اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وزیراعظم عمران خان نے سرکاری وسائل کا غلط استعمال روکنے کیلئے وزیراعظم اور صدرمملکت کیلئے ایک سے زائد سرکاری رہائش گاہ اور کیمپ آفسزکے قیام پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ 2008ئتا2018ئکے دوران کیمپ آفسز کے باعث قومی خزانے پر 20ارب روپے سے زائد بوجھ پڑا۔ وزیراعظم کی ہدایت پرسمری وفاقی کابینہ کو ارسال کردی گئی ہے ۔ وفاقی کابینہ کی جانب سے آج صدر،وزیراعظم تنخواہ، الائونس وصوابدیدی ایکٹس 1975ئمیں ترمیم کی منظوری دئیے جانے کا امکان ہے ۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا۔92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 2008ئتا2018ئکے دوران سابق وزرائے اعظم اور صدور کے بیرون ملک دوروں اور علاج پر4ارب 47کروڑ روپے اخراجات کی تفصیلات پیش کی گئیں تھیں۔ وزیراعظم نے اس موقع پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیرون ملک ذاتی نوعیت کے دوروں پر کروڑوں روپے کا خرچ اورکیمپ آفسزکے قیام سے عوام کے وسائل کاغلط استعمال کیا گیا۔ کیمپ آفسز پر خرچ ہونیوالی رقم عوامی فلاح وبہبود پر خرچ ہونی چاہیے تھی۔ وزیراعظم نے کابینہ ڈویژن کو وزیراعظم ہائوس اور ایوان صدر کے علاوہ کیمپ آفس کے قیام پر مستقل پابندی کیلئے قانون میں ترمیم کی ہدایت کی تھی۔ پارلیمنٹ سے قانون میں ترمیم کے بعد وزیراعظم اور صدرمملکت ایک سے زائد سرکاری رہائش گاہ نہیں رکھ سکیں گے ۔ صوبائی وزرائے اعلیٰ کو بھی کیمپ آفسز کا استعمال ختم کرنے کی سفارش کی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بنی گالہ کو کیمپ آفس ڈکلیئرنہیں کیا۔ بنی گالہ میں اجلاسوں اور ملاقاتوں کے تمام اخراجات خود کررہے ہیں ، سرکاری خزانہ سے کوئی وصولی نہیں کی جارہی۔