اسلام آباد؍ نوشہرہ (سپیشل رپورٹر؍ این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم خوردنی تیل، گھی، پام آئل درآمد کرتے ہیں، پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر سب سے بڑا چیلنج فوڈ سکیورٹی ہے ۔نوشہرہ میں زیتون کی شجر کاری کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا پاکستان کو مختلف چیلنجز درپیش ہیں، اس میں سب سے بڑا خوراک کا تحفظ ہے ، ایک وقت تھا کہ ہم گندم برآمد کرتے تھے اور گزشتہ 2 سال کے عرصے میں پہلے ہم نے 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کی اور اس مرتبہ 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کی گئی اور اسی طرح چینی بھی درآمد کرنی پڑی۔انہوں نے کہا زیتون کی پیداوار کے اثرات صرف خیبرپختونخوا تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ اس کا اثر پورے پاکستان پر ہوگا۔انہوں نے کہا دوسرا مسئلہ زرِ مبادلہ کے ذخائر کا ہے ، ہم دنیا سے جو درآمد کرتے ہیں اور جو دنیا کو برآمد کرتے ہیں، اس میں بہت فرق ہے جو اب کم ہوگیا ہے تاہم جب حکومت ملی تھی تو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ درپیش تھا، 60 ارب ڈالر کی درآمد کرتے تھے اور برآمدات کا حجم صرف 20 ارب ڈالر تھا۔وزیراعظم نے کہا ابھی ہماری برآمدات بڑھی ہیں اور درآمدات ہم نے کم کی ہیں لیکن یہ بھی ہمارے لئے بہت بڑا چیلنج ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان کو درپیش تیسرا سب سے بڑا مسئلہ ماحولیاتی تبدیلی ہے ، پاکستان بدقسمتی سے ان 10 ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔انہوں نے کہا ہماری آبادی بڑھ رہی ہے اور دنیا میں دوسری سب سے بڑی نوجوان آبادی ہے ، انہیں روزگار فراہم کرنا ہے ، یہ بھی بہت بڑا چیلنج ہے ۔عمران خان نے کہا زیتون کی شجرکاری کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں درخت لگائے جائیں اور اس سے زرِ مبادلہ آسکتا ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان میں 12 موسم ہیں جس کی وجہ سے یہاں مختلف درخت اْگائے جاسکتے ہیں جس سے آمدنی میں اضافہ ہوگا اور اس کے لئے پاکستان کے مختلف علاقوں کی زوننگ کی جائے گی۔قبل ازیں وزیراعظم نے ضلع نوشہرہ میں 10 بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت پودا لگا کر زیتون کی شجرکاری کا آغاز کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور گورنر شاہ فرمان بھی موجود تھے ۔وزیر اعظم نے پاکستان ریلویز میں جاری اصلاحاتی عمل، کراچی سرکولر ریلوے منصوبے میں پیش رفت اور پرائم منسٹر ریلوے گرین انیشیئیٹو کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ریلوے نظام سے نہ صرف عوام کو آمد و رفت کی بہتر سہولیات میسر آئیں گی بلکہ اس سے ٹریفک سے متعلقہ مسائل کو حل کرنے اور معاشی بہتری کے حوالے سے بھی مدد ملے گی۔وزیرِ اعظم نے کہا ریلوے جیسے قومی ادارے کو خسارے سے باہر نکالنے کے لئے بلا تعطل اصلاحاتی عمل کو یقینی بنانا بے حد ضروری ہے ۔علاوہ ازیں وزیرِ اعظم سے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین مرزا محمد آفریدی نے ملاقات کی ۔عمران خان نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کو کامیابی پر مبارکباددی اور کہا ایوان بالا میں صوبہ بلوچستان اور سابقہ قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کی سربراہی نہ صرف ان علاقوں کے عوام کے لئے اعزاز کی بات ہے جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا جاتا رہا بلکہ یہ وفاق کی مزید مضبوطی کا باعث ثابت ہوگا۔ وزیرِ اعظم نے امید ظاہر کی کہ چیئرمین سینٹ اپنے دوسرے دور میں ایوان بالا کی ذمہ داریاں اسی احسن طریقے سے ادا کرتے رہیں گے جس خوش اسلوبی سے ماضی میں انہوں نے اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں۔ مزیدبرآں وزیر اعظم سے وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ملاقات کی۔دریں اثناء وزیراعظم سے رکن قومی اسمبلی و چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی امور امجد علی خان بھی ملے اور موجودہ سیاسی صورت حال، پی ڈی ایم کی احتجاجی تحریک، دھرنے پر مشاورت کی۔