اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، 92 نیوزرپورٹ، این این آئی، صباح نیوز) ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف دونوں اپیلوں کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کو 9روز میں متعلقہ اتھارٹی کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکمدیتے ہوئے صحت سے متعلق حکومت سے رپورٹ بھی مانگ لی ہے جبکہ ججز نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نوازشریف کو ایک موقع فراہم کررہے ہیں،نوازشریف پیش ہوں گے تو اپیل پر سماعت آگے بڑھے گی،اگر نواز شریف مفرور ہیں تو الگ 3 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے ۔ دور ان سماعت سابق وزیر اعظم نواز شریف بیرون ملک ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہ ہوسکے تاہم سابق وزیراعظم صاحبزادی مریم نواز عدالت میں پیش ہوئیں ۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف کی سزا معطلی کے بعد ضمانت منظور ہوئی اور العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو مشروط ضمانت ملی، نوازشریف کی یہ لیگل پوزیشن ہے کہ وہ ضمانت پر نہیں اور علاج کے لیے بیرون ملک گئے ۔خواجہ حارث کے مؤقف پر جسٹس عامر فارو ق نے کہا کہ نوازشریف کی ضمانت مشروط اور ایک مخصوص وقت کے لئے تھی اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس جمع کرائی گئیں کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں، پھر بھی نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی گئی۔عدالت نے سوال کیا کہ پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست کب مسترد کی؟ اس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ 27 فروری کو پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی۔عدالت نے کہا کہ اگر لاہور ہائیکورٹ نے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تو العزیزیہ کی سزا ختم ہوگئی؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ کی سزا مختصر مدت کے لئے معطل کی، کیا لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کو سپرسیڈ کیا جاسکتا ہے ؟خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ ایسی کوئی بات نہیں کہ نوازشریف عدالت کے سامنے سرنڈر نہیں کرنا چاہتے ۔جسٹس محسن اختر نے کہا کہ نوازشریف پیش ہوں گے تو اپیل پر سماعت آگے بڑھے گی۔عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ وفاقی حکومت کا نوازشریف کی صحت پر کیا موقف ہے ؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے کہا کہ مجھے کوئی ہدایات نہیں ملیں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر نواز شریف مفرور ہیں تو الگ 3 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے ، ٹرائل یا اپیل میں پیشی سے فرار ہونا بھی جرم ہے ۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم نواز شریف کو اس وقت مفرور قرار نہیں دے رہے ، لیکن ان کے بغیر اپیل کیسے سنی جاسکتی ہے ۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں کی مخالفت کی اور کہا کہ نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی دونوں درخواستیں ناقابل سماعت ہیں، درخواستوں کے ساتھ تفصیلی بیان حلفی لف نہیں، آج ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف دونوں اپیلیں سماعت کے لئے مقرر ہیں، نواز شریف کا پیش نہ ہونا عدالتی کارروائی سے فرار ہے اور وہ جان بوجھ کر مفرور ہیں۔بعد ازاں عدالت نے نوازشریف کو سرنڈر کرنے کا حکم دیا اور سابق وزیراعظم کی صحت سے متعلق حکومت سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔عدالت نے مریم نواز اورکیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیلوں کو نوازشریف کی اپیلوں سے الگ کردیا۔عدالت نے سابق وزیر اعظم کو طلب کرتے ہوئے نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 10 ستمبر جبکہ مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سرنڈرکرنے کی تاریخ مقررنے کاتحریری حکمنامہ جاری کردیا۔تحریری حکم نامہ 4 صفحات پر مشتمل ہے جو جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی نے جاری کیا،تحریری حکمنامے کے مطابق عدالت نے حکم دیاکہ نوازشریف 10ستمبرسے قبل متعلقہ اتھارٹی کے سامنے سرنڈرکریں،نوازشریف کانام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق آگاہ نہیں کیاگیا،العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی ضمانت غیرموثرہوچکی،نوازشریف 10ستمبرتک عدالت کے سامنے سرنڈکریں اور آئندہ سماعت پرپیشی یقینی بنائیں،نوازشریف کے وکیل نے بتایاکہ وہ ہسپتال داخل نہیں،تحریری حکمنامے کے مطابق ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کی۔ مریم نواز کی پیشی کے موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ چاروں اطراف سخت سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ۔ پولیس، رینجرز، سی ٹی ڈی اور ایف سی اہلکاروں کی بھا ری نفری تعینات رہی۔ بارش میں کئی وکلاء بھیگ گئے ہائی کورٹ کی کینٹن بھی بند کر دی گئی۔ جس کی وجہ سے سیکورٹی اہلکاروں سے تو تکار ہو گئی۔ ہائی کورٹ کے ملازمین اور صحافیوں کو سخت چھان بین کے بعد داخلے کی اجازت ملی۔