اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،نیوز ایجنسیاں)سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف بلامقابلہ سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے ،انہوں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا ،ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا،سپیکر قومی اسمبلی نے تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے ڈی سیل کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق اجلاس سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں شروع ہوا،ایاز صادق نے ایجنڈے میں آئٹم نمبر 5 پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سپیکر کے لیے صرف راجہ پرویز اشرف واحد امیدوار تھے یوں وہ بلامقابلہ منتخب ہوگئے ہیں، پرویز اشرف 22ویں سپیکر بنے ہیں،ایاز صادق نے ان سے حلف لیا، عہدہ سنبھالنے کے بعد پرویز اشرف نے افتتاحی خطاب میں آئینی اور پارلیمانی بالادستی کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوان عوام کی نمائندگی کرتا ہے لہذا اس مقدس ایوان کے تقدس اور اس کی غیر جانبداری کو بحال رکھنا ان کی اولین ترجیح ہوگی ،بطور ایوان کے کسٹوڈین وہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو برقرار رکھیں گے ، ایوان کی کارروائی چلاتے ہوئے اس غیر جانبداری کو برقرار رکھیں گے ، بطور سپیکر میری ذمہ داری ہوگی کہ وہ اس ایوان کی خودمختاری اور اسے حاصل اختیارات کا تحفظ کریں ۔انہوں نے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے کردار کو سراہا ۔ قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ امید کرتا ہوں آپ پورے ایوان کو ساتھ لے کر چلیں گے ، میری اور ہاؤس کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں ۔ بلاول نے خطاب کرتے ہوئے کہا جمہوریت اور آئین کے ساتھ کھیل کھیلا گیا، ہم نے سلیکٹڈ کو ہٹا دیا، ادارے غیرجانبدار رہے ، پاکستان کی ترقی کو اب دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی، اس موقع پر بلاول نے بلقیس ایدھی کے انتقال پر اظہار افسوس کی قرارداد پیش کی جو متفقہ منظور کرلی گئی۔ بلاول نے کہا کہ بلقیس ایدھی کو قومی اعزاز سے نوازا جائے ۔ مولانا اسعد محمود نے کہا کہ پورے دنیا جانتی ہے کہ پی ٹی آئی استعفے دے چکی ، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک شخص پوری پارٹی کے استعفے قبول کرلے ۔ ایاز صادق نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام ارکان کو فرداً فرداً تصدیق کے لیے بلانا چاہیے تھا، قواعد کے لحاظ سے استعفی رکن کی اپنی لکھائی میں ہونا چاہیے ۔بعدازاں سپیکر نے پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کی منظوری کا عمل کالعدم قرار دیدیا،سپیکر نے رولنگ دی کہ اسمبلی سیکرٹریٹ استعفوں کو ڈی سیل کر کے انہیں ارسال کرے ،استعفوں کی منظوری کیلئے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جا ئیگا ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ دو ست مزاری پر تشدد سے سر شرم سے جھک گیا ، عمران خان اور پرویز الٰہی غیر قانونی طریقے سے کرسی سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں۔قومی اسمبلی نے لیگی رکن شزہ فاطمہ خواجہ کی ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری پر حملے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ ،مریم اورنگزیب کے توجہ دلانے پر سپیکر نے پارلیمنٹ کا میڈیا سینٹر کھولنے کا حکم دے دیا۔اختر مینگل نے کہا کہ سیاسی معاملات میں اداروں کا عمل دخل نہیں ہونا چاہیے ،راجہ ریاض نے کہا کہ امید ہے سپیکر حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ امتیاز نہیں برتیں گے ۔محسن داوڑ ، مولانا عبدالاکبر چترالی ،شاہ زین بگٹی ،علی وزیر،رمیش کمار وانکوانی ودیگر نے بھی اظہار خیال کیا ۔تحریک انصاف کے منحرف اراکین نے خوشامد ی کلچرکوختم کرنے کیلئے اقدامات کی سفارش کی ۔اجلاس میں انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی تحریک منظور کرلی گئی، کمیٹی تین ماہ میں اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی۔ تحریک کی منظوری کے وقت صرف دو ارکان موجود تھے ۔ بعدازاں اجلاس کل دن بارہ بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔اجلاس کے ایجنڈے میں ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ بھی شامل تھی جو ان کے مستعفی ہونے کی وجہ سے نہیں ہوسکی۔اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے 50فیصد مستعفی اراکین واپس آجائیں گے ،استعفے منظور نہیں ہونگے کیونکہ درخواستیں ہاتھ سے نہیں لکھی گئی ہیں ۔