ نہیں کہا۔علاوہ ازیں امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس میں نظر ثانی درخواستوں پر سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ عدالت نے وقت کی قلت کے باعث کیس کی سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کر دی۔