کراچی،اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر،92 نیوزرپورٹ،نامہ نگار ) سپیشل بینکنگ کورٹ کراچی نے شریک چئیرمین پیپلز پارٹی آصف زرداری ،ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، نمر مجید،ذوالقرنین مجید،زین ملک اوردیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کی نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے تمام ملزمان کی عبوری ضمانت بھی منسوخ کردی جس کے بعد نیب جے آئی ٹی نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو 20 مارچ کوطلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو نوٹس جاری کردئیے گئے اوردونوں رہنما نیب کے سامنے پیش ہوں گے ۔ بینکنگ کورٹ نے نیب کی میگا منی لانڈرنگ کیس کی اسلام آباد منتقلی کیلئے دائردرخواست پر فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے تمام ملزمان کی جانب سے جمع کرائی گئی زر ضمانت واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ، جمع کردہ شہادتیں اور دیگر دستاویزات سربمہر کرکے نیب عدالت اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے جے آئی ٹی کے تمام ممبران کو نیب کی معاونت کرنے کی بھی ہدایت کردی۔ فیصلے میں کہاگیا کہ جے آئی ٹی نامکمل تفتیش جاری رکھ سکتی ہے ، عدالت نے جے آئی ٹی تفتیش یا انکوائری دو ماہ میں مکمل کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔دوران سماعت آصف زرداری اور فریال تالپورعدالت میں پیش نہ ہوئے ۔دیگر ملزمان حسین لوائی اور عبدالغنی مجید کو جیل سے عدالت پہنچایا گیا جبکہ انور مجید اور طحہ رضا کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، انور مجید بیماری کے باعث این آئی سی وی ڈی میں داخل ہیں۔ ملزمان ذوالقرنین مجید ، نمر مجیداورعلی مجید بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔فیصلے کے بعد آصف زرداری نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہاکیس اسلام آباد منتقل ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا،کیس منتقل کرنے کا مقصد قانونی ماہرین بتا سکتے ہیں۔ آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے کہاچئیرمین نیب کے پاس وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے اختیارات ہے ،اپنے موکل سے مشاورت کرنے کے بعد ہی کوئی قدم اٹھائیں گے ،اسی ایف آئی آر کو ریفرنس میں تبدیل کردیا جائیگا، اس کے بعد متعلقہ کورٹ پر منحصر ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتی ہے ۔پی پی رہنما سعید غنی نے کہا کیس کی تمام کارروائی راولپنڈی میں ہوناسراسر ناانصافی کے مترادف ہے ،عدالتوں کیساتھ ہم سیاسی محاذ پر بھی اس طرح کی کارروائیوں کا مقابلہ کرینگے ،پیپلزپارٹی کے ساتھ ہمیشہ ایسا ہوتا رہا ہے ،ایسے فیصلوں سے ملک میں قانون کی بالادستی قائم نہیں ہوگی، تمام مقدمات سیاسی انتقامی کارروائیوں کا پیش خیمہ ہے ۔زین ملک کے وکیل اظہر صدیقی نے کہاسُپریم کورٹ میں متعدد سماعتوں میں کہا گیا تھا کہ کیس سندھ میں نہیں سناجائے گا،اسے اسلام آباد منتقل ہونا ہی تھا،فیصلے کو سندھ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔سماعت سے قبل جیالے بینکنگ کورٹ پہنچے اور نعرے لگائے ، سکیورٹی اہلکاروں نے جیالوں کو احاطہ عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا،اس موقع پرجیالوں کی اہلکاروں سے تکرار بھی ہوئی۔اس موقع پر عدالت کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے ،، پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جبکہ سراغ رساں کتے کی مدد سے احاطہ عدالت کی مکمل سرچنگ بھی کی گئی ۔دریں اثناء چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے نیب کا کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا، ٹی وی چینلز پراس حوالے سے نشر ہونے والی خبریں غلط ہیں،کوئی نوٹس ملا توخود میڈیا کو آگاہ کریں گے ۔