اسلام آباد(این این آئی)اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگری کلچرل آرگنائزیشن(ایف اے او) نے کہا ہے کہ پاکستان میں زمین کے 38 فیصد رقبے پر صحرائی ٹڈی دل کی افزائش جاری ہے ، ساتھ ہی خبردار کیا ہے اگر وقت پر کیڑے پر سپرے نہ کیا گیا تو پورا ملک ٹڈیوں کے حملے کا سامنا کرسکتا ہے ۔ایف اے او کی جانب سے جاری کردہ صحرائی ٹڈیوں کے بحران پر اپیل کی دستاویز کے مطابق پاکستان میں38 فیصد زمینی رقبے کا 60 فیصد بلوچستان، 25 فیصد سندھ اور 15 فیصد پنجاب پر مشتمل ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹڈی دل کے بڑے گروہ سیستان میں اور بلوچستان کے شمال میں جنوب خورستان منتقل ہوگئے ہیں جہاں وہ انڈے دے رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ وفاقی، صوبائی اور ضلعی سطح پر استعداد کی کمی ہے جبکہ ایف اے او نے ڈیٹا کلیکشن اور حقیقی وقت میں اس کی منتقلی کیلئے ای لوکسٹ 3 جی ہینڈ ہیلڈ ڈیوائسز جیسے آلات اور تکنیکی استعدادی صلاحیت کیلئے گاڑی والے سپریئر فراہم کررہا ہے لیکن مزید مدد کی ضرورت ہے ۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تحفظ خوراک اور زراعت کے کام کرنے والے گروپ (ایف ایس اے ڈبلیو جی) ایف اے ڈبلیو اور عالمی خوراک پروگرام کے تعاون سے وزارت قومی تحفظ خوراک کے ساتھ شراکت داری میں صحرائی ٹڈی دل سے متاثرہ 38 اضلاع میں امداد کی ضرورت سے متعلق مشترکہ منصوبہ بندی کر رہا ہے ۔ایف ایس اے ڈبلیو جی نے علاقائی بیوروز کے ساتھ شراکت میں تشخیصی آلات تیار کئے ہیں اور وہ ایف اے او اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ ریموٹ ٹول ایپلی کیشن پر کام کر رہا ہے ۔ایف اے او کا کہنا تھا کہ اس نے صحرائی ٹڈی دل کی تعداد کو ہر ممکن حد تک روکنے کے لئے حکمت عملی تیار کی ہے تاکہ اسے مکمل طور پر بڑھنے سے روکا جاسکے ، ساتھ ہی انہوں نے صحرائی ٹڈی دل کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے عطیات دہندگان سے 2 کروڑ 37 لاکھ 50 ہزار ڈالر مالیت کی امداد کی اپیل کی۔دستاویز میں ٹڈ ی دل سے ربیع اور خریف کی فصلوں کی پیداوار کے نقصان کا تخمینہ 25، 50 اور 75 فیصد کے حساب سے لگایا گیا ہے ۔ربیع کی فصلوں کے تخمینی نقصانات کی مالیاتی قیمت 25 فیصد پر 2 ارب 20 کروڑ ڈالر، 50 فیصد پر 4 ارب 40 کروڑ ڈالر اور 75 فیصد پر 6 ارب 60 کروڑ ڈالر لگائی گئی ہے ، اس طرح خریف کی فصلوں کیلئے یہ ترتیب 2 ارب 90 کروڑ ڈالر، 5 ارب 80 کروڑ ڈالر اور 8 ارب 70 کروڑ ڈالر ہے ۔بتایا گیا کہ 20-2019 ربیع سیزن کٹائی میں ہے جبکہ مئی میں بلوچستان اور سندھ جبکہ مئی اور جون میں خیبرپختونخوا اور پنجاب میں خریف کی کاشت شروع کردی جائے گی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بہار کی افزائش نسل کا وہ سیزن مئی اور جون کے دوران بلوچستان کے ساحلی اور داخلی علاقوں میں جاری رہے گا جب ٹڈیوں کی بڑی تعداد نشوونما پاجائے گی اور یہ جمگٹھے بنا لیں گے جبکہ شاید کچھ چھوٹے حملے بھی کرسکیں۔