اسلام آباد(خبر نگار خصوصی،خصوصی نیوز رپورٹر، خبر نگار) سینٹ اور قومی اسمبلی نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل ترمیمی بل اور انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لئے ہیں۔اس موقع پر دونوں ایوانوں میں اپوزیشن نے رسمی احتجاج کیا۔قبل ازیں چیئرمین جاوید عباسی کی زیر صدارت سینٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ہوا۔سپیشل سیکرٹری خارجہ نے اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل ترمیمی بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی ہدایات پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے ، اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل بل میں بعض نقائص کی نشاندہی کی گئی تھی،ترمیم ایف اے ٹی ایف کی تجویز کردہ ہے ، 6 اگست تک ایف اے ٹی ایف کو عملدرآمد رپورٹ بھجوانی ہے ۔فاروق نائیک نے کہا کہ اس ترمیم کے تحت وفاقی حکومت کو اپنے اختیارات کسی کو بھی تقویض کر سکتی ہے ، میری تجویز ہے کہ اختیارات تقویض کرنے کیساتھ پاکستانی شخصیت یا ادارے کا نام شامل کیا جائے ، چاہتے ہیں اختیارات کسی غیر پاکستانی کو نہ منتقل ہو سکیں۔مسلم لیگ ن اور پی پی ارکان کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت نے بھی فاروق نائیک کی ترمیم کی حمایت کی۔حکام دفتر خارجہ نے کہا کہ کابینہ اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ اختیارات کس کو دینے ہیں۔ کمیٹی نے فاروق نائیک کی تجویز کردہ ترمیم سمیت سکیورٹی کونسل ترمیمی بل کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ کمیٹی میں انسداد دہشتگردی ترمیمی بل پر بھی بحث ہوئی۔ سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ بل کے تحت جرمانہ ایک کروڑ سے بڑھا کر5 کروڑ کر دیا گیا ہے اور 10سال تک سزا بھی تجویز کی گئی ہے ۔وزیرقانون فروغ نسیم نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کنسلٹنٹ نے بذریعہ ای میل ان ترامیم کو خوش آئند قرار دیا، بل کے تحت غفلت برتنے والے سرکاری افسران کیخلاف بھی فوجداری اور محکمانہ کارروائی ہوگی۔ کمیٹی نے انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل بھی منظور کرتے ہوئے دونوں بلز ترامیم کے ساتھ سینٹ کو بھیج دیئے جبکہ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی ترمیمی بل ترامیم کے ساتھ ایوان بالامیں پیش کئے جائیں۔بعد ازاں ایوان بالا کااجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔ انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 ئاور اقوام متحدہ سلامتی کونسل ایکٹ 2020 ئمیں ترامیم کے بل وزیراعظم عمران خان کے مشیر بابر اعوان نے ایوان میں پیش کئے ۔ سینٹ نے دونوں بلز منظور کرلئے ۔قبل ازیں اجلاس میں سینٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے چیئرمین جاوید عباسی نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل اور سلامتی کونسل ایکٹ ترمیمی بل سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے واضح کیا کہ کوئی بھی جماعت اس قانون سازی کی مخالف نہیں تھی ، ہماری خواہش تھی کہ قانون سازی اتنی اچھی ہو کہ ملک میں اسے غلط طور پر استعمال نہیں کیا جاسکے ۔ وزیر خارجہ نے کہا اس قانون سازی کو فوری طور پر ایشیا پیسفک گروپ کو بھجوایا جا ئیگا، کوئی جواز نہیں بنتا کہ پاکستان کو اب بھی گرے لسٹ میں رکھا جائے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کلبھوشن قید میں ہے ، اس کی سزا میں کوئی تخفیف کی گئی اور نہ ہمارا کوئی ایسا ارادہ ہے کہ وہ راتوں رات یہاں سے فرار ہوجائے ، ہماری یہ کوشش تھی کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر اس طرح عملدرآمد کیا جائے کہ بھارت کو موقع نہ مل سکے ،چنانچہ ہم نے ایک نہیں 2 مرتبہ قونصلر رسائی دی اور اعتراضات بھی دور کئے ۔ قبل ازیں سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن کو گرفتار کیا گیا اور سزائے موت دی گئی لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے کوئی منصوبہ بنا لیااور کلبھوشن ملک میں موجود ہی نہیں ۔ مولانا عطا الرحمن نے کہاکہ ہونے والی قانون سازی پر جمعیت علمائے اسلام کو نہیں سنا گیا،ہم آنکھیں بند کر کے کوئی بھی بات تسلیم نہیں کر سکتے ،اپوزیشن کے ساتھ دوبارہ نہیں چلیں گے ،اقوام متحدہ کی قراردادوں کو من و عن عمل کرنا درست نہیں، انہوں نے متحدہ اپوزیشن سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہاکہ سبز ہلالی پرچم اور ریاست کیلئے ہمارا سب کچھ قربان،کلبھوشن اپنے کئے کا خمیازہ بھگتے گا۔ مولانا عبد الغفور حیدری نے کہاکہ ہمیں خطرہ ہندوستان سے نہیں اپنے اعمال سے ہے ،ہمارے ہاں فیصلے عالمی ادارے کرتے ہیں ۔بعد ازاں سینٹ کااجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔سینٹ سے منظوری کے بعد سلامتی کونسل ترمیمی بل2020 ئاور انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020ء اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے جاری اجلاس میں پیش کردیئے گئے ۔قومی اسمبلی نے دونوں بلز کی اکثریت رائے سے منظوری دیدی۔ جے یوآئی ف نے بلز کی مخالفت کی جبکہ اپوزیشن کے دیگر اراکین بھی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور بات کرنے کا موقع دینے پر اصرار کیا تاہم سپیکر اسد قیصر نے اجلاس 7اگست کی شام5بجے تک ملتوی کردیا۔ اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن،نیٹ نیوز )وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن ملکی مفاد میں قانون سازی کے بدلے این آر او مانگتی ہے جو ہم دے سکتے ہیں نہ انکی کسی بلیک میلنگ میں آئینگے ، ان کو کسی صورت معاف نہیں کرونگا۔نظریہ سے ہٹ گیا تو ہماری پارٹی ختم ہوجائیگی۔ اپوزیشن اپنی سیاست بچانے کیلئے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کررہی ، شروع سے ہر قانون سازی میں رکاوٹ ڈالی جبکہ قومی مفاد میں ہونیوالی قانون سازی میں اس کو حمایت کرنی چا ہئے ۔ گزشتہ روز حکمران جماعت کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں عمران خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس( ایف اے ٹی ایف) سے متعلق قانون سازی پاکستان کیلئے ضروری ہے ، ماضی کی خرابیوں کو درست کررہے ہیں۔ اپوزیشن سکیورٹی کونسل اور انسداد دہشتگردی ترمیمی بلزکی منظوری میں ساتھ نہ بھی دیتی تو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور کرالیتے ۔۔اپوزیشن نے ملکی مفاد کو ذاتی مفاد پر نہ ترجیح دی توبے نقاب ہونگے ۔ پی ٹی آئی اپنے منشور سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی،پیچھے ہٹ گئے تو تباہی ہوگی ۔ اپوزیشن نے مطالبات لکھ کر بھیجے کہ منی لانڈرنگ نکال دیں۔ شہباز شریف او ر بلاو ل دو سال سے ہماری حکومت ختم کرنے کے پیچھے لگے ہوئے ہیں ،یہ صرف اپنا مال بچانا چاہتے ہیں، چاہتے ہمارے کیس ختم ہو جائیں ۔ ہم نے انکا کوئی کیس نہیں بنایا، سارے کیس ماضی کی حکومتوں نے بنائے ۔اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن اب بد تمیزی کریگی توہم بھرپورجواب دینگے ، ان کو شرافت راس نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ خواجہ آصف نازیبا گفتگو کرتے ہیں ،سپیکر پروڈکشن آرڈر جاری کرنے میں احتیاط کریں، ہم انکے پروڈکشن آرڈر دیتے ہیں یہ ہمارے خلاف تقریریں جھاڑتے ہیں،انہیں پہلے دن سے ہی نرمی نہیں دینی چاہئے تھی ۔ پارٹی ارکان اپوزیشن کو ٹف ٹائم دیں، 6 اگست کو پارلیمنٹ کا اجلاس ہوگا جس میں حاضری کو یقینی بنائیں۔شیخ رشید طبیعت ناسازی پر اجلاس میں شریک نہیں تھے ، وزیراعظم نے راشد شفیق سے شیخ رشید کی خیریت دریافت کی۔علاوہ ازیں نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی برائے ہاؤسنگ، کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کے ہفتہ وار اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی جانب سے تعمیراتی شعبہ میں این او سیز و دیگر منظوریوں کیلئے درخواستوں کا عمل آن لائن بنانے اور سالہا سال التوا کا شکار درخواستوں کو دنوں میں نمٹانے کو یقینی بنانے کیلئے جدید پورٹل کے قیام پر دونوں صوبوں کی کارکردگی کو سراہا جبکہ دیگر صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کو اسی طرح کی پورٹل اور ون ونڈو سہولت فراہمی کی ہدایت کی۔وزیر اعظم نے کہا کہ آن لائن نظام کا مقصدشفافیت اور کارکردگی یقینی بنانا ہے ۔وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت پر کورونا کے منفی اثرات زائل کرنے ، معاشی عمل کو تیز کرنے اور خصوصاً نوجوانوں کو نوکریوں اور غریب عوام کے اپنی چھت کے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے تعمیراتی شعبے کا فروغ کلیدی کردار کا حامل ہے ، لہٰذا یہ شعبہ حکومتی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ وزیر اعظم نے تمام چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ حکومتی ترجیحات کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنیوالے سرکاری اہلکاروں اور بجلی گیس جیسی سہولیات کی فراہمی میں مشکلات کا باعث بننے والے اہلکاروں کیخلاف سخت ایکشن یقینی بنایا جائے ۔اجلاس میں شریک ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز آف پاکستان (آباد) کے نمائندگان نے حکومت کی جانب سے تاریخی مراعات پر وزیر اعظم کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ تین سے چار ماہ میں مختلف منصوبے شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی جس سے 1370 ارب روپے کی معاشی سرگرمی پیدا اور ایک لاکھ رہائشی یونٹس کی تعمیر ہوگی۔دریں اثنا شعبہ توانائی میں جاری ریفارمز سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ بجلی اور گیس کے صارفین کیلئے غیر ضروری مسائل پیدا کرنیوالے اور بدعنوانیوں کے مرتکب عناصر کیخلاف سخت کارروائی یقینی بنائی جائے ۔ شعبہ توانائی میں اصلاحات ملکی معیشت کے استحکام کیلئے از حد ضروری ہیں، موجود انتظامی خامیوں، چوری، کرپشن اور دیگر مسائل کا سارا بوجھ عوام الناس کو برداشت کرنا پڑتا ہے جو کہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔