کوئٹہ، اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، خبرنگار، آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے بلوچستان میں سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت زار پر برہمی اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ صوبے کو اربوں کھربوں کا بجٹ ملتاہے لیکن 80فیصد بجٹ کھالیا جاتاہے بلوچستان کا پیسہ پتہ نہیں کہاں استعمال ہوتاہے اس کی اجازت نہیں دیں گے ، صوبے کے جتنے سکول گنوائے وہاں باڑے بنے ہوئے ہیں،محکمہ تعلیم کی جانب سے جن فنڈز کا ذکر ہے اس میں تو سارے سکول فائیو سٹار بن سکتے ہیں۔یہ ریمارکس منگل کو تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان کے سرکاری سکولوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر دیئے ۔سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ زمینی حقائق بالکل برعکس ہیں ہمارا مقصد کرپشن اور غلط استعمال کو روکنا ہے ،انگریزی اعداد وشمار سے مسئلہ حل نہیں ہوتا، حکومت کی جانب سے کیا اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور مستقبل میں اس کیلئے کیا لائحہ عمل طے کیاجائے گا مگر یہاں بدقسمتی سے تعلیم پر تجربے کئے جارہے ہیں پہلے ڈی ای او تک تھا اب ڈی سی کو چیئرمین بنادیا گیا۔سٹس فیصل عرب نے کہاکہ سندھ میں ٹیچر رکشے چلارہے ہیں ان کو پاکستان کے ہجے بھی نہیں آتے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ پیسہ نیچے تک جارہا ہے مگر کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔چیف جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ صوبے کا سیکرٹری 6 ماہ بعد تبدیل ہوجائیگا ،بچوں ،تعلیم اور یتیموں کے پیسے کھانا گناہ کبیرہ ہے ۔سپریم کورٹ نے رشوت لینے کے الزام میں گرفتار ایف آئی اے کراچی کے دو افسران کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خارج کردی ہے ۔عدالت عظمیٰ نے پولیس اہلکار کے قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں پولیس پر گولی نہیں چلائی جاتی۔عدالت عظمیٰ نے قتل کے ملز م غلام مصطفٰی کو شک کا فائدہ دے کر سولہ سال بعد بری کردیا ہے ۔