اسلام آباد (سپیشل رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک، نیٹ نیوز ) وفاقی حکومت نے نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے برطانوی حکومت کو ایک بار پھر خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس گزشتہ روز ہوا جس میں19 نکاتی ایجنڈے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا ۔ اجلاس کے زیرو آور میں نواز شریف کو وطن واپس لانے پر بات چیت ہوئی اور مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا اور اس حوالے سے وزارت خارجہ اور ایف آئی اے کو ٹاسک سونپ دیا گیا۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے برطانوی حکومت کو ایک بار پھر خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا نواز شریف کو وطن واپس لاکر عدالت پیش کیا جائے گا۔ احتساب کا عمل بلاتفریق جاری رہے گا، اپوزیشن کو احساس ہو چکا این آر او نہیں ملے گا، اپوزیشن جماعتیں کیسز سے توجہ ہٹانے کیلئے اداروں کو متنازع بنا رہی ہیں لیکن حکومت بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی۔وزیر اعظم نے اپوزیشن کی تحریک پر نظر رکھنے کیلئے سینئر وزراء پر مشتمل کابینہ کمیٹی بنادی۔کمیٹی میں اسدعمر، شفقت محمود، شیخ رشید، شہزاد اکبر، بابر اعوان اور فواد چودھری شامل ہوں گے ۔کمیٹی اپوزیشن کی تحریک اور دیگر تمام سیاسی معاملات دیکھے گی۔کمیٹی نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے آئینی اور قانونی امور کا بھی جائزہ لے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کابینہ میں لیگی رہنماؤں کی بیان بازی پر بھی غور کیا گیا۔اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزرا نے سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا لیگی رہنما غلطی تسلیم کرنے کے بجائے اداروں کو متنازع بنا رہے ہیں۔وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا کہ آج ملک بھرمیں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہو جائیں گی، 3کروڑبچوں کاسکولوں میں تعلیم کاسلسلہ بحال ہوجائے گا۔وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ حفاظتی تدابیر پرسختی سے عمل کیا جائے ۔ اجلاس کوملکی قرضوں اوران کی واپسی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔ حکومت کو30کھرب روپے کا قرضہ ورثے میں ملا۔قسطیں ادا کرنے اوردیوالیہ پن سے بچنے کیلئے مزیدقرض لیناپڑا۔حکومت نے تقریباً24ارب ڈالرکاقرضہ لیا۔ماضی میں ہرسال تقریباً ساڑھے 5ارب ڈالرکی شرح سے قرضے واپس کیے جاتے تھے ۔موجودہ دورمیں ہرسال 10ارب ڈالرکے حساب سے قرضے واپس کئے جارہے ہیں۔ 2019میں حکومتی قرضوں میں 7.7کھرب کااضافہ ہوا۔کوروناکی وجہ سے تقریباً ایک کھرب روپے کی آمدن متاثر ہوئی۔ 2.1کھرب سے سابق دورکے قرضوں کی قسطیں ادا کیں۔ پرائمری خسارہ 1.5کھرب سے کم ہوکرایک کھرب رہ گیا ۔ 2018میں گردشی قرضہ 450ارب روپے تھا۔ موجودہ حکومت اقدامات نہ کرتی تو 2020میں یہ قرضہ 853ارب روپے ہوتا اور 2023 میں اس میں 1610ارب روپے کا اضافہ ہوتا۔حکومتی اقدامات کے نتیجے میں گردشی قرضے میں 300 ارب سے زائد کی کمی آئی اور اس سال گردشی قرضے کا تخمینہ 538ارب لگایا جا رہا ہے ۔ آئی پی پیز کیساتھ بات چیت، ریٹرن آن ایکویٹی کو ریشنلائز کرنے ، کم کارکردگی کا مظاہر ہ کرنے والے پاور پلانٹس بند کرنے ، سبسڈی کے نظام کی بہتری و دیگر اقدامات کے نتیجے میں تقریبا ً 620ارب کا فائدہ ہوگا۔ ٹرانسمیشن اورتقسیم کی مد میں نقصانات میں مسلسل کمی لائی جا رہی ہے ۔ 2019میں ٹی اینڈ ڈی لاسز کو 17.7فیصد تک لایا گیا ،ان میں مزید کمی لائی جا رہی ہے اور2023تک ان کو 16.3فیصد کر دیا جائے گا۔ ریکوری کی مد میں مسلسل بہتری سامنے آ رہی ہے ۔ 2023تک ریکوری کو 97.7فیصد تک یقینی بنایا جائے گا۔ حکومت کی جانب سے جینکوز سے بات چیت کے نتیجے میں آئندہ تین سال میں 100ارب روپے کی جبکہ نجی پاور پرڈیوسر ز سے معاہدوں کے نتیجے میں 61.6ارب روپے کی بچت تین سال میں میسر آئے گی۔ حکومت برآمدات اورفارن ایکس چینج ذخائر بڑھانے پر توجہ دے رہی ہے ۔ کابینہ نے برطانوی ایئرلائنز ورجن اٹلانٹک کوپروازوں کے اجرا، افغانستان کے حوالے سے مجوزہ ویزا پالیسی، ٹی سی پی کی جانب سے درآمد کی جانے والی گندم کے حوالے سے پری شپمنٹ ایجنسیوں کو پری شپمنٹ انسپکشن کی ون ٹائم منظوری دی۔ کابینہ نے آمنہ بی بی کو بطور انیلسٹ فار بائی لاجیکل ڈرگز،میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے صدر و نائب صدر (ڈاکٹر ارشد تقی اور علی رضا) ، سید حسین عابدی کو چئیرمین پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ اسلام آباد، سیکرٹری کابینہ احمد نواز سکھیرا کو اسلام آباد کلب کا ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے چیف ایگزیکٹو آفیسر نیلم جہلم ہائیڈرو پاور کمپنی کی بطور سی ای او تعیناتی کی ایکس پوسٹ فیکٹو (بعد از عمل) منظوری دی اور سی ای او کو مزید ایک سال توسیع دینے کی بھی منظوری دی۔کابینہ کو ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب کے معاملے میں ہونے والی انکوائری رپورٹ پیش کی گئی۔ کابینہ نے سفارشات منظور کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ اس حوالے سے ارسا کے ممبران کو ہٹانے کے اصولی فیصلے پر عملدرآمد کے سلسلے میں مزید کارروائی کی جائے گی۔ارسا کا پرفارمنس آڈٹ کرا یاجائے گا اور ارسا قانون میں ضروری ترامیم بھی کی جائیں گی۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 23ستمبرجبکہ کابینہ کمیٹی توانائی کے 24ستمبرکے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی تو ثیق بھی کی۔ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں سے ایف آئی اے شیڈول میں نئی قوانین کی شمولیت کی منظوری اور ریلوے کی تنظیم نواور بحالی کا ایجنڈا مئوخر کردیا گیا ہے ۔