اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ ملک کے مجموعی قرضے اور واجبات مجموعی ملکی پیداوار سے تجاوز کر کے 104 فیصد تک جا پہنچے ہیں جو تشویشناک ہے ۔حالیہ جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2018-19 میں بجٹ خسارہ 8.9 فیصد رہا جبکہ قرضے اور واجبات 10.3 کھرب روپے کے اضافہ سے ساتھ چالیس کھرب روپے تک جا پہنچے ہیں۔ملکی قرضوں اور واجبات میں ایک سال کے دوران 35 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی سے معیشت کو نقصان پہنچا اور قرضوں کے حجم میں4.3 کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔آئی ایم ایف کی ہدایت پر شرح سود میں اضافہ سے جہاں عوام متاثر ہوئی وہیں حکومت پر پانچ سو ارب روپے کا بوجھ پڑاجبکہ آئی ایم ایف سے معاہدے سے قبل مرکزی بینک سے بھی 1.2 کھرب روپے کا قرضہ لیا گیا۔انھوں نے بتایا کہ اب بجٹ کا تیس فیصد حصہ قرضوں کے سود کی ادائیگی پر صرف کیا جا رہا ہے ۔انھوں نے کہا کہ گردشی قرضہ سترہ سو ارب روپے تک جا پہنچا ہے جبکہ گزشتہ سال این ایچ اے کا خسارہ 133 ارب روپے ، توانائی کے شعبہ کا خسارہ 130 ارب روپے ، ریلوے کا خسارہ اکتالیس ارب روپے ، پی آئی اے کا خسارہ چالیس ارب روپے اور سٹیل مل کا خسارہ چودہ ارب روپے رہا جو گڈ گورننس کے دعووں پر ایک سوالیہ نشان ہے ۔