اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)پاکستان سٹیٹ آئل انتظامیہ کی نااہلی، بدانتظامی اور کرپشن کے باعث قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ انتظامی کمزوری اورناقص پالیسوں کے باعث پی ایس او کا خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے ۔ کرپشن کی تحقیقات کا سامناکرنے والے جہانگیر علی شاہ کا نام ای سی ایل میں شامل ہونے کے باوجود ایک سال سے قا ئم مقام ایم ڈی تعینات ہیں۔ مستقل ایم ڈی کی تعیناتی کا عمل مخصوص شرائط اور مختلف حربوں سے لٹکایا جاچکا ہے ۔ پی ایس او کی پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل غیرمحفوظ اور پٹرول کی چوری معمول بن چکی ہے ۔ پی ایس اور افسران کی ملی بھگت سے بلیک لسٹڈ کمپنیوں کو کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچایا گیا۔ 92نیوز کوموصول سرکاری دستاویز کے مطابق پٹرولیم ڈویژن کی عدم توجہ اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے کمزور کنٹرول کے باعث سرکاری کمپنی پی ایس او قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان پہنچانے کا باعث بن رہی ہے ۔ پی ایس او کا منافع ہرسال مسلسل کم ہورہا ہے ۔ مستقل ایم ڈی کی تعیناتی نہ ہونے کے باعث پی ایس او کے امور بری طرح سے متاثر ہورہے ہیں۔ پی ایس او کو پٹرول اور ایل این جی سپلائر کو3ارب 95کروڑ روپے جرمانہ ادا کرنا پڑا ہے ۔ پی ایس او افسران نے مختلف کمپنیوں کو خلاف قانون کروڑوں روپے کے ٹھیکے دئیے گئے ۔ ایم ڈی پی ایس او خلاف قانون گریجویٹی کی مد میں 37لاکھ روپے دئیے گئے ۔ پی ایس او کے سینئرافسران کی کارگردگی اور اہداف کوچیک نہیں کیا گیا ۔ افسران کی کارگردگی اور اہداف کو چیک نہ کرنا کارپوریٹ گورننس رولز کی خلاف ورزی ہے ۔ پیپرا رولز کے منافی 7کنٹریکٹر کو مذاکرات کے بعد ٹینڈر ایوارڈ کئے گئے ۔ پٹرولیم مصنوعات کی غیرمحفوظ ترسیل اور چوری کے باعث قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان ہورہا ہے ۔ میڈیکل بینیفٹس کے نام پر پی ایس او ملازمین میں ساڑھے 3ارب روپے بانٹ دئیے گئے ۔میڈیکل بینیفٹس کی بجائے افسران اور ملازمین کی ہیلتھ انشورنس ہونی چاہئے تھی۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی آڈٹ رپورٹ میں نشاندہی کی ہے کہ پی ایس او کی ا نتظامیہ اپنی نااہلی کے باعث مختلف نجی اور سرکاری کمپنیوں سے ادائیگیوں میں تاخیر پر 82ارب روپے جرمانہ وصول کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ پی ایس او اپنے مختلف کلائنٹس سے 224ارب روپے وصول نہیں کرسکا۔ آڈیٹر جنرل نے قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان سے بچانے کیلئے کئی سفارشات وفاقی حکومت کو پیش کی ہیں۔ اس سے قبل پی ایس او میں موجود افسران نے بورڈ آف ڈائریکٹر کے ذریعے ایم ڈی کی تقرری کیلئے 20سالہ مجموعی تجربے کی شرط کیساتھ 10سال کا تجربہ ڈپٹی ایم ڈی کے عہدے پر خدمات سرانجام دینا شامل کروایا۔ میرٹ پر موزوں ترین افراد کے انتخاب کا راستہ روکنے کیلئے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے شرائط و ضوابط تبدیل کروائے گئے ۔ ایم ڈی پی ایس او کی تقرری کیلئے اہلیت کا معیار ایچ ای سی سے منظورشدہ یونیورسٹی سے انجینئرنگ،مارکیٹنگ،اکنامکس،انرجی،مینجمنٹ، فنانس، اکائونٹنگ،بزنس، ایڈمنسٹریشن،قانون اور پروفیشنل اکائونٹینسی کی 16سالہ تعلیم لازم قرار دی گئی جبکہ 20سالہ کسی بھی سرکاری یا نجی کمپنی میں مجموعی تجربے کی شرط کیساتھ 10سالہ تجربہ ڈپٹی ایم ڈی کے عہدے پر مقررکیا گیا ہے ۔ نئے ایم ڈی پی ایس او کیلئے بورڈ کی جانب سے مقرر کئے گئے اہداف کا حصول،کمپنی آپریشن کو شفاف انداز میں سنبھالنا، قواعد وضوابط کے مطابق کمپنی آپریشن چلانا،سٹریٹجک اہداف اور حکمت عملی طے کرنا،شیئرہولڈڑز کی ویلیو طے کرنا،طویل اور درمیانی عرصے میں پی ایس او کی مصنوعات کی فروخت میں اضافے کیلئے حکمت عملی طے کرنے کی اہلیت شامل کی گئی ہے ۔ ترجمان پی ایس او سے موقف حاصل کرنے کیلئے 21ستمبر کو سوالات بھیجے گئے تاہم جواب دینے کی یقین دہانی کے باوجود ترجمان پی ایس او نے 92 نیوز کے سوالات کے جواب نہیں دئیے ۔