اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چیئرمین ایس ای سی پی شوکت حسین عباسی کیخلاف کرپٹ پریکٹسز پر چیئرمین نیب جاوید اقبال کو درخواست موصولہو گئی ۔ سابق وزیراعظم نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے جونیئر افسر شوکت عباسی کو سپریم کورٹ کے فیصلے اور ایس ای سی پی ایکٹ کے منافی اقرباپروری کی بنیاد پر 11مئی کو چیئرمین تعینات کیا۔شوکت حسین عباسی کو چیئرمین تعینات کرنے سے قبل شاہد خاقان نے خلاف قانون کمشنر ایس ای سی پی لگایا ۔ شوکت حسین تمام 11ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور بیشتر ڈائریکٹرز سے جونیئر اور کم تعلیمی قابلیت وتجربے کے حامل ہیں ۔ شوکت حسین نے کمشنر کے عہدے کیلئے اشتہار کے مطابق طے شدہ وقت میں درخواست ہی جمع نہیں کرائی تھی۔ 92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق شوکت حسین عباسی ایس ای سی پی کے کمپنیز رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے علاوہ کیپٹل مارکیٹس، سپیشلائزڈ کمپنیز، انشورنس انفورسمنٹ اور دیگر حساس شعبوں کا تجربہ نہیں رکھتے ۔شوکت حسین نے 2017کے وسط میں بشری اسلم کے علیل ہونے کے باعث عارضی بنیادوں پر کمپنی رجسٹریشن آفس اسلام آباد کے سربراہ کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔ اس کے علاوہ وہ ایس ای سی پی میں کسی بڑے عہدے پر فائز نہیں رہے ۔ شاہد خاقان کے وزارت عظمیٰ پر فائز ہونے کے بعد شوکت عباسی کو پراسرار طریقے سے ترقیاں دینے کا عمل شروع ہوا ۔ جنوری 2018میں شوکت عباسی کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی دی گئی جبکہ ستمبر 2017میں کمشنر کے عہدے پر تقرری کیلئے اشتہار دیا گیا تھا ۔ کمشنر کے عہدے کیلئے امیدوار شارٹ لسٹ ہوچکے تھے ۔ شوکت حسین نے کمشنر کے عہدے کیلئے اپلائی ہی نہیں کیا تھا جس کاریکارڈ وزارت خزانہ میں موجود ہے ۔چیئرمین نیب سے درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ نے 5روز قبل 15لاکھ روپے سے زائد تنخواہ لینے والے سرکاری افسران کیخلاف نیب کو انکوائری کا حکم دیا، 20لاکھ روپے تنخواہ اور بھاری مراعات لینے والے شوکت عباسی کیخلاف بھی انکوائری کی جائے ۔