لاہور، اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی، خبرنگار، آن لائن ) سپریم کورٹ نے اپنے دفتر میں عدالت لگا کر کاروبار کی تقسیم کے حوالے سے زبردستی معاہدہ کرانے کا معاملے میں سابق سی سی پی او امین وینس اور پولیس افسر عمر ورک کی کسی بھی عہدے پر تعیناتی سے روک دیا۔ عدالت نے آئی جی پنجاب کلیم امام کو دس یوم میں خودانکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی، عدالت نے وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن امین وینس کو تاحکم ثانی کسی بھی جگہ تعینات کرنے سے روکنے کا حکم جاری کیا۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دونوں افسران مل کر قبضے کراتے رہے ، احتساب سب کا ہونا چاہیئے ، یتیموں، بیواوں کا حق مارتے کبھی خیال نہیں آیا کہ اﷲ کو حساب بھی دینا ہے ،کبھی اپنی عاقبت کاخیال نہیں کیا، اگر انکوائری میں ثابت ہو گیا تو عدالت سے ہتھکڑیاں لگا کر جیل بھجوائو ں گا، کروڑوں کی جائیدادوں پرزبردستی انگوٹھے ا لگوا کر قبضے کرائے گئے ۔ چیف جسٹس نے امین وینس کو مخاطب کرکے کہا کہ وینس تمہارا اچھے خاندان سے تعلق ہے مگر تمہاری رپورٹیں اچھی نہیں ہیں۔ امین وینس نے کہا کہ مجھ پر الزامات میں کوئی حقیقت نہیں۔ عمر ورک نے کہا کہ جب میری تعیناتی ہوئی لاہور کو مدینہ جیسا سمجھ کر دیانت داری سے نوکری کی، اگر میں جھوٹ بولوں تو میری بیوی کو تین طلاقیں ہوں۔ جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ قسمیں کھانے اور عدالت کو آنکھیں دکھانے کی ضرورت نہیں۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس پاکستان نے کراچی میں تحریک انصاف کے ایم پی اے عمران شاہ کے شہری کو تھپڑ مارنے کے واقعہ کا از خود نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے فریقین سے تین دن میں جواب طلب کرلیا ہے ۔ لاہور رجسٹری میں سابق رکن اسمبلی سیمل کامران کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے سیمل کامران اور سابق وزیر راجہ بشارت کو چیمبر میں طلب کر لیا، چیمبر میں ہونے والی درخواست کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے بدتمیزی پر راجہ بشارت کے وکیل اور ملازم کو عدالت سے باہر نکال دیا، چیف جسٹس نے راجہ بشارت کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر آپ کے ساتھ آنے والوں نے مزید ایسی حرکت کی تو آپ کے تمام کیس اپنے پاس منگوا لوں گا۔ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل سماعت کے دوران سیمل کامران دھاڑیں مار کر روتی رہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ خاموش ہو جائیں، میں نے قانون کے مطابق انصاف کرنا ہے ۔ لاہور رجسٹری میں بحریہ ٹائو ن کی رہائشی 22 سالہ لڑکی شمع کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر کی گئی کارروائی کی رپورٹ پیر کو طلب کر لی۔ چیف جسٹس نے لواحقین کے احتجاج پر نوٹس لیا تھا۔ عدالت کے حکم پولیس کی جانب سے پرچے میں نامزد ملزم حمزہ بٹ اور والد اظہر بٹ کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔چیف جسٹس نے گلوکارہ سائرہ نسیم کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سول عدالت کو چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا۔