اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، 92نیوز رپورٹ، نیوز ایجنسیاں) وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے حکومت چھوڑنے کو تیار ہوں لیکن استعفیٰ کسی صورت نہیں دوں گا،آخری گیند تک اپوزیشن کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا ، ووٹنگ سے ایک روز قبل سرپرائز دوں گا۔ وزیراعظم ہاؤس میں صحافیوں سے ملاقات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا، نیوٹرل والی بات اچھائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے تناظر میں کی تھی،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کیساتھ کوئی دوریاں نہیں، فوج کو غلط تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ، مضبوط فوج ملک کی ضرورت ہے ، فوج نہ ہوتی تو ملک تین ٹکڑے ہو جاتے ، سیاست کیلئے فوج کو بدنام نہ کیا جائے ، کیا چوروں کے دباؤ پر استعفیٰ دیدوں،کیا لڑائی سے پہلے ہاتھ کھڑے کر دوں؟ عدم اعتماد والا میچ ہم جیتیں گے ،کرپٹ ٹولے کے کہنے پر ہرگز استعفی نہیں دوں گا، 60 سے 65 فیصد عوام میرے ساتھ ہے ،27 مارچ کے بعد میری سپورٹ 90 فیصد سے اوپر جائے گی، میرا ٹرمپ کارڈ یہ ہے میں نے ابھی تک کوئی کارڈ شو ہی نہیں کیا، اپنے کارڈ آخری روز شو کروں گا، میرے دو بنیادی اصول ہیں، احتساب میں این آر و نہیں دے سکتا،اپنے اللہ سے اور ملک سے غداری نہیں کر سکتا، یہ کس آئین میں ہے پیسے خرچ کرکے حکومت گرا دی جائے ،حکومت گر گئی تو چپ نہیں بیٹھوں گا،کسی کی غلط فہمی ہو سکتی ہے گھر بیٹھ جاؤں گا،شہباز شریف مجرم ہے ، اس کیساتھ کیوں بیٹھوں، کرپشن میں ڈوبے شخص کیساتھ ہاتھ نہیں ملاسکتا، فضل الرحمان سیاست کا بارہواں کھلاڑی ہے ، فضل الرحمان کے ٹیم سے باہر ہونے کا وقت ہو گیا، زرداری الٹا بھی لٹک جائے تو کوئی ساتھ نہیں دے گا، زرداری اور شریف برادران کرپشن کے برانڈز ہیں، اپوزیشن والے پتلیاں ہیں جو ریموٹ پر چل رہی ہیں، چھانگامانگا کا دور ختم ہو چکا ، اپوزیشن نے دبائو میں آکر اپنے کارڈ شو کئے ، اپوزیشن کو معلوم نہیں آخر میں انکے ساتھ کتنے ارکان رہ جائینگے ، اگر کوئی پارٹی رکن ناراض ہے تو استعفیٰ دے ، ہو سکتا ہے اپوزیشن کے لوگ ہی ہم سے آ ملیں،حکومتی اتحادی آخری وقت پر فیصلہ کریں گے ۔ وزیراعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سیاسی صورتحال اور تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر اعظم کو اتحادیوں اور ناراض ارکان سے روابط، اہم قانونی اور آئینی امور پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں 27 مارچ کے جلسہ کی تیاریوں پر مشاورت بھی ہوئی، ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کو ترین گروپ کیساتھ رابطوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور ان رابطوں کے نتیجہ خیزہونے کی امید ظاہر کی گئی ، اجلاس میں ایم کیو ایم کیساتھ رابطوں کا سلسلہ بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔وزیر اعظم سے ارکان قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین، عالیہ حمزہ اور سائرہ بانو نے ملاقات کی اوران پر اپنے مکمل اعتمادکا اظہارکیا۔وزیراعظم سے اٹارنی جنرل نے ملاقات کی ۔ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کو صدارتی ریفرنس اور سماعت سے متعلق آئینی و قانونی نکات پر بریفنگ دی ۔ وزیراعظم نے اپنے ٹویٹس میں کہا 23 مار چ کے دن ہم اپنے مادر وطن پاکستان کی صورت میں برصغیر کے مسلمانوں کیلئے الگ وطن کے قیام کی قرار داد کی یاد مناتے ہیں،میری جماعت اورحکومت منصفانہ معاشرے اورخود مختار فلاحی ریاست کے حوالے سے قائد اعظم ؒ کے تصورات اورنظریات کیساتھ آگے بڑھنے کا پختہ عزم کئے ہوئے ہے ، پاکستان نے کورونا وبا سے نمٹنے کیلئے جنوبی ایشیا کے تمام ممالک سے بہتر کام کیا ،جس طرح ہم نے وبائی مرض سے نمٹا اس کیلئے میں اپنی حکومت کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔وزیراعظم نے ورلڈ بینک کے اعداد و شمار بھی شیئرکیے جن کے مطابق 2020تا 2022 جنوبی ایشیا میں بیروزگار آبادی کی سب سے کم شرح پاکستان میں 4.3 فیصد رہی ، بھارت میں بیروزگاری کی شرح 8 ، مالدیپ 6.3 ، بنگلہ دیش 5.4 ، بھوٹان 5 ، سری لنکا5.9اور نیپال میں 4.7 فیصد رہی۔