اسلام آباد( خبر نگار خصوصی ،92 نیوز رپورٹ، نیوز ایجنسیاں)قومی اسمبلی کا اہم اجلاس شروع ہوتے ہی چند منٹ میں ختم ہوگیا،اجلاس بمشکل 13 منٹ ہی چل سکا ، وقفہ سوالات میں ارکان عدم اعتماد پر ووٹ کا مطالبہ کرتے رہے جس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس اتوار تک ملتوی کردیا اور تحریک عدم اعتماد پربحث نہ ہوسکی۔قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت سوا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ قومی اسمبلی اجلاس شروع ہوتے ہی حکومت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت کی جانب سے مشیر پارلیمانی امور نے قومی اسمبلی اجلاس کے ہال کو پارلیمانی سلامتی کمیٹی اجلاس کے لیے مانگا تاہم انہیں کامیابی نہ ہوئی۔سپیکر نے وقفہ سوالات شروع کیا جس پر ایک کے بعد ایک رکن کھڑے ہوئے اور انہوں نے ایک ہی سوال کیا کہ سپیکر عدم اعتماد کی ووٹنگ کب کرائیں گے ؟وقفہ سوالات میں پے درپے ہر رکن کی جانب سے ’’ووٹنگ کب کرائیں گے ‘‘ کہ سوال پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ لگتا ہے کوئی بھی رکن سنجیدہ نہیں ،اس لیے اجلاس تین اپریل بروز اتوار ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کیا جاتا ہے ۔ تحریک عدم اعتماد پر بحث شروع ہی نہ ہوسکی،اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا، حکومتی ارکان نے لوٹالوٹاکے نعرے لگائے ،پرویزخٹک نے خالدمگسی کودھکاماردیا، فہیم خان اور عطاء اﷲ نے بھی خالد مگسی اور دیگر ارکان کے ساتھ بد تمیزی کی،اسمبلی اجلاس ختم ہونے کے باوجود اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں پر دھرنا دیا ۔دوسری جانب اپوزیشن نے نئے وزیراعظم کا انتخاب قومی اسمبلی ایجنڈے میں شامل کرنے کی درخواست جمع کرادی ۔علاوا زیں ڈپٹی سپیکرقاسم سوری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میں بحث کرانے کیلئے تیارتھا،ایوان میں کوئی سنجیدہ نہیں تھا، جو بھی ہورہا غلط ہورہا، ہمیں معلوم ہے کن کے کہنے پر ہورہا، یہ جو مرضی کرلیں فتح عمران خان کی ہوگی ۔قبل ازیں متحدہ اپوزیشن نے سپیکر اسد قیصر سے ملاقات کی،جس میں سپیکر نے اپوزیشن کو یقین دہانی کرائی کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 3 اپریل کو ہو گی۔علاوا زیں متحدہ اپوزیشن نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے تحریک عدم اعتماد واپس لینے کی صورت میں اسمبلی تحلیل کرنے کی پیشکش کی ہے لیکن ہم عمران خان کو کوئی محفو ظ راستہ نہیں دیں گے ۔ شہباز شریف کی رہائش گاہ پر متحدہ اپوزیشن کے قائدین کا اہم اجلاس ہوا۔اجلاس میں 173 ارکان ی نے شرکت کی، نمبر گیم پورے ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا۔اجلاس کے اعلامیے میں واضح کیا گیاکہ عمران نیازی کو اپوزیشن کوئی این آر او نہیں دے گی۔دوسری جانب شہبازشریف نے میڈیا سے گفتگو میں کہاہے کہ سپیکر نے پارلیمانی روایات کی دھجیاں اڑائیں۔ آصف علی زرداری نے کہاہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی ،عمران خان کچھ کرنا بھی چاہے تو کچھ نہیں کرسکتا، ان کاخط بھی جعلی ہے اور مینڈیٹ بھی جعلی ہے ۔ بلاول بھٹو نے کہاایک قابل عزت طریقہ ہے عمران خان استعفیٰ دے ۔ سردار اختر مینگل نے کہا متحدہ اپوزیشن نے اپنی اکثریت ثابت کر دی۔خالدمگسی نے کہا عمران کومشورہ ہے استعفیٰ دیکر تاریخ رقم کرکے جائیں۔ امیرحیدرہوتی نے کہامیں صرف یہ کہوں گا کہ عمران آپ نے گھبرانا نہیں ہے ۔ اسلام آباد،لاہور( خبر نگار خصو صی،سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کے خطاب پر اپوزیشن رہنماؤں نے عمران خان کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ مسلم لیگ ن کے صدرشہبازشریف نے وزیراعظم عمران خان کو ملک کے لئے سکیورٹی رسک قرار دے دیا ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ عمران نیازی اقتدار بچانے کے لئے پاکستان کو نشانے پر لے آئے ہیں،عمران نیازی کی تقاریر پر پابندی لگائی جائے ، وہ ملک کے سفارتی تعلقات تباہ کرنے کے درپے ہیں ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کو تقریر میں استعفیٰ دینا چاہئے تھا،الزام تراشی کرنا نامناسب ہے ۔مر یم نواز نے کہا کہ اگر عمران کی حکومت کا خاتمہ بین الاقوامی سازش ہے تو عمران این آراو کیوں کیوں مانگ رہا ہے ؟ ،عمران کے ڈرامے ان جرائم کا خوف ہے جو اس کے اقتدار کے بعد سامنے آنے ہیں، ایک قومی مجرم کو کسی صورت این آر او نہیں ملے گا۔احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان سمجھتے ہیں کہ وہ پرائم منسٹر کے بجائے پرائم لیکچرار ہیں ،اب گھر جانے کی تیاری کرے ۔ خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ اگر امریکہ ہم سے تنگ ہو تاتو ہمیں آئی ایم ایف کے قرضے نہ ملتے ، ہمیں زندہ رکھنے والی معاشی سہولیات مل رہی ہیں،خط ہمارے سفیرکالکھاہواہے ،مقصدکچھ اورہے اورامریکہ کوبدنام کررہے ہیں،امریکہ چاہے تو پاکستان کے لئے بے شمار مشکلات کھڑی کر سکتا ہے ۔شاہدخاقان عباسی نے کہاعمران خان کاایک لفظ بھی عوام کیلئے نہیں تھا،اب کارڈنہیں چلیں گے ۔مریم اورنگزیب نے بیان میں کہا کہ ندامت اور افسوس کے سوا آپ کے پاس کچھ نہیں ۔ نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ عمران خان کو بیرونی مداخلت اور دھمکی آمیز خط کے پیچھے چھپنے نہیں دینگے ۔شازیہ مری نے کہاہے کہ جو ہماری خارجہ پالیسی سے انڈیا نہ کرسکا وہ عمران خان نے کردیا، جعلی خط کا ڈرامہ فلاپ فلم ثابت ہوچکا ۔ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ پرانی باتیں پرانی تقریر ابھی تک کنٹینر پرکھڑے لگ رہے تھے ، مولانا آپ کا سیاسی جنازہ اتوار کو پڑھائینگے ۔ شیری رحمان نے کہا ہے کہ عمران خان غیبی امداد کے انتظار میں ہیں؟ ۔سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ وزیر اعظم استعفیٰ دے دیں ،عوام اب ان کو مزید برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔فیصل کریم کنڈی نے پریس کانفرنس کرتے کہا کہ حکومت لوگوں کے مسائل سے لاتعلق رہی،اگر عمران خان استعفیٰ نہیں دیتے تو ہم ڈبل سنچری کرنے والے ہیں روک سکتے ہیں تو روک لو۔