اسلام آباد، نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک، صباح نیوز)سفارتی سطح پر پاکستان کو ایک اور بڑی کامیابی، بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا، سعودی وزیر خارجہ نے بھارت میں بیٹھ کر بھارتی اخبار کو انٹرویو میں مقبوضہ کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دیدیا، ساتھ ہی پاک بھارت کشیدگی میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کر دی۔بھارتی اخبار دی ہندو کو انٹرویو میں سعودی وزیز خارجہ فیصل بن فرحان السعود نے واضح طور پر کہا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور سعودی عرب اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے ۔ سعودی عرب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے ۔سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کے راستے پر توجہ ہونی چاہیے تاکہ مسائل کو حل کیا جائے ۔ افغان بحران پر سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ جو چیز سب سے زیادہ تشویش کا باعث ہے وہ افغانستان میں استحکام ہے اور اس کے دوبارہ دہشتگرد کی پناہ گاہ بننے کا خدشہ ہے ۔ ہم عالمی برادری کے ساتھ ملکر دیکھ رہے ہیں کہ طالبان اپنے وعدوں پر قائم رہیں۔ طالبان حکومت تسلیم کرنے کیلئے انتظارکرو کی پالیسی پرعمل کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں طالبان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اچھے فیصلے اور اچھی حکمرانی کا استعمال کریں اور ایک ایسا راستہ بنائیں جو استحکام ، سلامتی اور خوشحالی کا ہو۔جنگ زدہ ملک کو بین الاقوامی امداد روکنے سے متعلق ایک سوال پر شہزادہ فیصل نے کہا کہ یہ امداد بنیادی طور پر افغان عوام کے فائدے کے لیے ہے ، ہمارا موقف یہ ہے کہ امداد جاری رہنی چاہیے ۔ شہزادہ فیصل کا کہنا ہے کہ بھارت اور سعودی عرب نے افغانستان میں آگے بڑھنے کے راستے پر تبادلہ خیال کیا ۔ بھارت سعودی عرب کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے ۔ بھارت میں 100 ارب ڈالر کی سعودی انویسٹمنٹ کے 2019 کے منصوبے سے متعلق انہوں نے کہا مجھے یقین ہے ہم اپنے اہداف کو حاصل کر لیں گے ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے وزیرخارجہ نے بھارت کے تین روزہ سرکاری دورے کے دوسرے روز بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے علاوہ علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔