اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس عامرفاروق پر مشتمل بنچ نے سابق ڈی جی پارکس کراچی لیاقت قائم خانی کیس میں شاہ رخ جمال کی گاڑی کی سپرداری درخواست پر گاڑی کی سپرداری اور پراپرٹی سے متعلق قانونی دلائل طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر نیب بتائے کہ یہ سپرداری کیس ہے یا پراپرٹی کا کیس ہے ۔چیف جسٹس نے نیب سے استفسارکیاکہ سٹیٹمنٹ دکھائیں جہاں لکھا ہو گاڑی کس کی ہے ،وہ کونسا پروویژن ہے جہاں لکھاہو جہاں چھاپہ ماریں وہاں سے سب کچھ اٹھا لیں ،کوئی ایک لیٹر دکھا دیں جس سے عدالت مطمئن ہو جائے ،خواجہ حارث نے کہاکہ نیب نے ریفرنس میں گاڑی کا ذکر ہی نہیں کیا،اگر شامل ہوتی تو ریفرنس میں فیصلہ ہونا تھا ، نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ شاہ رخ جمال اس کیس میں شریک ملزم ہیں ،چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے تو انکی پوری فیملی کو شامل کر لیا ،عدالت نے سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی۔ جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کیخلاف درخواست پر ایف آئی اے سے مفصل رپورٹ طلب کرلی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ ایف آئی اے کو 17 شکایات ملی جن میں 13 سائٹس کو بلاک کر دیا گیا ،جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اگر چوری کی چیز برآمد ہو جائے تو کیا چوری ختم ہو جاتی ہے ،جس نے ایسا مواد اپلوڈ کیا، کیا اس کیخلاف کارروائی نہیں کرنی۔ عدالت نے سماعت 2 نومبر تک ملتوی کردی۔ہائیکورٹ نے نورمقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکرجعفر اور عصمت آدم جی کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری میں فریقین سے دلائل طلب کرلیے اورسماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی۔