اسلام آباد ( غلام نبی یوسف زئی) عدالت عظمیٰ نے ملک بھر کے بلدیاتی اداروں کے انتخابات کے انعقاد میں تاخیر جبکہ حکومت پنجاب کی جانب سے صوبہ بھر کے بلدیاتی اداروں کوقبل از وقت تحلیل کردینے اور اس حوالے سے ایک نیا آرڈیننس جاری کرنے سے متعلق مقدمہ کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، صوبہ بلوچستان،سندھ اورخیبرپختونخوا ء کی حدتک الیکشن کمیشن اورمتعلقہ حکومتی انتظامیہ کو جلد از جلد بلدیاتی انتخابات منعقد کرنے کی ہدایات کے ساتھ کیس کونمٹادیا ہے جبکہ پنجاب کے بلدیاتی اداروں سے متعلق سپریم کورٹ میں زیرالتواء کیس کو جلد از جلدسماعت کیلئے مقررکرنے کا معاملہ تین رکنی بینچ کے روبرو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی سفارش کے ساتھ چیف جسٹس کو بھجوادیا ہے ،فاضل عدالت کی جانب سے منگل کے روز جاری کیا گیا 12صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قلمبند کیا ہے ،فاضل عدالت نے قراردیاہے کہ چارسال گزرجانے کے باوجود مشترکہ مفادات کی کونسل میں مردم شماری رپورٹ کی منظوری یا نامنظوری کا فیصلہ نہ کرنا انتہائی تشویشناک امر ہے ، وفاق اورصوبوں کے جانب سے الیکشن کمیشن کے فرائض کے راستے میں روڑے اٹکانے کے سنگین نتائج برآمدہوسکتے ہیں۔ عدالت نے قرار دیاہے کہ ریاست کے امور کو باقی تمام امور پر فوقیت حاصل ہے ،عدالت کسی کو بھی آئین کی پامالی کی اجازت نہیں دے گی ، اگر حکومت کی جانب سے بلدیاتی اداروں کی تحلیل یا انتخابی عمل میں تاخیر کا جواز تسلیم کرلیا جائے تو اس طرح تو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات بھی منعقد نہیں ہو سکتے اور یہ عمل جمہوریت کے خاتمہ کے مترادف ہوتا۔عدالت نے قرار دیاہے کہ ہر شہری آئین پر عمل کرنے کا پابند ہے اور اس کی خلاف ورزی پر آئین کا سنگین غداری سے متعلق آرٹیکل 6فعال ہوجاتا ہے ۔