اسلام آباد (نامہ نگار، مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی ) نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے بدعنوانی، قومی خزانے کو نقصان پہنچانے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات میں مختلف افراد کیخلاف ریفرنسز دائر کرنے اور انکوائری شروع کرنے کی منظوری دیدی۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سابق وفاقی وزیر بابر خان غوری اور دیگر کیخلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی ۔ ملزمان پر مبینہ طور پر غیرقانونی طور پر 974 بھرتیاں کرنے کا الزام ہے جس سے خزانے کو تقریباً 2 ارب 85 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔ سابق وفاقی وزیرخواجہ آصف و دیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ۔ ملزمان پر منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو تقریباً 3668.671ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ پی ٹی آئی رہنما عبدالعلیم خان اور دیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ۔ ان پر مشتبہ رقوم کی منتقلی کا الزام ہے ۔ سابق وفاقی وزیر برائے ریلوے /صوبائی وزیر آبپاشی سندھ ظفر علی لغاری اور دیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ۔ ملزمان پر بدعنوانی اور سرکاری زمین پر قبضہ کرنے کا الزام ہے جس سے خزانے کو تقریباً 574 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ایگزیکٹو بورڈ نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں سابق ایم این اے رمیش لال،سابق ممبر قومی اسمبلی ملیر عبدالحکیم بلوچ، سابق ایم پی اے احمد حسین ڈاہر، سابق ایم پی اے سہیل ظفر، سپیشل اسسٹنٹ برائے وزیراعلیٰ سندھ بھلاج مل، سابق ٹائون ناظم گوجرانوالہ رضوان ظفرو دیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی۔ سکندر عزیز اور دیگر کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی ۔ ملزمان پر غیر قانونی طور پر کنٹونمنٹ بورڈ پشاور کی زمین پر جعلی کاغذات کی بنیاد پر قبضہ کرنے کا الزام ہے ۔ صوبائی ورکس ویلفیئر بورڈ پنجاب، سندھ و بلوچستان کے افسران/اہلکاران کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ۔ ملزمان پر میٹرک ٹیک پراجیکٹ میں آلات کی خریداری میں خورد برد کا الزام ہے جس سے خزانے کو تقریباً 100 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے افسران/اہلکاران کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ۔ ملزمان نے غیر قانونی طور پر ملتان سکھر موٹر وے کا ٹھیکہ دیا جس سے قومی خزانے کو 259.352 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ میسرز ساحل پرائیویٹ لمیٹڈ کی انتظامیہ اور ریونیو افسران و اہلکاران کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ۔ ملزمان پر سرکاری زمین غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے اور غیر قانونی طریقے سے کمرشل مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا الزام ہے ۔ ڈسٹرکٹ ناظم پشاور و دیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ۔ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے بھاری رقوم ناجائز طور پر ڈسٹرکٹ کونسل کو منتقل کیں جس سے خزانے کو 100 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے سابق رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) صفدر کے حلقہ این اے 21 مانسہرہ میں پی ڈبلیو ڈی کو 9 ارب روپے جاری کرنے اور فنڈز من پسند ٹھیکیداروں کے ذریعے غیر معیاری ترقیاتی کام کرانے کے الزام میں انکوائری کی منظوری دی۔ سابق چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا امجد علی خان، افسران و اہلکاران سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ، افسران و اہلکاران محکمہ آبپاشی اور دیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ۔ ملزمان پر ترقیاتی فنڈز میں خورد برد اور محکمہ آبپاشی کی زمین غیر قانونی طور پر فروخت کرنے اور غیر قانونی طور پر شیشم کے درختوں کو کاٹنے اور من پسند افراد کو بیچنے کا الزام ہے ۔ رکن بلوچستان اسمبلی انیتا عرفان بشیر اور دیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ۔ ملزمان پر کرسچیئن ہائوسنگ سکیم کوئٹہ کے فنڈز میں خورد برد اور بدعنوانی کا الزام ہے ۔ ایگزیکٹو بورڈ نے سابق رکن سندھ اسمبلی سردار غیبی خان چانڈیو و دیگر کیخلاف سرکاری فنڈز میں خورد برد کے الزام پر انکوائری کی منظوری دی ۔سابق رکن اسمبلی رائے منصب، تحصیلدار مظفر گڑھ رائے عنایت اور دیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ۔ ملزمان پر سرکاری زمین الاٹ کرانے اور اس پر قبضہ کرنے کا الزام ہے ۔ غیر قانونی بھرتیاں کرنے کا الزام میں سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران و دیگر کیخلاف انوسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔ نثار افضل، صغیر افضل اور دیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ۔ ملزمان پر 50 ملین یورو کی رقم مشتبہ طور پر منتقلی کا الزام ہے ۔ ایگزیکٹو بورڈ نے این ٹی ایس کے ہارون الرشید، وحید اﷲ ناگرہ، محمد جاوید سابق ریجنل ہیڈ، محب الرحمان ریجنل ہیڈ اور پنجاب پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ و دیگر کیخلاف مبینہ بدعنوانی اور امتحانات کے انعقادمیں غیر شفافیت کی شکایت پر انکوائری کی منظوری دی جبکہ طاہر محمود خاکوانی پرائیویٹ شخص کیخلاف بدعنوانی اور دھوکہ دہی کے الزام میں انویسٹی گیشن کی منظوری دی۔ ترجمان نیب کے مطابق نیب اس بات کو واضح کرنا چاہتا ہے کہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انویسٹی گیشن مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جو حتمی نہیں۔ نیب تمام متعلقہ افراد سے بھی قانون کے مطابق ان کا موقف معلوم کرے گا تاکہ قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جا سکے ۔