اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ اسکے ماتحت تمام خودمختار ادارے آڈٹ خاص طور پر پرفارمنس آڈٹ سے مستثنیٰ نہیں ، آڈیٹر جنرل ان تمام اتھارٹیز کے فنانشل آڈٹ کیساتھ ریگولیٹری معاملات کا بھی آڈٹ کرسکتا ہے ، چیئرپرسن اوگرا نے آڈٹ حکام کو اتھارٹی کے ریگولیٹری معاملات دیکھنے کی اجازت دینے کی مخالفت کی تھی۔ کمیٹی کا اجلاس کنوینر نورعالم خان کی سربراہی میں ہوا ۔ کنوینر کمیٹی نے کہا کہ اگر کسی بھی اتھارٹی نے اپنے فیصلوں میں کسی بھی پارٹی کے حق میں فیصلہ دیا ہے تو آڈٹ حکام کو اسکو دیکھنے کی اجازت ہے ۔ چیئرپرسن اوگرا نے آڈٹ حکام کو ریگولیٹری معاملات دیکھنے کی اجازت دینے کی مخالفت کرتے ہوئے تجویزدی کہ اگر آڈٹ حکام اتھارٹی کے معاملات کو دیکھنا چاہتے ہیں تو آڈٹ کے نمائندہ کو اتھارٹی کے فیصلوں کا حصہ بنا دینا چاہیے جس پر کنوینر کمیٹی نے کہاکہ پھر وزیرا عظم کو لکھ دیتے ہیں کہ آڈیٹر جنرل دفتر کو بند کردیں ۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ کابینہ ڈویژن کے ماتحت دیگر اتھارٹیز آڈٹ حکام کے ساتھ تعاون کررہی ہیں لیکن صرف اوگرا ریگولیٹری معاملات پر آڈٹ میں تعاون نہیں کررہاجس پر کمیٹی نے قومی اسمبلی سیکرٹری اور سیکرٹری قانون کو اجلاس میں بلالیا ۔ قانون وانصاف کے سینئر مشیر احمد عطاالرحمان نے بتایاکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد آڈٹ حکام خودمختار اداروں کا بھی آڈٹ کرسکتے ہیں اور اس میں پرفارمنس آڈٹ بھی شامل ہے ۔ سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایاکہ اتھارٹی فیس بک ، ٹوئٹر اور یو ٹیوب کو خطوط لکھتی ہے ، فیس بک اور یوٹیوب80فیصد درخواستوں پر عملد رآمد کرتے ہیں لیکن ٹوئٹردرخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیتا۔