لاہور ،اسلام آباد(نمائندہ خصوصی سے ،کرائم رپورٹر، سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک )پی آئی سی پر وکلاگردی کے تناظرمیں وفاقی حکومت نے لاہور میں پنجاب رینجرز کی 10پلاٹون اور2کمپنیاں فوری طور پر تعینات کرنے کے احکامات جاری کر دئیے جو 3ماہ کیلئے صوبہ میں تعینات رہیں گے ،گورنر ہاؤس، جی او آر ون اور ٹو ،پنجاب اسمبلی ،جی پی او چوک ، مال روڈ، سول سیکرٹریٹ،ایوان اقبال،سپریم کورٹ رجسٹری ، لاہور ہائی کورٹ،آئی جی آفس ، پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے اطراف ایک ایک پلاٹون تعینات کر دی گئی،دو کمپنیاں بیک اپ کے طور پر سٹینڈ بائی رہیں گی۔ حیران کن امر یہ ہے کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے پنجاب پولیس کو اپنے ہی آئی جی کے آفس کو تحفظ کو یقینی بنانے پر شکوک وشبہات کا اظہار کرتے ہوئے اس آفس کے تحفظ کے لئے بھی پنجاب رینجرز کی تعیناتی کا فیصلہ کیا جو کہ پنجاب پولیس کی کارکردگی اور امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے حوالے سے ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر سوالیہ نشان ہے ۔ لاہور( انور حسین سمرائ) پی آئی سی میں وکلا گردی کے بعد چیف سیکرٹری نے تمام صوبائی سیکرٹریز، ریجنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ صوبہ بھر میں سرکار ی املاک، دفاتر اور اہم مقامات کی حفاظت کیلئے فول پروف انتظامات کریں ۔ ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ صوبائی وزیر صحت یاسمین راشدکو فوری طور پر پی آئی سی جانے سے روکا گیا تھا لیکن وہ اپنی مرضی سے گئی تھیں جس پر ان کے خلاف نعرے بازی ہوئی۔ صوبائی وزیر اطلاعات بھی مرضی سے گئے ۔ پنجاب حکومت نے ماضی میں ایک مذہبی جماعت جن کے لیڈر جلسوں میں غیر مہذب زبان استعمال کرتے تھے کو ایسا ہینڈل کیا تھا کہ آج وہ لیڈر خاموش ہوگئے ہیں اور ایسا ہی فارمولہ وکلا کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے ۔سول سیکرٹریٹ میں تعینات ایک سینئر افسر نے بتایا کہ چند روز قبل چند شرپسند وکلا سول سیکرٹریٹ کا گیٹ توڑ کر اندر آگئے تھے جس پر حکومت نے کوئی ایکشن نہ لیا اور ان کے حوصلے اور غیر قانونی اقدامات کو تقویت ملی اور اب انہوں نے ہسپتال پر دھاوا بول دیا۔ واقعہ کی مذمت کے بجائے وکلا کی مرمت کی ضرورت ہے ۔ ایک سینئر وکیل نے نام نہ ظاہر کرنے پر بتایا کہ چند وکلا اور مخصوص گروپ اس حملے میں ملوث ہے جو لاہور بار کا الیکشن جیتنے کے لئے ایسی بیہودہ کوشش کررہے ہیں جس کی وجہ سے وکلا کمیونٹی کی بدنامی ہورہی ہے ۔ینگ وکلا کو ان گروپس سے دور رہنا ہوگا۔