اسلام آباد (خبرنگار) پاکستان بار کونسل نے بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اورسندھ ہائیکورٹ کے جسٹس کے کے آغا کیخلاف حکومتی ریفرنسز سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیئے ۔پاکستان بار نے سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت آئینی پٹیشن دائر کی جس میں ریفرنسز خارج کرنے کی استدعا کی گئی ۔ آئینی پٹیشن میں صدر مملکت،وزیراعظم،وفاق،وزیر اعظم کے معاون برائے احتساب اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اپنایا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف دائر ریفرنس بد نیتی پر مبنی ہیں، موجودہ حکومت قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف کاررائی کیلئے باقاعدہ منصوبے کے تحت کام کررہی تھی ،اس ضمن میں فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کیخلاف تحریک انصاف کی نظر ثانی درخواست کا حوالہ بھی دیا گیا ۔پٹیشن میں سپریم جوڈیشل کو نسل پر بھی اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز کے خلاف ریفرنس جلد بازی میں سنا جا رہا ہے ، حکومتی حلقوں نے ریفرنس دائر ہونے سے پہلے ہی قاضی فائز کے خلاف خبریں لیک کیں، ریفرنس میں جن قوانین کا حوالہ دیا گیا انکا اطلاق بے نامی جائیدادوں پر ہوتا ہے ، ججز کی جائیدادیں بے نامی نہیں اہلخانہ اور بچوں کے نام ہیں۔