اسلام آباد ،قندوز، کابل، جنیوا،برسلز (سپیشل رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوزایجنسیاں )افغانستان کے شمال مشرقی صوبے قندوز کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 100 افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے ۔ اے ایف پی کے مطابق امریکی فوج کے انخلا کے بعد یہ بدترین واقعہ ہے ۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔قندوز کے ڈپٹی پولیس چیف دوست محمد عبیدہ کا کہنا تھا دھماکے کے باعث مسجد میں موجود بیشتر افراد جاں بحق ہوگئے ۔ قبل ازیں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا تھا دھماکہ قندوز کی ایک مسجد میں ہوا جس کے نتیجے میں اہلِ تشیع سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے ۔ اطلاعات کے مطابق غیر ملکی امدادی تنظیم کا ایک ملازم بھی زخمی ہوگیا ۔ طالبان فورسز کے سپیشل یونٹ نے علاقے کا کنٹرول سنبھال کر تفتیش شروع کردی ۔مقامی افراد کا کہنا تھا دھماکہ مسجد میں جمعے کی نماز کی ادائیگی کے دوران ہوا۔عینی شاہدین نے بتایا جب دھماکے کی آواز آئی تو ہم نماز پڑھ رہے تھے ۔دہشتگرد تنظیم داعش نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی۔داعش (خراسان) نے اپنے بیان میں کہا اسکے خودکش حملہ آور نے مسجد میں داخل ہو کر دھماکہ کیا۔ پاکستان نے قندوز دھماکے کی شدید مذمت کی ہے ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان کی حکومت اور عوام افغان بھائیوں کیساتھ کھڑے ہیں، حملہ میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلدصحتیابی کیلئے دعاگو ہیں، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی پر زور انداز میں مذمت کرتا ہے ۔عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی نے قندوز میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہابیگناہ انسانوں کو نشانہ بنانا انسانیت سوز عمل ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔اقوام متحدہ نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے سخت تشوش کا اظہار کیا ہے ۔طالبان حکومت نے پاکستان سے طورخم بارڈر کھولنے کی درخواست کردی۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغانستان میں پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ کے دوران غیر رسمی گفتگو میں بتایا طالبان حکومت نے پاکستان سے رابطہ کر کے طورخم سرحد کھولنے کی درخواست کی ہے ۔افغانستان کیلئے روسی نمائندہ ضمیر کابولوف نے کہا ہے ماسکو میں افغانستان سے متعلق 20 اکتوبر کو شیڈول مذاکرات میں طالبان کو دعوت دی جائے گی۔ماسکو میں مذاکرات 12 اکتوبر کوجی 20 سربراہی کانفرنس کے بعد ہوں گے ، جس کا مقصد طالبان کے قبضے کے بعد ملک میں انسانی بحران سے بچنے کیلئے راستے نکالنا ہے ۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر بتایا کہ امارت اسلامیہ کا اعلیٰ سطح وفد وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کی قیادت میں قطری حکام اور دیگر ممالک کے نمائندوں سے بات چیت کیلئے قطر پہنچ گیا ۔وفد میں وزیر اطلاعات و ثقافت ملا خیر اللہ خیرخواہ ، ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس ملا عبدالحق واثق ، نائب وزیرداخلہ مولوی نورجلال،شیخ شہاب الدین دلاور اور حاجی ابراہیم شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے افغانستان میں طالبان کے اقتدارپر قبضے کے بعد وہاں انسانی حقوق کی نگرانی کیلئے نمائندہ تعینات کرنے سے متعلق قراردادمنظور کرلی،47 میں سے 28 رکن ممالک نے قراردادکے حق میں ووٹ دیا،14 غیرحاضر رہے جبکہ 5 ملکوں چین، پاکستان، روس،اریٹیریا اور وینزویلانے مخالفت کی۔یورپی یونین کے رکن ممالک میں افغان پناہ گزینوں کو پناہ دینے سے متعلق ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔گزشتہ روز افغانستان سے متعلق یونین کی ایک کانفرنس منعقد کی گئی ۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے یونین کو تجویز دی کہ اس یورپی بلاک میں اگلے پانچ برس میں42500افغان باشندوں کی آبادکاری یقینی بنائی جائے ۔یہ تعداد دنیا بھر میں افغان پناہ گزینوں کی دوبارہ آبادکاری کا نصف حصہ بنتی ہے ۔