اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ ضمنی الیکشن کرانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کرنے کی تحریک انصاف کے امیدوار کی استدعا ایک بار پھر مسترد کردی ہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے این اے 75ڈسکہ سے پی ٹی آئی کے امیدوار کی درخواست پر مزید سماعت 19مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے پورے حلقے کا پولنگ سٹیشنز کے مطابق نقشہ بنا کر پیش کرنے کی ہدایت کی اور آبزرویشن دی کہ مکمل شواہد کا جائزہ لینے کے بعد کیس کا فیصلہ کریں گے ،دوبارہ الیکشن کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو ایسے معطل نہیں کر سکتے ،الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے ،آئینی اداروں کا احترام کرتے ہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریما رکس دیئے کہ، دوبارہ ضمنی انتخاب تو ہر صورت ہوگا، عدالت کے سامنے سوال شواہد کے معیار اور قانون کی خلاف ورزیوں کا ہے عدالت فیصلہ کرے گی کہ ری الیکشن پورے حلقے میں ہوگا یا چند پولنگ سٹیشنز پر،۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مختصر فیصلہ کے ذریعے ری الیکشن کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر قانونی ہے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آئین کے تحت حلقہ میں آزاد ،شفاف،منصفانہ اور قانون کے مطابق الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔جسٹس مظاہر علی نقوی نے ایک موقع پر ریمارکس دئیے یہ کیسا پتہ چلایا گیا کہ ویڈیوز اسی حلقہ کی ہیں،دیکھنا ہو گا کہ مذکورہ ویڈیوز کس نے بنائیں؟کیا ویڈیو اور واٹس ایپ کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا؟یہ ویڈیو والا کلچر ختم ہونا چاہیے ۔جسٹس قاضی امین نے کہا پولنگ اسٹیشنز پر تشدد ہوا،کنٹرول کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری تھی،مختصر فیصلہ ہائیکورٹس یا سپریم کورٹ دیتی ہیں،چیف الیکشن کمشنر جج نہیں ،ہم الیکشن کی ویڈوز کو مکمل نظر انداز نہیں کرسکتے ۔عدالت کو بتایا گیا کہ فریق مخالف کے وکیل سلمان اکرم راجہ کورونا کا شکار ہو گئے ، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کو سنے بغیر فیصلہ نہیں کریں گے ۔