اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ این این آئی؍ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے اپنے معاونِ خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم سے مشاورت کے بعد بلین ٹری منصوبے کی ڈرون ویڈیو اور مستند تصاویر کا ریکارڈ عدالت میں پیش کر نے کاحکم دیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور معاون خصوصی موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کے درمیان مشاورت ہوئی جس کے بعد وزیراعظم نے منصوبے کی تمام تفصیلات عدالت کو دینے کی ہدایت کی۔وزیر اعظم نے کہا اعلیٰ عدالت کو منصوبے کی مکمل تفصیل اور شفافیت سے آگاہ کیا جائے ۔وزیراعظم اور معاون خصوصی کی ملاقات میں بلین ٹری منصوبے کی ڈرون ویڈیوز اور مستند تصاویر کا ریکارڈ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔وفاقی حکومت نے عدالتی احکامات پر تمام صوبوں سے ڈیٹا طلب کرلیا اور سیٹلائیٹ امیجز کے لئے سپارکو سے بھی رابطہ کیا گیا ۔حکومت نے سپارکو سے بلین ٹری منصوبے کی سیٹلائٹ امیجز فراہم کرنے کی درخواست کردی ہے ۔ دوسری جانب وزارت موسمیاتی تبدیلی نے صوبوں سے درختوں سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے اور اس سلسلے میں صوبائی سیکرٹریز محکمہِ جنگلات و چیف سیکرٹریزکو بھی خطوط لکھ دیئے گئے ہیں جس میں محکمہ جنگلات سے 2019 تاجون 2020 درختوں کا ڈیٹا مانگا گیا ہے ،تمام صوبوں سے درختوں کی تصاویر بھی مانگی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق 10 بلین ٹری سونامی پراجیکٹ ڈائریکٹر محمد سلیمان خان کمیٹی کے چیئرمین مقررکئے گئے ہیں، وزارت کی 10 رکنی کمیٹی سپریم کورٹ کو جواب جمع کرائے گی۔ علاوہ ازیں عمران خان نے نجی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں کہاہے کہ زمانہ طالب علمی میں ہمیں اردو بولنے کی آزادی نہیں تھی ،ایلیٹ کلبوں میں 1974تک پاکستانی لباس پر بھی پابندی تھی ،ہمیشہ اپنی زندگی کا جائزہ لیتا ہوں، اسی لئے کامیاب ہوتا ہوں،ہمارے معاشرے کی بڑی طاقت اللہ اور آخرت پر یقین ہی ہے ،ہمارا خاندانی نظام بھی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے ، مغرب میں فلاحی ریاست کا تصور انسانیت کا نظام ہے ،وہاں غریب آدمی کیلئے علاج ، لیگل ایڈ اور بے روزگاری الائونس کی سہولت ہے ،غریب کیلئے تعلیم مفت ہے ،مغرب میں پاپ سٹارز نے ڈرگ کو فیشن بنادیا ، پاپ سٹارڈرگز استعمال کرنے لگے تو نوجوان نسل نے سمجھا یہ برائی نہیں جس کے بعد وہ بھی اسے استعمال کرنے لگی،معاشرے کی برائی کو اچھائی بناکر پیش کیا جائے تو وہ پھیل جاتی ہے ،اسطرح وہاں برائی پھیلی اور خاندانی نظام تباہی کی طرف گیا،ہمیں علامہ اقبال کی تعلیمات کی طرف جانا ہوگا،ڈرگز اور نشے وغیرہ سے عارضی خوشی یا اطمینان ہوتا ہے ،دائمی خوشی آپ کو روحانیت سے میسر آسکتی ہے ۔عمران خان نے کہا پاکستان میں تین قسم کاتدریسی عمل چل رہاہے ،کوشش کررہے ہیں کہ یکساں نصاب بہت جلد لاگو کیا جائے ، تین طبقاتی نظام کے باعث کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، حضور صلی اللہ علیہ آلہ وسلم ہمارے رول ماڈل ہیں، ہم سیرت النبیﷺ پر ایک پی ایچ ڈی پروگرام لا رہے ہیں جس کا آغاز سرگودھا یونیورسٹی سے کر رہے ہیں، اگلے سال القادر یونیورسٹی بن جائے گی، ہم نے دینی مدارس سے کہا ہے کہ وہ دینی تعلیم کے ساتھ دوسری کتابیں بھی پڑھیں تاکہ وہ مرکزی دھارے میں آ سکیں، جس پر وہ مان گئے ہیں۔عمران خان نے مزیدکہازندگی میں ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں،زیادہ ترلوگ اپنی ذات کیلئے کرتے ہیں،جو بھی بڑا انسان آیا اس نے معاشرے کیلئے بہت کام کیا، اسی لئے وہ یاد رکھاگیا،بادشاہوں اورپیسوں والے کا نام بھی کسی کو یاد نہیں رہتا، بزرگان دین نے انسانیت کیلئے کام کیا،آج بھی لاکھوں لوگ یادکرتے ہیں،میڈیا میں بہت کم لوگ ہیں جو معاشرے کی اصلاح کیلئے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ریپ کیسز میں ملوث ملزمان کو عبرت ناک سزائیں دینے کیلئے آرڈیننس لائے ہیں،یہ کرائم صرف سزاسے ختم نہیں ہوتے ،اس کیلئے معاشرے کوبھی کرداراداکرناپڑتاہے ،موبائل فون کے غلط استعمال نے تباہی مچا دی ،ہم ترک ڈرامے اس لئے لائے ہیں کہ اس میں اسلامی تعلیمات ہیں،آپ ایک بدکردار اور نیک آدمی کو برابر تصور نہیں کرسکتے ، اب کوشش کریں گے کہ ایسی چیزیں بنائیں جو معاشرے کو اوپر لے جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ برطانیہ کی پارلیمان میں لوگ تیاری کرکے آتے ہیں، یہاں پر تیاری نہیں کرکے آتے ، اگرہمارے ارکان پارلیمنٹ تیاری کرکے آئیں، اتفاق رائے پیدا کریں، کورونا پالیسی پربحث کریں، خارجہ پالیسی پر بات کریں، بحث سے تھاٹ پراسس آگے جاتا ہے ، ہماری حکومت کا فائدہ ہوسکتا ہے ۔عمران خان نے کہا کہ جب تک لوگ ٹیکس نہیں دیں گے ، ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ۔عمران خان نے کہاکچھ صحافی ہائیکورٹ میں چلے گئے اور کہا کہ نواز شریف کو تقریر کا موقع دیں،ایک آدمی پراربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں،اس ملک کاپیسہ چوری کرکے باہرلے گیا،سپریم کورٹ نے اس کوڈیڑھ سال کی انویسٹی گیشن کے اوپرسزادی،جے آئی ٹی بٹھائی،ابھی نوازشریف پرباقاعدہ اوربھی کیسزہیں،وہ کہتے ہیں کہ نواز شریف کو آزادی اظہار کا موقع فراہم کیا جائے ،وہ کہتے ہیں سب سیاستدان ایک جیسے ہیں،کرپشن صرف قانون بناکریا احتساب کرکے ختم نہیں کی جاسکتی، پورا معاشرہ کردار ادا کرتاہے ،مغربی معاشرے کے اندر کرپٹ لوگوں کو برداشت نہیں کیا جاتا،دنیا میں بہت سے بڑے لوگوں نے کرپشن میں پکڑے جانے پر خودکشی کرلی ،انہیں پتہ تھا کہ معاشرے میں اب ان کی جگہ نہیں ،آپ نے اسحاق ڈار کو دیکھ لیا کہ اس نے انٹرویومیں کیا باتیں کیں؟پبلک فنڈ چوری کرنے والا میڈیا اور پارلیمان میں نہیں جاسکتا،یہاں جھوٹ بول کر لوگ دندناتے پھر رہے ہیں،برطانیہ کی پارلیمنٹ اس لئے چلتی ہے کہ وہ تیاری کرکے آتے ہیں،یہاں ہماری پارلیمنٹ جب سے شروع ہوئی ہے ،اپوزیشن ہمیں بولنے نہیں دیتی ،اپوزیشن چاہتی ہے کہ عمران خان ہمیں این آر او دیدے ،ملک کے بہت سے مسائل ہیں، ان پر بات کریں ،اپوزیشن والے عوامی مسائل پر بات ہی نہیں کرتے ،میں نے کہا تھا کہ میں سوالوں کا جواب پارلیمان میں دوں گا ،اپوزیشن والے بات ہی نہیں کرنے دیتے ،این آر او مانگتے ہیں،میں پبلک آفس ہولڈر نہیں تھا ،میں 8،9مہینے عدالت میں صفائی دیتا رہا،میں نے عدالت میں منی ٹریل دی ، ثبوت دئیے ،یہ اقتدارمیں رہے مگر ایک دستاویزتک نہیں دے سکے ،ایک میڈیا ہاؤس اورکچھ صحافی ہیں جو انہیں بچانے کیلئے موجود ہیں،اپوزیشن والے پہلے دن سے بلیک میل کررہے ہیں، این آر او دیں ،فیٹف کے معاملے میں انہوں نے نیب قانون کی 34شقیں تبدیل کرنے کیلئے دیدیں،کہا جب تک یہ شقیں تبدیل نہیں کرینگے ہم فیٹف کیلئے ووٹ نہیں دینگے ،جنرل مشرف نے اپنی کرسی بچانے کے لئے ان دونوں کو این آر او دیا،جس کی وجہ سے ملک کاقرضہ بڑھ گیا،یہ مجھ سے مشرف جیسااین آراو مانگ رہے ہیں،اس سے بڑی ملک سے کیاغداری ہوگی،کمزوروں کو جیلوں میں بند رکھیں اور ان کو این آر او دیں، یہ نہیں ہوسکتا،مجھے کرسی چھوڑنی پڑی تو کرسی چھوڑ دوں گا، ان کو این آر او نہیں دوں گا،یہ جو مرضی کرلیں، میں ان کو این آر او نہیں دو ں گا۔وزیراعظم نے کہاہمارے ہاں کورونا کے کیسز بڑھتے جارہے ہیں،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ لاہورجلسے کی بالکل اجازت نہیں دینگے مگر انہیں روکیں گے نہیں،جب یہ ساؤنڈ سسٹم لگائیں گے تو پرچے درج کرائیں گے ،قانون توڑیں گے تو اس پر مقدمات درج ہونگے ،ہم انہیں روک کرانقلابی بننے کاموقع نہیں دینگے ،ہم نے اڑھائی ہفتے قبل اپنے جلسے بند کردئیے تھے ،ہماری پارٹی کے لوگوں کو بھی اجازت نہیں کہ وہ 300سے زائد لوگ جمع کریں ،جولوگ جلسہ آرگنائز کررہے ہیں، کرسیاں اورساؤنڈ سسٹم دے رہے ہیں سب پر پرچے کرینگے ،ان کولگتاہے کہ ان کے جلسوں سے مجھے فرق پڑجائے گاتویہ ان کی غلط فہمی ہے ۔