لاہور؍ اسلام آباد(سٹاف رپورٹر؍وقائع نگار؍ نیٹ نیوز) وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت یااکیلی پی ٹی آئی کورونا سے نہیں لڑسکتی، یہ ایک ایسی جنگ ہے جسے مل کرہی شکست دے سکتے ہیں، ن لیگ نے پارلیمنٹ کااجلاس بلوایا، قومی اسمبلی سے ہمیں نہ پلان ملا نہ تجاویز۔ وفاقی وزیراطلاعات نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وائرس سے نمٹنے کے لئے حکومت روڈمیپ کے ساتھ کام کررہی ہے ، کل وزیراعظم اوررفقا نے تفصیل سے اپنالائحہ عمل عوام کوبتایا، یہ وہ لائحہ عمل ہے جس میں ہم اپنی تمام چیزیں بروئے کارلارہے ہیں۔ وزیراطلاعات نے کہا این سی اوسی اور این سی سی دو ادارے کورونا پر کام کررہے ہیں،وزیراعظم نے صوبوں کو تمام پیکجزمیں مساوی طور پر شامل رکھا۔ اپوزیشن کے حوالے سے وزیراطلاعات نے کہا ن لیگ نے پارلیمنٹ کا اجلاس بلوایا، ہم بھی خوش تھے ، توقع تھی کہ پارلیمان میں تقاریرہوں گی، رہنمائی ملے گی، لیکن اپوزیشن لیڈر ہی قومی اسمبلی اجلاس سے غیر حاضر تھے ، تقاریروہی تھیں جو پریس کانفرنس میں ہوتی ہیں، وہ نہیں سمجھتے تھے کہ ان کی صحت ان کوشرکت کی اجازت دیتی ہے ؟ ان کی جماعت کے کافی ایسے لوگ آئے جو واقعی بیمار تھے ، ان کو تکلیف ہوتی ہے تو لندن چلے جاتے ہیں۔ شبلی فراز نے کہا عمران خان 30فٹ سے گرے لیکن وہ کہیں باہرنہیں گئے ، عمران خان نے ملک میں ہی علاج کوترجیح دی ، یہ یاتو اقتدارمیں ہوتے ہیں یاباہرہوتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیاقومی اداروں کو طاقتور بنانا نااہلی ہے ؟احتساب کو آگے بڑھانا نااہلی ہے ؟ کیا غریب کاخیال رکھنا نااہلی ہے ؟انہوں نے کہا ایک دوسرا وائرس ہے جو عوام کا خون چوستا اور ملک کوقرضوں میں ڈبوتا ہے ، اس کا ثبوت ایون فیلڈاوردیگرجائیدادیں ہیں، شہبازشریف اس کے بڑے سٹیک ہولڈر ہیں، خدانخواستہ ملک کوکچھ ہوتاہے توانہوں نے اپنی دنیا باہر آباد کر رکھی ہے ، لیکن وہ باہرجانہیں سکیں گے ۔نجی ٹی وی کے مطابق شبلی فراز نے کہا ملک کو کورونا کے ساتھ ایک اور کرپشن کا وائرس بھی لگا ہوا ہے اور اس کا تریاق صرف عمران خان ہیں۔وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا شہبازشریف جن فرشتوں کو اپنی بھینسوں کا کروڑوں روپے کا دودھ بیچتے تھے ، وہ سامنے آچکے ہیں، شہباز شریف کی اصل تکلیف یہی ہے ، جس سے توجہ ہٹانے کیلئے مجھ پر تنقید کی جارہی ہے ، مسرور انور نامی شخص نے شہباز شریف کے اکائونٹ میں کروڑوں روپے جمع کرائے ۔ شہزاد اکبر نے کہا شہباز شریف کے بارے میں تین ٹرانزیکشن کا ذکر کرتا ہوں، تین روز گزر گئے شہبازشریف کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ، کرپشن کا وائرس ملک کو 30 سال سے لگا ہوا ہے ، اگر ان کی چوری پکڑی جائے تو کہتے ہیں آپ کون ہیں۔ شہزاد اکبر نے کہا جو رقم آپ کے اکاؤنٹ میں جمع ہوتی ہے ، اس کا جواب آپ کودینا پڑے گا، ہر ٹرانزیکشن کی پوری تفصیلات موجود ہیں، عید بھی ہے اورشہبازشریف کے خلاف ریفرنس بھی تیارہے ۔ انہوں نے بتایا مسرور انور ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) ڈیٹا کے مطابق شریف گروپ کا ملازم ہے ، مسرور انور نے ایک کروڑ 90 لاکھ روپے شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے ۔ شہزاد اکبر نے کہا مریم اورنگزیب نے کہا ککس بیک کے پیسے کا شہبازشریف سے تعلق ثابت کریں، شہبازشریف کو ملنے والے کک بیکس کی ٹریل موجود ہے ، ان کو بار بار ثبوت دکھاتا ہوں، شہبازشریف سے ان سوالوں کا جواب مانگ رہا ہوں، حمزہ شہباز چیک لکھ دیتے تھے ،جمع کرا دیتے تھے ، نام نہیں لکھتے تھے ،نیب کا ریفرنس تو ہونے والا ہے ، اس کا تو جواب دینا ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا شہبازشریف پردے میں ہیں سوالوں کے جواب نہیں دے رہے ، مریم اورنگزیب صاحبہ بتائیں مسرور انور کیا بھینسوں کا دودھ فروخت کرکے شہبازشریف کے اکاؤنٹ میں پیسے جمع کراتے تھے ؟ مسرور انور نیب کی حراست میں ہے اور وہ اپنا بیان بھی دے چکا ہے ، مسرور انور تین چار مرلے کے گھرمیں رہتا ہے اور کروڑوں روپے شہبازشریف کے اکاؤنٹ میں جمع کراتا رہا،شہبازشریف کوعدالت میں جواب دینا پڑے گا۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس کو الزامات کی سرکس قرار دے دیا۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سالانہ آٹھ کروڑ انکم ٹیکس دینے والے شہبازشریف پر 49 لاکھ کامضحکہ خیز الزام لگانے پر نیب نیازی گٹھ جوڑ کو ڈوب مرنا چاہئے ۔مریم اورنگزیب نے کہا وزیراعلیٰ کے طورپر کروڑوں روپے کا قانونی استحقاق چھوڑنے والے شہبازشریف پر49 لاکھ کا الزام؟ کوئی شرم کوئی حیاء ہوتی ہے ؟ اربوں کی بچت کرنے والے شہبازشریف پر 49 لاکھ کا الزام احتساب کے جنازے کی فاتحہ ہے ، اربوں کھربوں کے الزامات لگانے والے اب 49 لاکھ کے الزام تک آپہنچے ہیں۔انہوں نے کہا آئی ایف ایم جانے پر تو وزیراعظم عمران خان نے خود کشی نہیں کی لیکن عمران صاحب 49 لاکھ کے الزام پر آج خود کشی کرلیں کیونکہ ان کا کرپشن کا جھوٹا بیانیہ اب نہیں بک رہا، احتساب کے ٹھیکیداروں کو چار چیلنج دئیے تھے ، جن کا اب تک جواب نہیں آیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک احمد خان،سیکرٹری اطلاعات پنجاب عظمی بخاری،عطاء اللہ تارڑ اور رانا مشہود احمد نے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کس قانون کے تحت کابینہ ارکان تحقیقات کو کنٹرول کر سکتے ہیں؟جتنی بھی تحقیقات کرائی جا رہی ہیں،سب سیاسی بنیادوں پر ہے ،شہزاد اکبر نے پاکستان کے آئین اور قانون کا مذاق بنا دیا ،شہزاد اکبر کو نہیں پتہ فیڈ ففٹی کیا؟مجھے آپکی قانون کی ڈگری پر شک ہے ، آپکو کریمنل پروسیڈنگ کا نہیں پتہ، شہباز شریف نے پنجاب سمیت ملک کی خدمت کی ہے ،شہزدا اکبر نے اپنے بھائی سے ملکر میاں محمد سومرو کی زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی،نیب کے ہاتھوں پر خون ہے ،شہزار اکبر پہلے بنی گالہ اور زمان پارک کے گھروں کی الاٹمنٹ دکھائیں،عمران خان کی ہدایت پر گرفتاریوں کی تیاری کی جا رہی ہے ،ہم کورونا کی وجہ سے خاموش ہیں،عید کے بعد دمادم مست قلندر کا شوق ہے تو پورا کر لیں۔انہوں نے کہا کہ حکمران چینی چوری، فارن فنڈنگ، اور مالم جبہ کیس کی فکرکریں،زلفی بخاری بتائیں برٹش آئی لینڈ ورجن میں تین آف شور کمپنیاں کس کی ہیں؟ حکومت خسرو بختیار کے اثاثوں میں چارسو گنا اضافے کا جواب دے ۔علاوہ ازیں عطاء اللہ تارڑ نے ایک اور بیان میں کہا ہے کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کا ہمارا بیانیہ دن بدن سچ ثابت ہورہا ہے ،مسلم لیگ (ن) کوسیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا،شریف خاندان نے اپنے فوت شدگان کا بھی حساب دے دیا ،نیب کو مالم جبہ اور بی آر ٹی کے کھنڈرات نظر نہیں آتے ، خسرو بختیار کے کیس التواء میں پڑے ہیں،وزیراعظم کا ہیلی کاپٹر کیس بھی زیر التواء ہے ،چینی چوری اورآٹا چوری کے نئے کیس سامنے آگئے ہیں،مسلم لیگ (ن) کے لوگوں کو انکوائری پر گرفتار کرلیا جاتا ہے جبکہ زلفی بخاری کو بغیر بلائے کلین چٹ دیدی گئی ۔