اسلام آباد( وقائع نگار،نیوزایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے چیئرمین نیب کو کسی بھی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے روک دیا جبکہ پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے جاوید اقبال کو خط کے ذریعے طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ چیئرمین پی اے سی رانا تنویرنے کہا چیئرمین نیب کو ہر صورت آنا چاہیئے تھا۔پی اے سی ارکان نے چیئرمین نیب کی عدم شرکت پر اظہار برہمی کیااور چیئرمین نیب کے خط کو مسترد کردیا۔جمعرات کو رانا تنویر کی زیر صدارت پی اے سی کا ان کیمرہ اجلاس ہوا جس میں چیئرمین نیب بریفنگ کیلئے پیش نہ ہوئے ، چیئرمین نیب کی عدم شرکت کے بعد اجلاس مئوخر کردیا گیا ، اجلاس چیئرمین نیب کے کہنے پر ہی بلایااور ان کیمرہ کیاگیا تھا،اچانک نیب کی جانب سے لیٹر آیا کہ پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر بدل گئے ، وزیراعظم و کابینہ نے اس کی منظوری دی ہے ۔نیب نے سیکرٹری قومی اسمبلی کو وزیر اعظم کا حوالہ دے کر خط لکھا کہ عمران خان نے چیئرمین نیب کی جگہ ڈی جی نیب کو بریفنگ دینے کی منظوری دی، چیئرمین نیب پی اے سی سمیت کسی بھی قائمہ کمیٹی میں بطور پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر پیش نہیں ہونگے ،وزیر اعظم نے چیئرمین نیب کی قانونی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھ کر منظوری دی۔ رانا تنویرنے کہا نیب کے خط کی سیکرٹری کابینہ ڈویژن سے تصدیق کرائی جائے گی،اگر قواعد وزیر اعظم کو چیئرمین کی جگہ ڈی جی کو نمائندگی کا اختیاردینے کی اجازت دیتے ہیں تو تسلیم کرلیں گے ۔میڈیا سے گفتگومیں ان کا کہنا تھاصبح پتہ چلا چیئرمین نیب اجلاس میں نہیں آرہے ، ڈی جی نیب پیش ہوئے اورکہابریفنگ میں کچھ حساس معلومات ہیں، اجلاس ان کیمرہ ہی کرنے دیں۔ رانا تنویرسے پوچھا گیا کہ جس طرح سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی طرف سے رجسٹرار کو اپنا پرنسپل اکائونٹنگ آفیسر مقرر کیا گیا ہے تو اگر نیب کی طرف سے بھی کچھ ایسا ہو جائے تو اس پر ان کا کیا ردعمل ہو گاتوانکا کہنا تھا چیف جسٹس کی پوزیشن اور ،چیئرمین نیب کی اور ہے ،اگر حکومت چیئرمین نیب کوجوابدہ نہ بنائے تو یہ زیادتی ہو گی،جو پیسے چیئرمین نے اپنے دور میں خرچ کئے انہیں اس کا حساب دینا ہو گا۔ کابینہ سیکرٹری بذریعہ ٹیلی فون یا تحریری طور پر آگاہ کریں کہ کیا قانون کے مطابق نوٹیفیکیشن کیا گیا ہے ، اگرایک بندہ وزیر اعظم کو بہت عزیز ہے تواسے ایسا نہیں کرنا چاہیئے تھا،خط لکھیں اور چیئرمین نیب سے کہیں گے اگلے اجلاس میں آئیں۔ پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا چیئرمین نیب نے کہا تھا خود آ کرریکوریزکے اعداد و شمار پیش کریں گے ،ابھی لیٹر دکھادیاگیا،کیا اب پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر نیب کے فیصلے لیں گے ، چیئرمین کو کہا ہے ایسے اجلاس نہیں ہو سکتا، کیا احتساب اور جوابدہی صرف سیاستدانوں کیلئے ہے ؟، سیاستدانوں کیلئے تو نیب ان کیمرا اجلاس نہیں کرتا۔نوید قمر نے کہا چیئرمین نیب پارلیمان کوجوابدہ نہیں ہونا چاہتے ،وہ چاہتے ہیں سب ان کے سامنے جوابدہ ہوں، وفاقی کابینہ کے پاس اختیار نہیں کہ وہ چیئرمین نیب کو پی اے سی میں آنے سے منع کرے ۔ اراکین پی اے سی نے کہاجسٹس (ر) جاوید اقبال کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے ، وہ پارلیمنٹ کو اس طرح نظر انداز کرینگے تو برداشت نہیں کیا جائیگا۔ پی اے سی کے حکومتی رکن نور عالم کا کہنا تھااگر وزیراعظم یا کابینہ کی جانب سے ایسا فیصلہ ہوتا تو ان کی طرف سے لیٹر آتا، مجھے لگتا ہے یہ وزیراعظم کو بدنام کرنے کی کوشش ہے ، امید ہے وزیراعظم اس کا نوٹس لیں گے ۔