کراچی ، اسلام آباد، لاہور( سٹاف رپورٹر، خبر نگار خصوصی، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کراچی دوبارہ روشنیوں کا شہر بنے گا،جب تک کراچی کھڑا نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کریگا،وزیراعظم نے کراچی میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ڈی سیلینشن پلانٹ نصب کرنے کا اعلان کیا اورکہا ملک میں بڑے ڈیم ملٹری ڈکٹیٹر کے دور میں بنے ، ڈیمز ہرصورت بنیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان میں سب سے بڑا فنڈ ریزر ہوں میں قوم کو متحرک کرونگا ہمیں ایک قوم بننا ہے جب ہم قوم بن گئے تو دنیا میں کوئی چیز مشکل نہیں رہے گی۔ ہم انشااﷲ ہم ہر سال 30ارب کا ٹارگٹ پورا کرینگے ،ملک کے باہر اور اندر لوگ ڈیم بنانے کیلئے تیار ہوچکے ہیں اور فنڈ ریزنگ بھی ہورہی ہے ۔ڈیم مکمل کرنے کا ہمارا ٹارگٹ سات سال کا ہے مگر ہماری فنڈ ریزنگ ہوتی رہی تو ہم اس منصوبے کو 5سال میں مکمل کرلینگے ۔ وزیراعظم نے چالیس برس سے پاکستان میں مقیم بنگالی اور افغان نژاد پاکستانیوں کوانسانی حقوق کے تحت شناختی دستاویزات دینے کا بھی اعلان کیا۔ گورنرہاؤس کراچی میں نئے ڈیمز کے لیے فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا ہم کراچی کے لیے ماسٹرپلان بنائیں گے ۔ کراچی میں ترقیاتی کام اس لیے نہیں کریں گے کہ ہمیں ووٹ ملے بلکہ ہم پاکستان کے استحکام کے لیے کراچی میں کام کریں گے کیوں کہ کراچی کو نقصان پہنچا تو پورے پاکستان کو نقصان پہنچے گا۔ ملک میں ڈیم بنانے کی کوشش نہ کی گئی تو بہت دیر ہوجائے گی جو ڈیم کی مخالفت کررہے ہیں وہ جان لیں کہ چین میں چھیاسی ہزاراوربھارت میں پانچ ہزار سے زائد ڈیم ہیں۔ وزیر خزانہ منی بل کی تیاری کررہے ہیں اس سے ڈرنا نہیں چاہئے لوگ فکر نہ کریں ہمارا منی بل برا نہیں ہوگا۔ ڈیمزکے لیے کام کرنے پر چیف جسٹس کو سلام پیش کرتا ہوں ۔انہوں نے اپیل کی تمام پاکستانی اپنی حیثیت کے مطابق ڈیم فنڈ میں شریک ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیم بنانے کے لیے حکومت کے پاس رقم نہیں ہے اس کے لیے فنڈنگ کی جارہی ہے ، ہم نے پانچ سال کا ٹارگٹ رکھا ہے بھاشا کے بعد ہم مہمند ڈیم پر کام شروع کریں گے ۔ گورنر ہائوس کراچی میں دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے فنڈ ریزنگ تقریب میں ایک ارب روپے اکٹھے ہوئے ۔وزارت بحری امور کی طرف سے 10کروڑ روپے ،کراچی کے ممتاز تاجر سراج قاسم تیلی نے 10کروڑ ، محمد علی ٹبہ نے ایک لاکھ ڈالر ،ایس ایم منیر نے صنعتکاروں کی طرف سے 11کروڑ روپے فنڈز کا اعلان کیا۔قمبر شہداد کوٹ کے عوام کی طرف سے 1لاکھ روپے عطیہ کیا گیا۔کراچی چیمبر آف کامرس کی طرف سے ڈیم کیلئے 2کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا۔کے پی ٹی، صنعتی انجمنوں اور نجی اداروں کی طرف سے بھی کروڑوں روپے کے عطیات کا اعلان کیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم نے سٹیٹ گیسٹ ہائوس کراچی میں امن وامان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی۔ وزیراعظم نے کہا ہے حکومت کی اولین ترجیح ملک میں امن وامان کا قیام ہے ،امن کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں ہے ، وفاقی حکومت امن وامان کے قیام میں صوبائی حکومت کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری،سیکرٹری داخلہ،ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس نے وزیراعظم کو امن وامان سے متعلق صورت حال پر مکمل بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے کہا وفاقی، صوبائی اور سکیورٹی ادارے باہمی رابطوں کے نظام کو بہتر بنائیں۔ رابطوں کے نظام میں بہتری سے ملک میں امن وامان کی صورت حال میں مزید بہتری آئے گی۔ علاوہ ازیں عمران خان سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے وفد اورمئیرکراچی وسیم اخترنے الگ الگ ملاقات کی ۔ متحدہ قومی موومنٹ نے وزیراعظم کو لاپتا کارکنوں کی فہرست دیتے ہو ئے سیاسی دفاتر کھولنے کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم نے صدرمملکت عارف علوی سے ملاقات بھی کی جس میں گرین لائن اور فراہمی آب کے منصوبے کے فور پر پیش رفت سے متعلق گفتگو بھی ہوئی ۔ وزیر اعظم نے گرین پاکستان مہم کے تحت سٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں پودا بھی لگایا ۔ قبل ازیں وزیر اعظم ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے تو گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم کراچی ایئرپورٹ سے بذریعہ ہیلی کاپٹرسے مزار قائد پہنچے ۔ اس موقع پر اطراف کی سڑکوں کو ٹریفک کے لئے بند کردیاگیاتھا۔ مزارقائد کے اطراف میں سیکورٹی انتہائی الرٹ ، رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی ۔ وزیراعظم نے قائد اعظم ، مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح اور لیاقت علی خان کے مزاروں پر حاضری دی ۔ وزیر اعظم کے مزار قائد آمد پر لاپتہ افراد کے اہل خانہ اور نادرا کے برطرف ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کیا۔مظاہرین کووزیراعظم کی طرف بڑھنے سے روکنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کوحصارمیں لیے رکھا اورانہیں مزارقائد کے گیٹ کی طرف بڑھنے نہیں دیا۔