اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ مدرسے پر حملہ اسلام دشمنی ہے ، دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، مدرسہ، منبر، مساجد، امام بارگاہیں، گرجا، مندر دہشت گردوں کا نشانہ ہیں، کل پھر قوم نے دشمن کو مسترد کرکے دہشتگرد نظریے کو شکست دی۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملا کنڈ ڈویژن کے علاقے اپر دیر کا دورہ کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود نے آرمی چیف کی آمد پر استقبال کیا جبکہ سپہ سالار کوسٹیبلائزیشن آپریشنز اور بارڈر مینجمنٹ پر بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے جوانوں کو علاقے میں امن کیلئے کی کوششوں پر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے سنگلاخ اور دشوار گزار علاقے میں بارڈر فینسنگ پر جوانوں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا جوان شر پسند عناصر کی حالیہ دہشت گردی کے تناظر میں چوکنا رہیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا سرحدوں کی حفاظت اور بارڈر مینجمنٹ سسٹم پاکستان کے امن کے عزم کی حقیقی عکاسی کرتی ہے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کا بھی دورہ کیا اور پشاور دھماکے میں زخمی ہونے والے بچوں اور دیگر افراد کی عیادت کی۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا مدرسے پر حملہ اسلام دشمنی ہے ،دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، کل پھر قوم نے دشمن کو مسترد کرکے دہشتگرد نظریئے کو شکست دی اور دہشت گردوں کے بیانیے کو مسترد کر کے بے مثال یکجہتی دکھائی، آج بھی ہم اُس جذبے کے تحت ایک ہیں، ہمارا دکھ کل بھی مشترک تھا اورآج بھی مشترک ہے ، دشمن کل بھی وہی تھا، دشمن آج بھی وہی ہے ۔انہوں نے مزید کہا دسمبر 2014ء کو اے پی ایس پشاور میں معصوم بچوں کو ٹارگٹ کیا گیا،27اکتوبر یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر دشمن نے ایک بار پھر وار کیا، دشمن نے سیاہ تاریخ اور مذموم عزائم کو دوبارہ پروان چڑھانے کی کوشش کی، دشمن نے مدرسہ کے معصوم بچوں کو خون میں نہلا دیا، ان بچوں میں افغان مہاجرین کے بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا میں خاص طور پر مدرسے کے ان بچوں، اساتذہ اور خاندانوں کا دُکھ بانٹنے آیا ہوں، ہم دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفرکردار تک پہنچانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ، افغانستان اور پاکستا ن دونوں نے پچھلی دو دہائیوں میں دہشت گردی کا سامنا کیا۔ آرمی چیف نے کہا افغانستان اور پاکستان کا امن ایک دوسرے سے جُڑا ہے ، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اُن کا نظریہ دہشت پھیلانا اور معاشرے میں خوف کی فضاپیدا کرنا ہے ، مدرسے پر حملہ دراصل اسلام دُشمنی ہے ، مدرسہ، منبر، مساجد، امام بارگاہیں، گرجا، مندر دہشت گردوں کا نشانہ ہیں، تعلیمی ادارے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ معصوم شہری ان کا نشانہ ہیں۔انہوں نے مزید کہا پاکستان اور افغانستان دونوں موجودہ حالات میں کسی بد امنی یا انتشار کے متحمل نہیں ہو سکتے ، ایسی صورتحال کے نتائج خطرناک ہوں گے ، ہمارے دل پہلے بھی ساتھ دھڑکتے تھے اور اب بھی ہم آپس میں جُڑ ے ہوئے ہیں،ہمارے لئے ہمہ جہتی اور اتحاد ہی وقت کی ضرورت ہے ، ہم آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ، مستحکم اور خوشحال پاکستان دینے کیلئے کوشاں ہے ۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا پاکستان ہمیشہ افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور اس کیلئے بھرپور تعاون کرتا رہے گا، پاکستان میں موجود افغان مہاجرین بھائیوں کو بھی دُشمن قوتوں سے چوکنا اور دور رہنا ہو گا، وہ کہیں دانستگی یا نادانستگی میں دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال نہ ہو سکیں، پاک افغان بارڈر فینس امن کی باڑ ہے ، یہ صرف دہشت گردوں کی بارڈر کے دونوں اطراف نقل وحرکت کو روکنے کیلئے بنائی گئی۔