اسلام آباد (سپیشل رپورٹر؍ این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے عام انتخابات کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینٹ الیکشن میں شو آف ہینڈز کے لئے پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم کا بل پیش کریں گے ، دوسری جماعتیں بھی ہمارے ساتھ ملکر بل پاس کرائیں ،چاہتے ہیں اگلا الیکشن بشمول آزاد کشمیر اور سینٹ ایسا ہو کہ ہارنے والا ہار تسلیم کرے ،اوورسیز پاکستانیوں کے لئے بھی ایک سسٹم لے کر آ رہے ہیں جس کے بعد الیکشن کے عمل میں بھرپور حصہ لے سکیں گے ،گلگت بلتستان کو عبوری صوبے کا درجہ دینے کا وعدہ پورا کریں گے ۔منگل کو انتخابی عمل کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا میں وعدہ کرتا ہوں کہ جو ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو عبوری صوبائی درجہ دینا ہے ،ہم وہ وعدہ پورا کریں گے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہم اس حوالے سے مکمل تفصیلات عوام کو فراہم کریں گے کہ گلگت بلتستان کو کس طرح عبوری صوبائی درجہ دیا جائے گا۔وزیر اعظم نے کہا ایک الیکشن 2013 میں ہوا تھا اور اس کے اختتام پر ساری سیاسی جماعتوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی، الیکشن جیتنے والی ن لیگ نے بھی کہا کہ سندھ میں دھاندلی ہوئی اور پیپلز پارٹی نے کہا کہ ریٹرننگ افسران کا الیکشن تھا اور سب جماعتوں نے الیکشن کو متنازع قرار دیا۔انہوں نے کہا 2013 کے الیکشن میں 133 لوگوں نے کہا کہ الیکشن میں بے ضابطگیاں یا دھاندلی ہوئی اور ان میں سے تحریک انصاف نے کہا کہ 4 قومی اسمبلی کے حلقوں کو کھول دیں حالانکہ ان چار حلقوں سے حکومت تو نہیں بننے لگے تھی، یہ ہم نے اس لئے کہا کہ ان چاروں حلقوں کے آڈٹ کے ذریعے پتہ چل جائے گا کہ الیکشن میں کیا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا ہمارا موقف تھا کہ جو کچھ بھی ہوا ہوگا، وہ سب سامنے آجائیگا اور اس کے بعد خامیاں دور کی جاسکیں اور چار حلقے کھولنے کا مطالبہ 2018کے الیکشن کے لئے تھا کہ اگلے الیکشن ٹھیک ہو سکیں۔ انہوں نے کہاچار حلقوں کے لئے ہم پارلیمنٹ اورسپریم کورٹ میں گئے ،چار حلقے الیکشن ٹربیونل میں لے گئے ،ہم نے تمام دروازوں پر دستک دی اور ایک سال تک حکومت چار حلقے کھولنے کے لئے تیار نہیں اور جب ہماری بات نہیں سنی گئی تو پھر ہم نے دھرنے کا فیصلہ کیا ،ہم نے 126دن کا دھرنا اس لئے دیا تاکہ انتخابی عمل ٹھیک ہو ،دھرنے کے بعد جوڈیشل کمیشن بنایا گیا ،یہ معاملہ کئی ہفتے چلا اور ہم نے ثبوت اکٹھے کئے جس طرح کی بے ضابطگیاں ہوئی تھیں، جو ڈیشل کمیشن نے کئی تجاویز دیں کہ ان چیزوں پر عمل کریں تاکہ اگلا الیکشن ٹھیک ہو ۔ وزیر اعظم نے کہا 1970کے الیکشن میں جو ہارا تھا ،وہ بھی اپنی ہار مان گیا اور اس دور ان تحریک چلی تھی اور کئی لوگوں کی جانیں گئیں اور انتشار پھیلا تھا ۔وزیر اعظم نے کہا اس کے بعد پاکستان کے سارے الیکشنز میں جو ہارتا تھا ،وہ کہتا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔انہوں نے اپنے کرکٹ کے دور کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا جب میں کپتان بنا تو جس ملک میں آپ جا کر میچ کھیلتے تھے ، وہ اپنے امپائر کھڑے کرتے تھے ، تب بھی یہی ہوتا تھا اور جب کوئی کسی دوسرے ملک میں جا کر ہارتا تھا تو عموماً یہ کہتا تھا کہ امپائر دوسری ٹیم کے ساتھ مل گئے ۔عمران خان نے کہا میں بڑے فخر سے کہتا ہوں کہ میں واحد کپتان تھا جو ہندوستان میں جا کر ان کے امپائروں کے ساتھ میچ جیت کر آیا تھا،ویسٹ انڈیز اور ہندوستان کے ساتھ پاکستان میں نیوٹرل امپائر کے ساتھ میچز کھیلے گئے ۔ وزیر اعظم نے کہا ہم انتخابات میں اصلاحات لانا چاہتے ہیں اور میری یہی کوشش ہے کہ جو ہارے ،وہ اپنی شکست تسلیم کرے ۔ انہوں نے کہاکہ 2018ء میں 102درخواستیں آئیں اور اس طرح 2013ء کے مقابلے میں کم لوگوں نے کہا دھاندلی ہوئی ۔ وزیراعظم نے کہانگران حکومت اور الیکشن کمیشن کے لوگ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے ملکر لگائے اور نیچے والا عملہ بھی انہی کا تھا، پرویز خٹک کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی اور کمیٹی کے اجلاس میں ان کے لوگ آئے ہی نہیں ۔ انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں پاکستان میں ایک ایسا تاثر ہو جو بھی ہارے ،وہ اپنی ہار تسلیم کرے ، اس کے لئے ہم نے انتخابی اصلاحات کی ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ اعظم سواتی ، شفقت محمود اور پرویز خٹک نے انتخابی اصلاحات کے لئے بڑا کام کیا جس پر میں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔عمران خان نے پاکستان میں الیکٹرونک ووٹنگ لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چاہتا ہوں کہ اگلا الیکشن بشمول آزاد کشمیر اور سینٹ الیکشن ایسا ہو کہ ہارنے والا ہار تسلیم کرے ، دو چیزیں پارلیمنٹ سے منظور کرائیں گے جس میں سے ایک الیکٹرانک ووٹنگ ہے ، اب الیکشن میں ماڈرن ٹیکنالوجی کااستعمال ہوگا، اس بارے میں الیکشن کمیشن سے بات ہورہی ہے اور ای ووٹنگ کے لئے نادرا سے ڈیٹا لیں گے ۔وزیراعظم نے دوسری اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے بھی ایک سسٹم لے کر آ رہے ہیں جس کے بعد وہ الیکشن کے عمل میں بھرپور حصہ لے سکیں گے اور ووٹ ڈال سکیں گے ۔ انہوں نے تیسری اصلاحات کے بارے میں بتایا کہ سب کہتے ہیں سینٹ الیکشن میں پیسہ خرچ ہوتا ہے ، اسے شفاف بنانے کے لئے سسٹم لے کر آ رہے ہیں، حالانکہ کوئی بھی برسراقتدار حکومت ایسی اصلاحات نہیں لاسکتی۔عمران خان نے کہا تیسری اصلاحات کے لئے آئینی ترمیم کرنی ہوگی جس کے لئے دو تہائی اکثریت چاہئے ، سینٹ الیکشن میں شو آف ہینڈز (ہاتھ کھڑا کرکے ووٹنگ) کے لئے پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم کا بل پیش کریں گے کیونکہ خفیہ بیلٹنگ میں پیسہ چلتا ہے اور ووٹوں کی خرید و فروخت ہوتی ہے جس کا سب اعتراف کرتے ہیں، اسے روکنے کے لئے سب کے سامنے شو آف ہینڈز ہوگا، تاکہ اس عمل میں کرپشن ختم ہو، اب باقی سیاسی جماعتوں پر ہے کہ وہ اس کی حمایت کریں گی یا نہیں، پچھلے سینٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے کے الزام میں ہم نے اپنے 20 ارکان صوبائی اسمبلی کو پارٹی سے نکالا، دوسری جماعتیں ہمارے ساتھ مل کر اس بل کو پاس کرائیں ۔