اسلام آباد(خبر نگار،لیڈی رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطل کرنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواستوں پر کارروائی روکنے کیلئے نیب کی درخواست مسترد کرتے ہوئے خارج کردی ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بے مقصد اور غیر ضرروی درخواست دائر کرنے پر نیب پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا اور ابزرویشن دی کہ لوگوں کیساتھ نہ صرف انصاف ہونا چاہئے بلکہ انصاف نظر بھی آنا چاہئے ۔گزشتہ روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزموں نے سزا کیخلاف اپیلوں کیساتھ سزا کی معطلی کی درخواستیں بھی دیں۔ہائیکورٹ نے پہلے فیصلہ کیا کہ سزا کی معطلی کی درخواستوں کو اپیلوں کیساتھ سنا جائیگا لیکن بعد میں سزا کی معطلی کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کیں۔چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی کی سرزنش کی اور ریمارکس دیئے کہ نیب اس طرح کی فضول درخواستیں کیوں دائر کرتا ہے ؟ ۔چیف جسٹس نے کہا پہلے سزا کی معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا لیکن بعد میں کہا گیا کہ فیصلہ اپیلوں کیساتھ کیا جائیگا۔قانون میں کوئی پابندی نہیں ،اگر ہائیکورٹ سزا کی معطلی کی درخواستیں پہلی سن رہی ہے تو وہ مجاز ہے ۔ہم ہائیکورٹ کو کہہ دینگے کہ پہلے سزا کی معطلی کی درخواستیں سنی جائیں۔وکیل نے کہا کہ عدالت کی کارروائی ملزم کی مرضی سے نہیں چل سکتی ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہوسکتا ہے کہ ہائیکورٹ نے غور کیا ہوگا کہ اپیلوں پر زیادہ وقت لگے گا اسلئے سزا کی معطلی کی درخواستیں پہلے سنی جائیں ۔ چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بہتر سمجھا ہوگا کہ کون سی درخواستوں کو پہلے سننا ہے ، اگر عدالت مجرموں کی سزا معطل کرے تو اس کیخلاف اپیل لائی جاسکتی ہے ۔وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیب کو نوٹس جاری کئے بغیر سزا کی معطلی کی درخواستوں کو سماعت کیلئے مقرر کیا گیا۔عدالت نے وکیل کے دلائل مسترد کرتے ہوئے غیر ضرروی درخواست دائر کرنے پر 10 ہزار کا جرمانہ عائد کیا تو وکیل نے مزید دلائل دینے کی کوشش کی جس پر عدالت نے جرمانہ بڑھا کر 20 ہزار کردیا۔دریں اثنا اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب پراسیکیوٹر کی عدم حاضری کے باعث ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت بغیر کارروائی کے آج تک ملتوی کر دی ۔ عدالت عالیہ کے جسٹس اطہر من اﷲ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کی تو نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے بتایا کہ ہم نے سزا معطلی کی درخواست پہلے سنے جانے کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے ۔ جس پر جسٹس اطہر من اﷲ نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے تو ابھی فیصلہ کرنا ہے کہ درخواستیں قابل سماعت ہیں یا نہیں؟ نیب کے کہنے پر سزا معطلی کیس سنا اور نیب کی مشاورت سے آج پیر تک کیس ملتوی کیا تھا ، اب یہ سپریم کورٹ چلے گئے ہیں۔