اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وفاقی حکومت نے منی لانڈرنگ سکینڈل میں گرفتاراقبال زیڈ احمد کی کمپنی پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم کیساتھ ایل این جی ٹرمینل کا آپریشنز اینڈ سروسز معاہدہ منسوخ کردیا ہے ۔ عالمی کریڈٹ ریٹنگ کے مطابق 15ملین ڈالر کی پرفارمنس گارنٹی جمع نہ کرانے پرایل این جی ٹرمینل کا آپریشنز اینڈ سروسز معاہدہ منسوخ کیا گیا ۔ معاہدہ منسوخ ہونے کے بعد وزارت توانائی کے ماتحت کمپنی پاکستان ایل این جی ٹرمینل لمیٹڈ نے ٹرمینل کا کنٹرول سنبھالنے کی تیاری شروع کردی ہے تاکہ درآمدی گیس کی سپلائی متاثر نہ ہو۔ ایک سال سے پرفارمنس گارنٹی جمع نہ کروانے پر تنازع جاری تھا۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے یکم جولائی 2016 ئکو درآمدی گیس کی ری گیسی فکیشن کیلئے پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم کیساتھ معاہدہ کیا تھا۔ ٹرمینل 6 ماہ تاخیر سے آپریشنل کرنے پر 50ملین ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔92نیوز کوموصول پی ایل ٹی ایل کی جانب سے جاری معاہدہ منسوخی دستاویز کے مطابق آپریشنز اینڈ سروس ایگریمنٹ کی شق 29.2کے تحت آپریٹر گارنٹر (جامشورو جوانٹ وینچر لمیٹڈ) کوپی جی پی کنسورشیم لمیٹڈ پر تمام ادائیگیوں کی ذمہ داری کیلئے پی ایل ٹی ایل کے حق میں آپریٹر گارنٹی جاری کرنا ضروری تھا۔آپریٹر گارنٹر کوآپریشنز اینڈ سروس ایگریمنٹ کی مدت کیلئے آپریٹر گارنٹر سپیسیفائڈ کریڈٹ ریٹنگ برقرار رکھنا ضروری تھا۔آپریشنز اینڈ سروس ایگریمنٹ کے تحت جامشورو جوانٹ وینچر لمیٹڈ آپریٹر گارنٹر سپیسیفائڈ کریڈٹ ریٹنگ برقرار رکھنے میں ناکام رہا۔آپریشنز اینڈ سروس ایگریمنٹ کی شق29.4کے مطابق پی ایل ٹی ایل کا حق ہے کہ جامشورو جوانٹ وینچر لمیٹڈکی جانب سے گارنٹر سپیسیفائڈ کریڈٹ ریٹنگ برقرار رکھنے میں ناکامی کی صورت میں پی جی پی کنسورشیم لمیٹڈ کارکردگی کی مناسب یقین دہانی کرائے گی۔آپریٹر گارنٹر کی جانب سے آپریٹر گارنٹی کی ذمہ داری میں اگر کسٹمر کو کوئی تحفظات ہوں تو وہ کارکردگی کی مناسب یقین دہانی کا مطالبہ کر سکتا ہے ۔ آپریشنز اینڈ سروس ایگریمنٹ کی شق 1.1کے مطابق کارکردگی کی مناسب یقین دہانی سے مرادایسا ناقابل تنسیخ لیٹر آف کریڈٹ جو کہ 10ملین امریکی ڈالر کے برابر ہو یا لیٹر کے جاری ہونے کی تاریخ کے مطابق 110فیصد پاکستانی روپے کے برابر ہویا سکیورٹی اثاثہ جس کی مالیت 15ملین امریکی ڈالر ہو اور کسٹمر کو قابل قبول ہو۔آپریشنز اینڈ سروس ایگریمنٹ کے تحت پی ایل ٹی ایل کے حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے پی ایل ٹی ایل نے پی جی پی سی ایل کو 3ستمبر 2018ئکو خط لکھا جس میں شق 29.4کے تحت اپنے خدشات سے آگاہ کیا گیا جس کے تحت آپریٹر گارنٹر کی ساکھ پر سوالات اٹھائے گئے ۔پی ایل ٹی ایل نے پی جی پی سی ایل سے 5دن کے اندر کارکردگی کی مناسب یقین دہانی مہیا کرنے کا مطالبہ کیا کہ5دن کے اندر کارکردگی کی مناسب یقین دہانی میں ناکامی کی صورت میں آپریشنز اینڈ سروس ایگریمنٹ کی شق(d) 35.1کے تحت آپریٹر ڈیفالٹ قائم کیا جائیگا۔پی جی پی سی ایل کی جانب سے 6ستمبر2018ئکو جوابی خط میں موقف اختیار کیا گیا کہ شق 29.4 کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی اور آپریٹر گارنٹر کی ساکھ کی اہلیت میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی جس کے بعد بالاخر پی ایل ٹی ایل نے 14اکتوبر کوٹرمینل معاہدہ منسوخ کردیا ۔ دوسرے مرحلے میں ٹرمینل کا کنٹرول سنبھالنے کا عمل جاری ہے ۔ دوسری جانب پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم کے چیف ایگزیکٹوآفیسر فصیح احمد کی جانب سے لکھے گئے خط میں پی ایل ٹی ایل کو وارننگ کیساتھ معاہدے کی شق 37کے تحت تنازع حل کرنے کیلئے نمائندہ تجویزکرنے کا کہہ دیا گیا ہے تاکہ 90روز میں اس مسئلے کو حل کیا جاسکے ۔ پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم نے وفاقی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ایل این جی ٹرمینل کو ٹیک اوور کرنے کی کوشش کی گئی تویہ اقدام برداشت نہیں کیا جا ئیگا۔ ریکوڈک اور کارکے رینٹل پاور کیس کی طرح یہ معاملہ بھی لندن کی عالمی ثالثی عدالت میں لے جانے پر مجبور ہوں گے ۔ حکومت کے اس اقدام سے پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم کو 1.5ارب ڈالر سے زائد نقصان ہوسکتا ہے ۔