اسلام آباد( خبر نگار خصوصی،92 نیوزرپورٹ ) سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن سے نوازشریف اور آصف زرداری کے رابطے ہوئے ہیں جس میں پی ڈی ایم نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیاہے ۔ مولانا فضل الرحمن اور شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف علی زرداری کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ آصف علی زردار ی نے کہاکہ استعفوں اور لانگ مارچ پر یوٹرن نہیں لیا، حکمت عملی تبدیل کی ہے ۔ سینٹ الیکشن سے پہلے استعفے دیتے تو حکومت کو فائدہ ہوتا۔ استعفے اور لانگ مارچ سینٹ الیکشن کے بعد ہو گا۔آصف زرداری سے مولانا فضل الرحمان نے شکوہ کیا ہے کہ پی ڈی ایم پلیٹ فارم پر تحریک عدم اعتماد کا بیانیہ کیوں دیا گیا۔ تمام فیصلے مشاورت سے کرنے پر اتفاق کے بعد ایسے بیانات سے گریز کیا جانا چاہیے ۔ ادھر مسلم لیگ (ن) کے قائد اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان بھی ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے ۔ نواز شریف نے عدم اعتماد کی تحریک کی تجویز کی سخت مخالفت کی اور کہا ہے کہ اس قسم کی تجاویز کا مقصد حکومت کو دوام بخشنا ہے اور ن لیگ اس کی کبھی حمایت نہیں کرے گی جس پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس معاملے پر چار فروری کو سربراہی اجلاس میں بات کرینگے ۔دونوں رہنمائوں نے بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی شدید مذمت کی ۔دریں اثنا مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں کر رہی۔ ہمارے ساتھ اگر کوئی بات کرنا چاہتا ہے تو وہ ہمارے مطالبات پورے کریں۔ عدم اعتماد کا آپشن موجود ہے لیکن اس پر عمل ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ سینٹ الیکشن مشترکہ طور پر لڑنے کی تجویز ہے ۔ ادھر پی ڈی ایم نے پانچ فروری کا جلسہ راولپنڈی کے بجائے مظفرآباد میں منتقل کردیا۔ مریم نواز بھی شرکت کریں گی۔